عالمی یومِ جمہوریت ۔ ۔ ۔
(Dr. Riaz Ahmed, Karachi)
جمہوریت کا مطلب عوام کی حکومت‘
عوام کی رائے سے‘ عوام کے لئے۔
یعنی عوام اپنے اندر سے اپنے نمائندے کثرتِ رائے کی بنیاد پر منتخب کریں جو
حکومت سازی کریں تاکہ ریاست کے معاملات عوام کے بہترین اجتماعی مفاد میں
چلائیں۔ ایسی حکومت اس مقصد کے لئے قانون سازی کرتی ہے اور ان کا اطلاق
کرواتی ہے۔ ایسی حکومتی پالیسی بناتی ہے جو عوام اور ریاست کے بہترین مفاد
میں ہو۔ مختصرا جمہوری حکومت کے کاموں میں سے اولین کام عوام کے بہترین
مفاد میں ریاست کو مضبوط بنانا اور مستحکم اور ریاستی اداروں کو عوام اور
ریاست کے بہترین مفاد میں کام کرنے کا پابند کرنا شامل ہے۔
سندھ میں بھی جمہوریت پچھلے پانچ سال رہی اور اسی سیاسی جماعت کی جمہوری
حکومت اسی پرانے وزیرِ اعلٰی کی سربراہی میں آج بھی موجود ہے۔ اسی جمہوری
حکومت کے دور میں اگست ٢٠١١ میں سندھ میں شدید سیلاب آیا جس نے بدترین
تباہی مچائی۔ جس میں سرکاری اعدادِ شمار کے مطابق:
434 عام لوگ لقمہ اجل ہوئے
53 لاکھ افراد بے گھر ہوئے
1,524,773 مکان متاثر ہوئے
17 لاکھ ایکڑ زیرِ کاشت رقبہ پانی میں ڈوب گیا۔
اس قدر قیامت خیز تباہی پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے سوموٹو ایکشن لیا اور
اس تباہی اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا اور سزائیں تجویز کیں۔ سپریم
کورٹ نے اپنے فیصلہ میں سندھ کے بڑے سولہ (16) انجینیئرز کو مجرمانہ غفلت
اور نااہلی کا مرتکب پایا اور ان کو ملازمت سے فوری طور پر برطرف کرنے اور
قرار واقعی سزا دینے کی سفارش کی۔ سندھ کی عوامی اور جمہوری حکومت نے اس
فیصلہ پر عمل درآمد کرانے کے لئے ایک کمیشن بنایا۔ وہ وقت گزاری کرتا رہا۔
جب مزید ممکن نہ رہا تو پھر دوسرا بڑا کمیشن بنایا۔ پھر وہ وقت گزاری کے
حربوں سے عمل درآمد کو روکتا رہا۔ اسی طرح ایک کے بعد ایک کرکے چار کمیشن
بنے اور آئین اور قانون کی بالا دستی کی بات کرنے والی جمہوریت کی چیمپئن
جماعت عدالتی احکامات کا مذاق اڑاتی رہی اور عوامی مجرموں کو تحفظ فراہم
کرتی رہی۔
جن سولہ انجینیئر کو نوکری سے فوری برطرفی کے احکامات پاکستان کی اعلٰی
ترین عدالت نے صادر کئے تھے انہیں سندھ کی جمہوری حکومت نے سزا سے بچائے
رکھا۔ اور ان میں سے دو اپنی ملازمت کی مدت پوری کرکے تمام مراعات اور
واجبات وصول کر کے گھر چلے گئے۔ ایک انتقال فرماگئے اور باقی تیرہ اب بھی
اپنی ملازمتوں پر براجمان ہیں اور سب اگلی سطح پر ترقی پا چکے ہیں اور اب
بھی سندھ کی بڑی بڑی آبی تنصیبات پر اعلٰی ترین عہدوں پر قابض ہیں۔
جو ڈبونے لگے کشتی جمہور کی
ہم کو ایسی حکومت نہیں چاہئے |
|