لندن پلان، 14 قتل اور دھاندلی

امریکہ عمران مخالف ہے، تمام سیاسی جماعتیں بھی جمہوریت بچاؤ کی رٹ لگا رہی ہیں اور اپنی چاہ اور خلوص ن کے پلڑے میں ڈال رہی ہیں دراصل یہ سب ڈھونگ ڈنگ ٹپاؤ پالیسی کا شاخسانہ ہے۔ جبکہ فوج نے دو ٹوک موقف اختیار کیا ہے کہ ہم کسی ایک فریق کی حمایت کے ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے اور سکرپٹ والی بات پر بھی صاف اور واضح الفاظ میں کہا ہے کہ یہ سب جھوٹ اور بے بنیاد پراپیگنڈہ ہے۔ اور گورنر پنجاب کا کہنا ہے کہ برظانیہ کے وزیراعظم سے میاں صاحب کے بڑے اچھے روابط ہیں وہ کسی صورت بھی حکومت گراؤ سازش کا حصہ نہیں ہو سکتے۔ تو پھر اس لندن پلان کے پیچھے آخر کس کا ہاتھ ہے؟؟؟
جواب بہت سادہ اور سیدھا ہے جو کہ ہو سکتا ہے ن لیگ کیلئے خاسہ ٹیڑھا اور کڑوا ہو پر اسے نگلنے کے علاوہ انکے پاس اور کوئی چارہ بھی نہیں چاہے یہ انہیں ہضم ہو یا نا ہو بہرحال سانحہ ماڈل ٹاؤن ایک مسلمہ حقیقت ہے 17 جون کو ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے گئے 14 لوگوں کو دن دہیاڑے موت کے گھٹ اُتارا گیا اور 100 کے لگ بھگ لوگوں کو بیہمانہ تشدد کرکے بری طرح گھائل کیا گیا۔ چٹے سفید دن میں جسطرح خون کی ہولی کھیلی گی مہذب دنیا میں اسکی مثال شاذ ہی کہیں دیکھنے سننے یا پڑھنے کو ملے۔ خیر مہذب دنیا کو چھوریں وہاں تو جانوروں تک کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے۔ حقیقت میں انکا موازنہ کسی صورت بھی مہذب یا کسی باوقار و ترقی یافتہ قوم کے رہنماؤں سے کرنا ہرگز جائز نہیں۔ انکو تو صدام اور حسنی مبارک جیسے لوگوں سے ملا کر دیکھنا چاہیے ۔

جو مانتا ہے مانتا رہے پر میں 65 کے انتخابات کو کسی صورت بھی صاف شفاف نہیں گردانتا۔ کوئی ذی شعور شخص مجھے سمجھائے کہ مادرِ ملت محترما فاطمہ جناح کو ایوب خان کس طرح شکست سے دو چار کر سکتے ہیں۔ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ پاکستان بنانے والے اُسی پاکستان میں ایک الیکشن نا جیت سکیں ؟؟ بڑے پیمانے پر ایک منظم دھاندلی کے ذریعے جب قوم کی ماں کو ہرایا جا سکتا ہے تو عمران خان کس کھیت کی مولی ہے ؟؟ عمران خان کے ساتھ بھی وہی کچھ ہوا جو ہر الیکشن میں کئی دہائیوں سے ہوتا چلا آ رہا تھا یعنی 11 مئی 2013 کی رات بھی مک مکا کرنے والوں نے بازی مارلی اور خان صاحب منہ تکتے رہ گئے۔ ایسے میں خان صاحب کیا کرتے اپنی حق تلفی کے خلاف علمِ بغاوت بلند نا کرتے تو کیا کرتے؟ کہاں جاتے ؟ کس سے فریا د کرتے ؟ جبکہ سبھی قانونی راہوں پے چل کے تھک ہارے تو وہی قدم اُٹھایا جس کا عندیا انھوں نے انتخابات کے اگلے روز ہی دے دیا تھا یعنی اگر تو حکومت چار حلقوں کی تحقیقات کروا دے اور الیکشن اصلاحات ہو جائیں تو ٹھیک ورنہ ہم سڑکوں پر نکلیں گے اور احتجاج کے زریعے اپنے جائز آیئنی مطالبات کا حصال یقینی بنائیں گے۔

جس بیچارے مجھ جیسے کم عقل کو بات ابھی بھی سمجھ میں نہیں آئی کہ اس سارے کھیل کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے تو وہ جان لے کے اس ساری مصیبت کی جڑ خود ن لیگ ہے جس نے اقتدار ملتے ہی ملک کی لوٹی ہوئی دولت کو سوس بینکوں سے لاکر قوم کے قدموں پر نچھاور کر دیا ہے جس نے اپنے ہر ایک کا قول پاس رکھا آصف علی زرداری صاحب کو بھی گھسیٹا اور حضرت علامہ اقبال کے اس شعر پر بھی من و عن عمل کیا جو میاں صاحب اکژ جوش خطابت میں محکوم و مغموم عوام کو دھرانے کیلئے کہتے تھے کہ
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی

جھولی کا تو خیر مجھے پکا پتا نہیں کہ کب تک پھیلائی رکھیں گے ہاں پر ایک بات کنفرم ہے کہ آئی ایم ایف سے 57 ارب ڈالر قرض لینے کے بعد میاں صاحب نے کشکول توڑدیا ہے۔

اب اگر طاہر القادری صاحب اور عمران خان قانون کی بالاستی اور الیکشن کمیشن اصلاحات کی بات کرتےہیں تو اس میں کیا قباہت ہے ؟ اس میں قباہت یہ ہے کہ اس سے سسٹم میں بہتری آجائے گی اور انکی گلوکریسی مزید چل نہیں سکے گی۔ پھر تو انکے جمہوری دھندے چوپٹ ہوجائیں گے اور جمہوریت کے نام پر کھولے گئے کاروبار ٹھپ ہوکر رہ جائیں گے آئندہ نورا کشتی کا کھیل بھی بند ہو جائےگا تو باریوں والے چور دروازوں پر قفل پڑجائیں گے۔
Imtiaz Ali
About the Author: Imtiaz Ali Read More Articles by Imtiaz Ali: 26 Articles with 20637 views A Young Poet and Column Writer .. View More