داعش سے انتقام یا مدد

داعش سے انتقام یا داعش کی مدد ایسے دو سوال ہیں جن کا جواب ابھی تک کسی کے پاس نہیں ہے لیکن بہت جلد سب کو معلوم ہو جائے گا کہ امریکہ جس نے داعش کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور کچھ ملکوں پر مشتمل ایک اتحاد ی گروپ بھی بنایا گیا ہے اس اتحادی گروپ میں شمولیت کیلئے جن ممالک کو دعوت دی گئی تھی ان میں سے ترکی ، مصراور ایران نے تعاون سے انکار کیا ہے اگرچہ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایران کو اتحاد کی دعوت نہیں دی لیکن ایرانی رہبر انقلاب نے اس بیان کی کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک لحظے کیلئے بھی جھوٹ پر مبنی اتحاد کے ساتھ تعاون نہیں کر سکتے ۔

تھوڑا سا اس اتحاد کے بارے میں بھی سن لیں جو لوگ داعش کو ختم کرنے کے لئے آج امریکا کے ساتھ اتحادی بنے بیٹھے ہیں کل تک یہی لوگ داعش کی مالی امداد کے ساتھ ساتھ نہ صرف اسلحہ بلکہ ان دہشت گردوں کی جنسی ہوس کو پورا کرنے کیلئے لڑکیاں تک سپلائی کرتے رہےاور لوگوں کو گمراہ کرنے اور اپنے گھٹیا مقاصد کے حصول کیلئے جہاد النکاح اور لواط جیسے فتوے بھی دیتے رہے ہیں ۔

البتہ سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ امریکا نے داعش کو ختم کرنے کا نعرہ کیوں لگایا ہے ؟ یعنی اس کی وجہ کیا ہے ؟ کیونکہ کل تک یہی امریکا اور اس کے حامی داعش کو ایک اصلاح پسند اور مظلوم شامیوں اور عراقیوں کی آواز قرار دے رہے تھے اور ظالم حکمرانوں کے خلاف آواز بلند کرنے کو ان کا حق سمجھ رہے تھے لیکن آج جب امریکا کے دو صحافیوں کو قتل کرنے کا نیا کھیل کھیلا گیا تو ایک دم سے یہ مظلوم مجاہدین دہشت گرد اور شدت پسند قرار دے دئیے گئے ہیں شاید کسی کو اس بات کا علم نہ ہو لیکن اکثر لوگ جانتے ہیں کہ امریکی صحافیوں کا قتل ایک ڈرامہ تھا جو امریکا اور اس کے حامیوں نے عراق اورشام میں داخل ہونے کیلئے رچایا تھا کیونکہ امریکی صحافیوں کے قتل کی جتنی تصویریں شائع کی گئی تھیں جعلی ہیں اور اسٹوڈیو میں بنائی گئی ہیں اور اب تو اسٹوڈیو والی تصویریں بھی نیٹ پر آچکی ہیں کیا حکومت اسلامی عراق اور شام کے یہ مجاہدین جب تک بے گناہ انسانوں کا قتل عام کر رہے تھے لوگوں کی جان و مال اور عزت و آبرو تک ان کے ہاتھوں سے محفوظ نہیں تھی اورجو بھی ان کی مخالفت کرتا اس کا خون بہا دیا جاتا اس کی عزت کو پامال کردیا جاتا اس کے مال کو حلال قرار دیا جاتا یہ سب ایسی باتیں ہیں جن سے کوئی بھی لاعلم نہیں ہے لیکن ان سب کے باوجود یہ دہشت گرد گروپ مظلوموں کی پکار اور شام اور عراق میں حکومت اسلامی کے قیام کے نام سے مشہور تھا کیا اس وقت یہ دہشت گرد نہیں تھے ؟ ۔

اب جب کہ شام اور عراق میں ان دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے اور انہیں کتوں کی موت مارا جا رہا ہے اور ان کے پاس کوئی پناہ گاہ موجود نہیں ہے لوگوں کے سامنے ان کے گھٹیا مقاصد آشکار ہو چکے ہیں کوئی ان کی جنسی ہوس کو پورا کرنے کیلئے لڑکیاں سپلائی نہیں کرتا اور امریکا جیسے دھوکے باز کسی طریقے سے بھی ان دہشت گردوں کی امداد نہیں کر سکتے تھے اس وقت امریکا جیسے مکار اور دھوکے باز نے ان کی مدد کرنے کیلئے ایک نیا راستہ اختیار کیا اپنے دو صحافیوں کے قتل کو بہانہ بنا کر ایک اتحادی گروپ کی تشکیل دی ہے تاکہ جیسے بھی ہو ان کی مدد کی جائے اور اس دہشت گرد گروپ کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کرے اس اتحادی گروپ کی تشکیل حقیقت میں داعش کو اسلحہ اور لڑکیاں فراہم کرنے کیلئے ایک پر امن راستے کی تلا ش تھی جس میں امریکا ایک حد تک کامیاب بھی ہوچکا ہے ۔

کیونکہ جب تک داعش اور اس کے حامی کامیاب نہیں ہوتے اس وقت تک امریکا اپنے مفادات حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا لہذا امریکا کی یہ مجبوری ہے کہ ان سے تعاون کرے تاکہ اپنے مفادات حاصل کر سکے اب ہر ایک کے ذہن میں یہی سوال ہوگا کہ وہ کون سے امریکی مفادات ہیں جن کیلئے امریکا یہ سارے کھیل کھیل رہا ہے ان میں سے اسلحہ کی فروخت ، مسلمانوں کے درمیان فسادات کی آگ کو بھڑکانا اور تیل کے ذخائر پر قبضے جیسی گھناونی سازشیں بھی شامل ہیں ۔

ایک تازہ ترین انکشاف میں امریکی صوبے مینسوتا میں مقیم عبدالرزاق بیہی کا کہنا ہے کہ ان کی علاقے سے تین خاندان اور کافی لڑکیاں غایب ہو چکی ہیں اور تلاش کے باوجود جب نہیں ملیں تو ہم نے پولیس اسٹیشن رابطہ کیا لیکن پولیس نے کمپلین سے انکار کر دیا اور ابھی تک ان کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے صرف ٹیوٹرز اور فیس بک پر ان لڑکیوں کے پیغامات سے اندازہ ہو رہا ہے کہ انہیں داعش کی جنسی خواہشات کو پورا کرنے کیلئے عراق روانہ کیا گیا ہے ۔
ذیشان حیدر
About the Author: ذیشان حیدر Read More Articles by ذیشان حیدر: 9 Articles with 13576 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.