پاک فوج نے موجودہ سیاسی بحران کے حوالے سے شک و شبہات سے
لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف قوم کو تقسیم ہونے سے بچالیا ہے بلکہ
کھلم کھلا واضح کردیا ہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف آئین اور
جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور پوری فوج ڈسپلن کے تحت ان کے فیصلوں پر پوری
طرح کاربند ہے، آئی ایس پی آرکے مطابق فوج نے جو کچھ کہنا ہوتا ہے وہ اپنے
ترجمان کے ذریعے کہہ دیا جاتا ہے، فوج کی توجہ آپریشن ضرب عضب اورسیلاب
متاثرین پر ہے جب کہ سیاسی بحران کو فوج کے ساتھ جوڑنا نامناسب ہے فوج کا
سیاست میں کوئی کردار نہیں، پارلیمنٹ کے باہر کا مسئلہ سیاسی جماعتوں کا ہے
اور سیاسی بحران جب بھی حل ہونا ہے سیاسی جماعتوں نے ہی حل کرنا ہے۔اگرچہ
سیاسی معاملات کے پیچھے اسکرپٹ رائٹر والی باتوں پر افسوس کا اظہار بھی کیا
گیا تاہم اصرار کے ساتھ کہا گیا کہ فوج سیاسی تنازعہ سیاسی طور پر حل کرنے
کے موقف پر قائم ہے اور آرمی چیف واضح طور ہر کہہ چکے ہیں کہ وہ آئین اور
جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، فوج ریڈ زون میں عمارتوں کی حفاظت کے لئے آئی
تھی اورپی ٹی وی ہیڈ کوارٹر کا تحفظ فوج کی ذمہ داری نہیں تھی پھر بھی فوج
نے اہم کردار ادا کیا،بلاشبہ پاک فوج کے ترجمان کا یہ بیان ان لوگوں کیلئے
شٹ اپ کال ہے جو ذاتی مفادات اور اپنی انا کی تسکین کیلئے فوج کو بار بار
مداخلت کی دعوت دیتے ہیں،قارئین جنرل ایوب خان سے لیکریحییٰ خان اوریحییٰ
خان سے لیکر ضیاء الحق اور ضیاء الحق کے بعد مشرف نے جمہوریت کو پٹری سے
اتارا ،انیس سو اٹھاون سے لیکربارہ اکتوبر انیس سو ننانوے تک ہر آمر نے
قومی مفاد کا نعرہ بلند کیا اور اقتدار پر قبضے کے بعدشخصی حکومت کو قائم
رکھنے کیلئے آئین،عدلیہ اور میڈیا کا جو حشر کیا وہ سب کے سامنے
ہے،اسمبلیاں توڑنے کے بعدمنتخب عوامی نمائندوں کو اٹک قلعہ اور شاہی قلعہ
کی کال کوٹھریوں سمیت ملک کی دور دراز جیلوں میں پابند سلاسل کردیا جاتا
ہے،تابعداری کرنے اور سیلوٹ مارنے والے باالخصوص ہینڈز اپ ہونے والوں
کوتحفے میں واسکٹیں پیش کی جاتی ہیں،پھر ریفرنڈم کی باری آتی ہے اور خود کو
صدر منتخب کرانے والا آمرحکمران واسکٹ پہن کر کارکردگی دکھانے والے کو مشیر
یا وزیر بنادیتا ہے،انیس سو پینسٹھ سے انیس سو انہتر تک ایوب خان کی آمریت
نے قوم کو مہنگائی اور بے روز گاری کے تحفے دئیے،یحییٰ خان کی آمریت نے دو
سال میں ہی پاکستان کو دو ٹکڑے کردیا ،فوجی آمر کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے
مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہوگیا، انیس سو نواسی سے لیکر انیس سو اٹھاسی تک
ضیاء الحق کی آمریت میں ملک کو افغان جنگ میں جھونک دیا گیا،ذوالفقار علی
بھٹو کو پھانسی دیدی گئی،پاکستانی معاشرے کو کلاشنکوف کلچر،نشے کی جان لیوا
لعنت ’’ہیروئن،،کرپشن،لسانیت اور فرقہ واریت کے تحفے ملے،انیس سو اٹھاسی سے
لیکر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی دو حکومتوں کو گھر بھیجا گیا ،بارہ
اکتوبر انیس سوننانوے میں تو حد ہی کردی گئی جب طیارے کے اغواء کا ڈرامہ
کرکے عوام کی منتخب حکومت کی طرف سے مقرر کردہ نئے آرمی چیف جنرل ضیابٹ کو
نئے عہدے کا چارج نہیں سنبھالنے دیا گیا اور منتخب حکومت کو جنرل مشرف نے
فارغ کردیا اور شخصی فوجی حکومت قائم کردی،منتخب وزیر اعظم کو طیارے میں
ہتھکڑیاں لگائی گئیں،مشرف کے دور آمریت میں ملک کی اعلی ترین عدلیہ کے چیف
جسٹس افتخار محمد چوہدری کو برخاست کرکے اور متعدد ججوں کو گھروں میں نظر
بند کرکے عدلیہ کو بھی اپنے تابع کرنے کی کوشش کی گئی،ملک کے دو اہم سیاسی
راہنماؤں میاں نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کو جلاوطنی بھگتنا
پڑی،دو ہزار آٹھ میں محترمہ بے نظیر بھٹو لیاقت باغ پنڈی میں انتخابی جلسے
کے بعد دہشت گردی کا نشانہ بن کر اس جہان فانی سے رخصت ہوگئیں،مشرف کے دور
آمریت میں ملک کو خود کش اور ڈرون حملوں کے تحفے ملے،اسی دور میں فوج کے
ادارے کیخلاف نفرت اور اشتعال انگیزی پھیلانے کی متعدد فیکٹریاں بھی قائم
ہوئیں،قوم سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور موجودہ آرمی چیف جنرل
راحیل شریف کوسیلوٹ پیش کرتی ہے جنہوں نے ملک کو دوبارہ جمہوریت کی پٹری پر
چڑھانے میں نہ صرف اہم کردار ادا کیا بلکہ فوج جیسے مقدس ادارے کو متنازعہ
بنانے والی غیر جمہوری قوتوں کی سازشوں کو بھی ناکام بنادیا،موجودہ حکومت
کو بھی چاہیئے کہ وہ اچھی روایت قائم کرتے ہوئے اپنے فرائض کی بطریق احسن
بجا آوری ،پاکستان اور پاکستان کی جمہوریت کی حفاظت ، افواج پاکستان، عدلیہ
اور آئین کی عزت و توقیر میں اضافہ کرنے، اپنی مادر علمی کا قرض چکانے اور
فوج کو جمہوریت کا میڈل دلوانے والے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی
اور موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کوجنہوں نے قومی مفاد کو ہر چیز پر
مقدم رکھا،پورے ملک کے عوام کی طرف سے جمہوریت کا گولڈ میڈل دے تاکہ قوم
اپنے ان عظیم فرزندوں کو ہمیشہ یاد رکھے اور ہرنئے آنیوالے آرمی چیف کی بھی
حوصلہ افزائی ہو اور وہ اپنے سینئر جنرلز کی تقلیدکرتے نظر آئیں۔’’جمہوریت
میں ڈنڈے،کٹر،غلیلیں،کلہاڑیاں اور کرینیں ساتھ لیکر احتجاج نہیں کیئے جاتے
اور نہ ہی پارلیمنٹ ہاؤس یا پی ٹی وی جیسے اداروں پر حملے ہوتے ہیں،ملک بھر
کے عوام نے دھرنا پارٹیوں کے اس طرزعمل کو شدید ناپسند کیا ہے، قومی معیشت
کو نقصان پہنچانے اور دوست ممالک کے ساتھ تعلقات میں رخنہ ڈالے والے کسی
صورت پاکستان کے دوست نہیں ہوسکتے، جمہوریت کو ڈی ریل کر کر چور دروازے سے
اقتدار حاصل کرنے والوں کا پسپائی مقدرٹھرے گی، ملک میں سیلاب کی صورت میں
عمران خان کا سونامی آگیا ہے ملک میں سینکڑوں لوگ مررہے ہیں خدارا! اب
دھینگا مشتی بند کی جائے جتنا نقصان ہونا تھا ہوگیا ہے مذید ملک و قوم کو
خطرے سے دوچار نہ کیا جائے،پاک فوج کی ریسکیو ٹیمیں اور پوری سرکاری مشینری
بڑی تندہی سے حرکت میں ہے ،ہماری خدا اور رسول ؐ کے واسطے دھرنا پارٹیوں سے
گزارش ہے کہ وہ اسلام آباد کا محاصرہ چھوڑ کر سونامی میں گھرے ہوئے لوگوں
کی مدد کیلئے آگے آئیں تاکہ لوگوں کی جانیں بچائی جاسکیں کیونکہ سیاست بعد
میں بھی ہوتی رہے گی۔خدا پاکستان کا حامی و ناصر ہو،،آمین، |