تحریر اسکوائر..انقلاب اور نظام

ہم جھوٹے فریبی مکار سیاستدان سے لڑیں گے
کرپٹ مافیا منافق سرمایا دار خاندان سے لڑیں گے
ہم انصاف و احتساب کی جنگ لڑنے جا رہے ہیں
ہم خاندانی سیاست کے ماہر قانون دان سے لڑیں گے
ہم ظلم کی آگ بجھانے نکلے ہیں
ہم آتش نمرود اور فرعون سے لڑیں گے
ہم شاہین ہیں ہماری پرواز ہے بلند
کسی کے سہارے نہیں اپنے خون سے لڑیں گے
ہم نظام کی تبدیلی سبز انقلاب چاہتے ہیں
با کردار نوجوان .بد کردار حکمران سے لڑیں گے
ہم مزدوروں غریبوں یتیموں کے ساتھ ہیں
ہم انسان کے روپ والے شیطان سے لڑیں گے
ہم انصاف و قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں
ہم نا انصافی والے ہر قلمدان سے لڑیں گے
ہم ڈنڈوں اور گولیوں کے ساتھ نہیں جاوید
ہم جوش و جزبہ جنون سے لڑیں گے
جب میں نے یہ نظم لانگ مارچ ١٤ اگست ٢٠٠١٤ کے لئے لکھی تھی اور میں نے جب پہلی مرتبہ ١٥ اگست کی صبح ٧ بجے چاندہ قلہ چوک جی .ٹی روڈ گوجرانوالہ میں عمران خان کے استقبال سے چند لمحے قبل پڑھی تھی .تو مریں فہم و گمان میں بھی نہیں تھا ..کہ میں اس نظم کو اسلام آباد دھرنے میں بھی پڑھوں گا .اور اپنے کارکنوں کی صحیح ترجمانی کروں گا اور مجھے پزیرائی بھی میری توقوح سے بڑھ کر ملے گی ..اور نہ میں نے یہ کبھی سوچا تھا کہ اسلام آباد .ڈی چوک بھی کبھی تحریر اسکوائر بن جاۓ گا ..جو لوگ نہیں جانتے تھے .کہ انقلاب .نظام اور تحریر اسکوائر کیا ہوتا ہے ..آج اللہ کے فضل و کرم سے ہر زی شعور اور ان پڑھ بھی یہ جان چکا ہے .مان چکا ہے .تسلیم کر چکا ہے ..کہ پر امن احتجاج کیسے کہتے ہیں اور جمہوریت میں آمریت کیسے کہتے ہیں .ہر کوئی پہچان چکا ہے .کہ اس ملک میں انصاف .احتساب اور نظام نام کی کوئی چیز نہیں ہے ..اگر یہ آسان سی بات کسی کی سمجھ میں نہیں آئی ..تو پارلیمنٹ میں بیٹھنے والے مفاد پرست ٹولے کی سمجھ میں نہیں آئی اور شاید سپریم کورٹ کی سمجھ میں بھی نہیں آئی ..اگر میں غلط کہ رہا ہوں اور سپریم کورٹ میں ذرا سی بھی غیرت ہے .تو بہتر ہو گا کہ .سو موٹو ایکشن لے کر مجھے پارلیمنٹ کے سامنے پھانسی پر لٹکا دیا جاۓ .تا کہ انصاف ہوتا نظر تو آے ..باقی رہا معاملہ نظام کی تبدیلی کا ..تو میرا ایمان و یقین ہے .کہ اس ملک میں نظام تو اب تبدیل ہونا ہے اور جمہور کے ٹھیکیدار یہ کلہاڑی اپنے پاؤں پر چلانے کو تیار نہیں لگتے ..اس لئے میں دیکھ رہا ہوں یہ کام مجبوری سے تنگ آمد بجنگ آمد .اب کی بار تیسری قوت ہی کرے گی .کیونکہ سیاستدان حکمران عقل سے عاری یا عقل سے پیدل..یا گھمنڈ اور غرور کی وجہ سے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ..ویسے اس دفعہ جتنی برداشت تیسری قوت نے دکھائی ہے ..عام آدمی کی سوچ سے باہر ہے ..حکمران نے خود بھی .اپنے وزیروں مشیروں کے ذریعہ بھی اور اپنے ذاتی چینل .جیو اور جنگ گروپ کے ذریعہ بھی جتنا زہر تیسری قوت کے خلاف اگلنا تھا .اگلا مگر تیسری قوت کی برداشت ..اور برداشت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ..ابھی والوں پر پھر طاقت کا استمال جاری ہے ..مگر ابھی وہ وقت بھی آنے والا ہے ..کہ جب میرے جیسوں کی خود گرفتاریاں دینے والوں کی لاین لگ جاۓ گی ..حکمران کو پیشگی خطرے سے آگاہ کر رہا ہوں ..کہ ایوب خان کے آخری وقت کے نعرے اور قومی اتحاد کی گرفتاریاں بھٹو صاحب کے خلاف ...وہ وقت آنے والا ہے ..اور کتا .کتا ..ہائے .ہائے... سڑکوں پر ہونے والا ہے ..میرے حکمران ذرا سبھل جا ..چھوڑ دے ہٹ دھرمی ...
Javed Iqbal Cheema
About the Author: Javed Iqbal Cheema Read More Articles by Javed Iqbal Cheema: 190 Articles with 147628 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.