نہ رہیں بیٹیاں حجاب میں
(Mumtaz Amir Ranjha, Rawalpindi)
سب کچھ بہہ گیا سیلاب میں
نہ رہیں بیٹیاں حجاب میں
موجودہ سیلاب نے ایک بار پھرپاکستان کو ترقی کے لحاظ سے کئی سال پیچھے بھیج
دیاہے۔پاکستان کے کئی علاقوں جن میں کشمیر سے لیکر سندھ تک کئی علاقے اس کی
زد میں آگیا۔دریا اس طرح بپھرے کے کہ پانی نہ صرف کئی دیہات بلکہ کئی شہروں
کوبھی اپنی لپیٹ میں لیتے ہوئے تیزی سے سمندرکی طرف رواں دواں ہے۔کئی
غریبوں کے گھر،املاک اور افراد اس سیلاب کی نذر ہوگئے۔اسی ہفتہ ملتان میں
دریا نے خوشیوں بھری کشتی کو نگل لیا اور ایک دن میں دولہاباراتی اور ان کو
بچانے والے ایک پاکستانی نائب صوبیدار سمیت17افراد جان بحق ہوگئے۔اس دلسوز
واقعہ پر سارے پاکستانی بہت دکھی ہیں۔ایسا سنگین سیلاب کئی سالوں بعد
پاکستان آیا ۔کئی ہنستے بستے گھر اجڑ گئے۔کئی غریب بیٹیوں کے جہیزپانی بہا
کر لے گیا۔کئی محنت کشوں کی ہری بھری فصلیں بنجر ہو گئیں اور کئی مزدوروں
کی عمر بھر کی جمع پونجی ضائع ہوگئیں۔
جہاں یہ بہت اچھی بات ہے کہ حکومت پنجاب اور وفاقی حکومت متاثرین کی بھرپور
مدد کر رہی ہے۔ہمارے حکمرانوں اور اپوزیشن سیاسی لیڈران کیلئے اس میں ایک
قابل نوٹس پہلو بھی نظر آتا ہے کہ اس ’’مدد پروگرام‘‘ دورے میں کئی نچلی
سطح کے افراد حکومت اور اپوزیشن لیڈارن کو ماموں بنا دیتا ہے۔یعنی کہ جب
وزیراعظم ،وزیرا علیٰ اور کوئی خاص شخصیت چلی جاتی ہے تو کئی ضرورت مند
راشن پر نہ صرف آپس میں لڑائی کر رہے ہوتے ہیں بلکہ کئی ضرورت مند بھوکے رہ
جاتے ہیں۔ان کی غربت کا مذاق اڑتا ہے اور ان کی دہلیز پر دال روٹی نہیں
پہنچ پاتی۔امدادی کیمپ اور میڈکل کیمپ ختم ہو جاتے ہیں۔سیلاب متاثرین در در
پھرتے رہتے ہیں اور خوار ہوتے ہیں۔
قادری اچھالتا ہے کہیں پگڑیاں
عمران بمعہ دوشیزائیں انقلاب میں
دوسری طرف دھرنا گروپ بڑی آب و تاب سے عوام کو گھیر گھا ر کے پارلیمنٹ ہاؤس
اور سپریم کورٹ کے سامنے لانے میں مصروف عمل ہے۔کبھی کوئی جعلی پولیس
انسپکٹر پکڑ کر دھرنے میں آنے کا اعلان ہوتا ہے تو کبھی کسی کے سر پھٹ جانے
پر پولیس کو مورو الزام ٹھہرا کر آئی جی اسلام آباد کو دھمکیاں دیا جاتی
ہیں۔سول نافرمانی گروپ حکومت خیبر پختوانخواہ کے تمام تر سرکاری وسائل یعنی
سرکاری سٹاف، سرکاری گاڑیاں،سر کاری پٹرول اور سرکاری ہیلی کاپٹر تک مرکزی
حکومت کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔دھرنے کے چکر میں نوجوان لڑکے لڑکیوں کے
لئے میوزک شوفری میں ہو جاتا ہے۔اس دھر نے میں شامل تمام افراد حضرت عمران
خان اور حضرت طاہر القادری کی قیادت میں شیخ رشید اور چوہدری برادران کے
مشورے سے تما م قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پیچھے مڑ کر نہیں
دیکھتے۔کبھی سرکاری ٹی وی اسٹیشن پر قبضہ جما لیتے ہیں تو کبھی سپریم کورٹ
کا گیٹ توڑ دیتے ہیں ،کبھی جیو ٹی وی ، کبھی پارلیمنٹ ہاؤ س اور کبھی پرائم
منسٹر ہاؤس پر دھاوا بول دیتے ہیں۔
دھرنے پہ ملتا ہے چھے سو
مزدور بھی ہیں جاب میں
معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ راولپنڈی،اسلام آباد کے ویکنڈ دھرنے میں چا
ر سے چھے سو روپیہ (فی دن) کے حساب سے افراد کو دھرنا میں شامل کیا جاتا ہے
تاکہ دھرنا کا ہفتہ وار جمعہ،ہفتہ والا خصوصی شو خاص نظر آئے اور شو میں
زیادہ سے زیادہ ’’سر‘‘ نظر آئیں۔اصل میں اس دھرنے کو ایک پاور شوبنانے کے
لئے ہر قسم کے وسائل استعمال کئے جار ہے ہیں۔چلیں اسی بہانے کئی بے
روزگاروں کا ’’پیسہ کمانے‘‘ کا روزگار تو چل رہا ہے۔عمران خان ،طاہر
القادری اور ان کے مشیران نہ شاید یہ بات کبھی نہ سوچی ہو گی کہ دھرنا جتنا
طویل ہو رہا ہے حکومت اتنی ہی بہترین ہوتی جارہی ہے۔حکومت کو اپنی خامیوں
پر قابو پانے کا موقع مل رہا ہے اور دھرنا گروپ کی ’’خامیاں‘‘ منظر عام پر
آنا شروع ہو گئی ہیں۔ویسے بھی ایک مثال ہے کہ جوجتنا فضول بولتا ہے وہ اتنا
ہی اپنی ویلیو ختم کرتا ہے یا یہاں ایک اور مثال کہ کسی کے گھر کے سامنے
روز جا کر اس کو برا کہنے سے اس کے گھر کے سامنے برائی کرنے والا حقییقتاً
خود ہی ’’ننگا‘‘ ہوتا ہے اور اس کا ’’گھٹیاپن‘‘ سب کو نظر آ جا تا ہے۔
فیس بک کا وزیراعظم عمران
پھرتا ہے کسی خواب میں
عمران خان دھرنے اور نئے پاکستان کے چکر میں اپنی سیاسی ویلیو تقریباً کھو
چکے ہیں۔آئندہ الیکشن ہو ئے تو عمران خان کی پارٹی نہ صرف خیبر پختوانخواہ
کی سیٹیں ہار جائے گی بلکہ پورے پاکستان میں اس کو بہت کم ووٹ ملنے کی پکی
توقع ہے۔اس سارے بحران میں ن لیگ اور جماعت اسلامی مضبوط ہوئی ہے اور آئندہ
الیکشن میں ن لیگ،جماعت اسلامی اور پی پی پی کی جیت کے واضح امکانات روشن
ہوچکے ہیں اور انکا ووٹ بینک بہتر سے بہترین ہوتا جا رہاہے۔ وزیرِاعلیٰ خٹک
صاحب کا کیرئر تو تقریباً ختم ہے کیونکہ جو وزیراعلیٰ اپنے صوبے میں افراد
کے مرنے کی خبر سن کر بھی سٹیج پر تحریک انصاف کے ترانوں پر جھومے اس کی
سزا عوام کے پاس کم از کم اتنی تو ہے کہ اسے محلے کا کونسلر تک نہ بنایا
جائے۔
میاں نواز شریف کے ہٹ جانے سے عمران خان کو کیا تسکین ملے گی، اس کا جواب
موصوف نے شاید کبھی نہیں دیا۔جس پارٹی کو عوام نے حکمران بنایا اسے موصوف
کھڑے کھڑے فارغ کرنا چاہتے ہیں۔ جو لیڈر سپریم کورٹ، فوج، حکومت اور
انتظامیہ کے خلاف بولے وہ عوام لئے کتنا مخلص ہوگا اس کا احساس پاکستانیکی
اکثریت کو ہے۔دنیا میں جتنے بھی انقلاب آئے اس میں عوام کی ذاتی تبدیلی بہت
اہم ہے۔ہم سب کو نیک نیت ،محنتی اور مخلص ہونا ہو گا۔موجودہ حکومت کو بھی
عوام کی دہلیز پر اپنا محبت نامہ یعنی ان کے لئے تمام سہولیات پہنچانا ہوں
گی۔دھرنا پارٹی ساری عمربھی بیٹھے تو عوام کو بے وقوف نہیں بنا سکتی عوام
بھی بہت زیادہ شعور ہے لیکن یہی عوام اگر اپنے آپکو تبدیل کر لے تو ہمیں
کسی دھرنے کی ہر گز کوئی ضرورت نہیں۔یہ تبدیلی صرف ووٹ سے ممکن ہے کسی شور
شرابے،مار دھاڑ،ڈسکو پارٹی یا رونے دھونے سے نہیں آئے گی۔ |
|