آخری موقع

تاریخ گواہ ہے کہ اللہ نے صرف ان ہی قوموں کو مواقع فراہم کئے جنہوں نے خواہش کی اور پھر اس کیلئے جستجوکی۔ لیکن یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ بعض اقوام کو مواقع کم ہی دیئے گئے۔ انسانی تاریخ میں صرف بنی اسرائیل ایک ایسی قوم ہے جسے اللہ نے بے انتہا نعمتیں عطاکیں او ر ان کی نافرمانی کے باجود بھی اس قوم کو نوازتا رہایہاں تک کہ ایک وقت آیا کہ اللہ نے اپنے بھیجے گئے نبیوں (علیہ السلام)سے ذیادتی کا بدلہ لیا اور اس قوم کو قیامت تک ذلت و رسوائی کی گہری کھائی میں دھکیل دیا ۔ اللہ کا کسی بھی قوم کو چاہنے کا عمل ایک خاص نظام کے تحت ہے ۔ بعض قومیں خود کو تباہی کے دھانے کی جانب لے جارہی ہوتی ہیں جنہیں اللہ سنبھلنے کے مواقع بھی دیتا ہے اورپھر آخری موقع آن پہنچتا ہے۔ جس کے بعد صرف تباہی ، ذلت و رسوائی ہی رہ جاتی ہے۔ اللہ ایسے وقت سے سب کو محفوظ رکھے، آمین۔

پاکستان نے کئی بحرانات کا سامنا کیا اور قدم قدم پر اسے آمریت کی ذلت کابھی سامنا رہا۔ قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ کی اچانک موت کے بعد پاکستان کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑا لیکن لیاقت علی خان کی قیادت نے اس خلاءکو کسی حد تک پر کرنے کی کوشش کی مگر ان کی شہادت کے بعد تو جیسے وطن عزیز دشمن کی سازشوں کا شکار ہوگیا۔ اس دوران آمروں نے اپنے اقتدار کو قوت بخشی تو اللہ نے جمہوری قوتوں کو بھی مواقع دیئے۔ صدر ضیاءکے دور کے بعد کچھ عرصے کیلئے جمہوری حکومتیں قائم ہوئیں لیکن وہ ذیادہ عرصہ چل نہ سکیں اور پھر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کا دور آیا۔ " سب سے پہلے پاکستان"کا نعرہ لگاکر امریکی عزائم کو تقویت دی گئی اور اپنے ہی پڑوسی ملک پر بمباری اور فوجی لشکر کشی کے سامان مہیا کئے گئے۔ عراق ہو یابرادر ملک ایران کا معاملہ " سب سے پہلے پاکستان"کا نعرہ بلند کیاگیا۔

جنرل پرویز مشرف نے بارہ اکتوبر کو اقتدار سنبھالا تو سیاسی جماعتوںنے خوشیاں منائیں لیکن جلد ہی انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور ملک میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے باعث عوام میں بے چینی بھی پھیلنے لگی۔اس دوران آمریت نے نواب اکبر بگٹی کے قتل، لال مسجد، بلوچستان اور وزیرستان آپریشنز، چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف صدارتی ریفرنس جیسے لاتعداد تحائف پاکستان کے عوام کو پیش کئے۔ لیکن سب سے افسوسناک واقعہ ستائیس دسمبر دو ہزار سات کو پیش آیا جب دو مرتبہ کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو شہید کردیا گیا۔ پاکستان کا ہر ذی شعور شہری اس افسوس ناک سانحے پر صدمے سے دوچار تھا۔ ایسے میں اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ فروری کے انتخابی نتائج کی صورت میں پاکستان کے عوام کو ایک موقع اور دیا۔ جب آمریت مخالف قوتیں مرکز اور صوبوں میں اکثریت میں آگئیں۔

اٹھارہ فروری کے نتائج عوامی خواہشات کا آئینہ دار ہیں لیکن آج جب میں یہ تحریر قلمبند کررہا ہوں تو ملک میں عوام کی خواہشات کو روندنے کی سازشیں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔ سندھ اسمبلی، لاہوراور کراچی سٹی کورٹ میں رونما ہونے والے واقعات علیحدہ نوعیت کے ضرور ہیں لیکن ان سب سازشوں کا مقصد جمہوری حکومت کو ناکام بنانا ہے۔ ایسے میں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ نواز اور عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر جماعتوں پر مشتمل پاکستان جمہوری اتحاد کی حکومت کیلئے یہ Test Case ہے کہ وہ ان سازشو ں سے کس طرح نمٹتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے فراہم کئے جانے والے موقع کو کس طرح ضائع ہونے سے بچاتی ہے۔
 
اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی عذاب نازل نہیں ہوگا، لیکن یہ بھی کسی عذاب سے کم نہیں ہوگا کہ آمریت کو دوبارہ طاقت حاصل ہوجائے اور وہ امریکی مذموم مقاصد کیلئے دوبارہ کوشا ں ہوجائے ۔ مجھ ناچیز کی کیا حیثیت ، لیکن میں اپنے ہم وطنوں سے درخواست کروں گا کہ وہ ان سازشوں کو سمجھیں اور جمہوریت کے خلاف تمام سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے آگے آئیں۔ یہاں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ اب تک PDA حکومت کے خلاف جو بھی فتنے کھڑے کئے گئے ہیں وہ صدر کے حواریوں کی جانب سے کھڑے کئے گئے ہیںجو اٹھارہ فروری کی ناکامی کا بدلہ اس گھناونے انداز میں لینا چاہتے ہیں۔ عوام کو ایسی قوتوں پر بھی کڑے نظر رکھنی ہوگی جو حکومت سے غیر مشروط مفاہمت کی آڑ میں بلیک میلنگ کی کوششیں کررہی ہیں۔ اقتدار میں اپنا کچھ حصہ پانے کیلئے انہوںنے کئی قیمتی انسانی جانیں بھی لینے سے گریز نہیں کیا ۔ اس کے علاوہ گاڑیاں، مکانات، دکانیں، دفاتر نذر آتش کرکے عوام کو مالی نقصان بھی پہنچایا۔

اللہ تعالیٰ پاک سرزمین کو ان سازشی عناصر سے محفوظ رکھے، جمہوریت کو استحکام وقوت عطا کرے اور اپنے مذموم مقاصد کیلئے معصوم انسانی جانوں سے کھیلنے والوں کو نیست و نابود کرے، آمین

Saifullah
About the Author: Saifullah Read More Articles by Saifullah : 6 Articles with 5022 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.