راہ حق کے شہیدوں کو سلام
(mohsin shaikh, hyd sindh)
پاک فوج کے شہیدوں کو سلام
جو اس دھرتی ماں کی حفاظت کے لیے آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہیں، یہ میرے
آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تلوار کے نام سے منسوب ہیں،
ہماری سرحدوں کا دفاع کرتے ہوئے ملکی بقاء و سلامتی کے لیے اور ملک کے اندر
دشمن اسلام سے مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کررہے ہیں۔ شجاعت اور بہادری
کی نئی تاریخ رقم کررہے ہیں ہمیں اپنی پاک مسلح افواج پر فخر ہیں، اللہ پاک
سب شہیدوں کے درجات کو بلند فرمائے، ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے،
آمین،
دعا کرنا کہ ماں کبھی تمہارا یہ بیٹا خاکی وردی پہنے، سینے پر تغے سجائے
مجاہدوں کا سا نور لیے تمہارے سامنے کھڑا ہوں، اور میری ماں یہ سن کر ہنس
دیا کرتی تھی، کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو ان سے کہہ دینا کہ وہ اب بھی
ہنستی رہا کریں، کیونکہ شہیدوں کی مائیں رویا نہیں کرتی، میں اکثر ماں سے
کہتا تھا کہ اس دن کا انتظار کرنا جب یہ دھرتی تمہارے بیٹے کو پکارے گی،
اور ان عظیم پربتوں کے درمیان، بہتے اشو کے دریا کا نیلا پانی سوات کی
گلیوں اور وزیرستان میں بارش کے قطروں کی طرح گرتی روشنی کی کرنیں پکاریں
گی، پھر اس دن کے بعد میرا انتظار نہ کرنا۔ خاکی وردی میں جانے والے اکثر،
سبز ہلالی پرچم میں لیپٹ کر آتے ہیں،
مگر میری ماں،،، آج بھی میرا انتظار کرتی ہے، گھر کی چوکھٹ پہ بیٹھی گھنٹوں
تکتی رہتی ہے،،، میرے لیے کھانا پینا تیار رکھتی ہے،،، راتوں رات جگتی رہتی
ہے،
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے،،، تو ان سے کہنا کہ وہ گھر کی چوکھٹ پر یوں
بیٹھ کر میرا انتظار نہ کیا کرے،،،
خاکی وردی میں جانے والے لوٹ کر کب واپس آتے ہیں،،،
میں اکثر اپنی ماں سے کہتا تھا کہ یاد رکھنا ۔
اس دھرتی کے سینے پہ میری بہنوں کے آنسو گرے تھے، مجھے وہ آنسو انہیں
لوٹانے ہیں،،،
میرے ساتھیوں کے سر کاٹے گئے تھے، اور ان کا لہو پاک مٹی کو سرخ کرگیا
تھا،،
مجھے مٹی میں ملنے والے اس لہو کا قرض اتارنا ہے،، میری ماں یہ سن کر نم
آنکھوں سے مسکرا دیا کرتی تھی،، کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو ان سے کہنا
کہ ان کے بیٹے نے لہو کا قرض چکا دیا تھا،، اور دھرتی کی بیٹیوں کے آنسو چن
لیے تھے۔ ۔ ۔
میں اکثر ماں سے کہتا تھا کہ میرا وعدہ مت بھلانا،، کہ جنگ کے میدان میں
انسانیات کے دشمن درندوں کے مقابلے میں یہ بہادر بیٹا پیٹھ نہیں دکھائے گا۔
اور ساری گولیاں سینے پہ کھائے گا،، اور میری ماں یہ سن کر تڑپ جایا کرتی
تھی،
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو ان سے کہنا،، کہ ان کا بیٹا بزدل نہیں تھا،
اس نے پیٹھ نہیں دکھائی تھی، اور ساری گولیاں سینے پہ کھائی تھی، میں اکثر
ماں سے کہتا تھا کہ تم فوجیوں سے محبت کیوں کرتی ہو؟ ہم فوجیوں سے محبت نہ
کیا کرو، ماں! ہمارے جنازے ہمیشہ جوان اٹھتے ہیں۔ ۔ ۔ اور میری ماں یہ سن
کر رو دیا کرتی تھی،
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو ان سے کہنا! کہ وہ فوجیوں سے محبت نہ کیا
کرے۔۔۔ اور دروازے کی چوکھٹ پہ بیٹھ کر میرا انتظار نہ کیا کرے،،،
سنو۔۔۔
تم میری ماں سے کہنا کہ وہ صدا ہنستی رہا کرے کہ شہیدوں کی مائیں رویا نہیں
کرتی،،،،
پاک افواج دنیا کی بہترین افواج ہیں، پاک فوج کے جوانوں کی مثالی قربانیاں
ہر روز سنہرے حرفوں میں رقم ہورہی ہیں، جنگ کے میدان میں ملک میں برپا ہونے
والے قیامت خیز سیلاب میں ملکی سرحدوں کی حفاظت میں سیلاب زدگان کی مدد میں
ہر موڑ میں میرے جوان انتھک محنت میں شب و روز مصروف عمل ہیں، پاک افواج نہ
صرف افواج پاکستان ہے، بلکہ افواج اسلام بھی ہیں، یہ فوجی جوان شیر خدا
حضرت علی خالد بن ولید اور محمد بن قاسم کی شجاعت اور بہادری کے پیکر ہیں،
ان کی شخصیات ملت اسلامیہ کے وہ پھول ہیں، جو ہمارے لہو کو اللہ تعالی کی
بارگاہ میں پیش کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رکھتے ہیں، اس ملت کا ہر ایک فرد
افواج پاکستان کا سپاہی ہے،،،
ہمارے خون کا ایک ایک قطرہ اس دھرتی ماں کی حفاظت دین کی اور پرچم کی سر
بلندی کے لیے حاضر ہے، دشمنوں سن لو دیکھ لو یہ سر زمین شہیدوں کی سرزمین
ہے، یہ خدائی فوج ہے، اس فوج نے بیت اللہ اور مدینہ پاک کی حفاظت کی قسم
بھی کھا رکھی ہیں، تمام باطل قوتیں یکجا ہوکر بھی اس فوج کو شکست نہیں دے
سکتے، کیونکہ جن کے ساتھ اللہ کی رحمت ہوں، وہ کبھی ہارتے نہیں کسی قوت کے
آگے جھکتے نہیں، ان کے مقدروں میں دونوں جہاں کی کامیابیاں ہیں، وطن کی
ہوائیں، اس دھرتی کی مائیں اور بیٹیاں سلام کہتی ہیں، حضرت علی انکی شہادت
پر جوم اٹھتے ہیں، حضرت حسین ارشاد فرماتے ہیں، رسول پاک بانہوں میں لے
لیتے ہیں، جنتی حوریں شہدہ کو تھام لیتی ہیں، چومتی ہیں، ملائیکہ انکی
شہادت ایمان اور شجاعت و بہادری پر رشک کرتے ہیں، خدا کی رضائیں انہیں سلام
کہتی ہیں،
|
|