پاکستان کو اپنے معرض وجود میں
آنے کے بعد سے آج تک بہت سی مشکلات اورخوفناک حالات کا مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے
اور اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم ہے کہ وہ ان سے بخوبی احسن مقابلہ کر رہا ہے اور
اپنے دشمنوں کے مہلک وار بھی سہہ رہا ہے۔ اگرچہ پاکستان کو اپنے قیام کے چند
سالوں میں ہی اپنے ایک بازو سے محروم ہو نا پڑا۔ مگر اس کے باوجود اس پاک ارض
کے دشمنوں کے دل و دماغ تاحال اس کے باقی وجود پر ہیں۔ جو یہ نہیں چاہتے کہ
پاکستان دنیا کے نقشہ پر ہو اور پاکستان کے ایٹمی قو ت بن جانے کے بعد سے تو
ہمارے دشمنوں کی تعد اد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔اور وہ ایک کے بعد ایک وار کر
تے رہتے ہیں تاکہ پاکستان کو استحکام حاصل نہ ہوسکے اور اس کی معاشی حالت کبھی
ٹھیک نہ ہو؟ جب بھی معاشی طور پر سرگرمیاں عروج پر جانے لگتی ہیں تب ہی کوئی نہ
کوئی ایسا واقعہ ضرور ہو جاتا ہے جس سے معاشی سرگرمیاں ایک دم سے رک جاتی ہیں
اور پاکستان کی معیشت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچتا ہے ۔ جیسا کہ 27دسمبر کو
پاکستان کی شان محترمہ بینظیر بھٹو صاحبہ کی المناک شہادت کی وجہ سے پاکستان کو
ہوا۔
پاکستان کو شروع سالوں میں ہی اپنے اولین وزیر اعظم لیاقت علی خان کی شہادت کو
صدمہ سہنا پڑا اور اسکے بعد ہمارے ملک کے حالات اس ڈگر پر چل پڑے جس پر شاید ان
کی وفات نہ ہونے سے ملک جس راہ پر گامزن ہوتا وہ دنیا کے لئے قابل رشک ہوتا مگر
دشمنوں نے ایسا وار کیا جس کے اثرات ہم ابھی تک بھگت رہے ہیں ۔ اس کے بعد ایک
اور عوامی یڈر کی باری آتی ہے اور وہ تھے پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی و سابق
وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو، جن کے بہترین کارناموں سے خائف ہو کر
پاکستان کے دشمنوں نے اسکو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ وہ لیڈر جس کی بدولت قوم کو
1973 کا آئین ملا اور اس کی ہمت کی وجہ سے پاکستان ایٹمی قوت بنا اپنے ناکردہ
گناہ کی سزا پاگیا۔اور اس کے بعد باری آتی ہے اسی شہید بھٹوکی بیٹی کی جو ملک
میں جمہوریت کی خواہاں تھی اور اس ملک کے غریب اور بے سہارا لوگوں کی امید تھی
کہ وہ آکر پاکستان کے حالات بدلے گی اور خوشحالی لائے گی تاکہ وہ خواب پورا
ہوسکے جس کی خاطر یہ ارض پاک معرض وجود میں آئی تھی ۔
پچھلے پچاس سالوں سے ہم بہت سے حالات و واقعات سے گذر چکے ہیں مگر ابھی تک اپنی
منزل کا راستہ تلاش نہیں کر پائیں ہیں ؟ کیا ہڑتالیں ،دنگا فساد اور قتل وغارت
کا خواب ہی ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا؟ کیا ہم اس ملک کے رہنے والے نہیں ہیںکیا
ہمار افرض نہیں بنتا کہ اسکے اپنی جان کی بازی لگاکر ملک کو خوشحالی اور
استحکام کی طرف لے جائیں؟کب تک ہم غفلت کی نیند سوئے رہیں گے؟ |