"باجی کلیاں والی، آج ہی اپنے
مسئلے کے لئے مفت کال کریں ساس کی جھنجھٹ، نند کا جنجال پورہ، چڑیل بہو،
سڑیل محبوب ، مشکل سکول کے امتحانات ان سب کے بارے میں باجی کا تعویذ اور
دعا آپکو یقینی چھٹکارا دلائے گا آزمائش شرط ہے کال کیجئے اور خوش ہو جائیے"
" استخارہ کروائیں اور حقیقت جانیں باباجی عامل کو آج ہی فون کھڑکائیں اور
نقد ادائیگی پر استخارہ کروائیں انشاء اللہ مایوسی نہیں ہوگی"
اگر اسطرح کے اشتہارات آپکو اخبارات اور شہر میں کہیں بورڈز پر نظر نہ آئیں
تو آپکو دنیا پھیکی پھیکی ضرور نظر آئے کیونکہ اس طرح کے اشتہارات کو پرھنے
کی اور سب سے بڑھ کر دیکھنے کی عادت اتنی ذیادہ پڑ گئی ہے کہ انسان اب انکے
بغیر رہ نہیں سکتا اور پڑھ کر چٹارے لینا بھی ضروری ہے۔ اگر کبھی اس طرح کی
چیزوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا جائے تو شہری ان اشتہارات کی صورت
میں حاصل ہونے والی ایک بہت بڑی خوشی سے محروم ہوسکتے ہیں۔
خوشی کس انسان کو کس بات سے ہوتی ہے اسکے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں
کہا جاسکتا مگر یہ بات حتمی ہے کہ انسان خوشی حاصل کرنے کے لئے سر دھڑ کی
بازی ضرور لگانے میں رہتا ہے۔۔ اب کچھ لوگوں کو دوسروں کو نیچا دکھا کر
خوشی ملتی ہے اور کچھ کو دوسروں کو مدد دے کر خوشی ملتی ہے۔
خوشی ملنے کی نفسیات کو اگر دیکھا جائے تو انسان خوشی پانے کے لئے خود غرض
ہے دنیا میں جو لوگ دوسروں کی مدد بے غرض ہو کر کرتے ہیں انکو خوشی درحقیقت
اسی بات سے ہوتی ہے اسی طرح اپنے لئے خوشی ڈھونڈنے کے سورسز تلاش کرنا اور
زندگی کے مقاصد سے حاصل ہونے وال خوشی کو محسوس کرنا ایک انسان کا خالص
اپنا معاملہ ہے۔ مقاصد کے حصول میں رکاوٹوں کے دور ہونے کی دعا کرنا بھی
آپکا اپنا معاملہ ہے۔
جب انسان اپنا معاملہ لوگوں پر چھوڑنے کی کرتا ہے کہ لوگ اس کے لئے دعا
کریں لوگ اسکے لئے مسائل کا حل تلاش کریں تو یہ انسان کی سب سے بڑی حماقت
ہے ایک انسان اپنے مسئلے کے حل کے لئے جتنے خلوص کے ساتھ جتنے دل کے ساتھ
دعا کر سکتا ہے ایک انسا ن جتنے خلوص اور خالص دلی کیفیت کے ساتھ اللہ لے
سامنے اپنا مسئلہ رکھ سکتا ہے ایک انسان جتنی اپنائیت کے ساتھ اللہ سے دل
لگا کر مانگ نسکتا ہے وہ کیفیت، خلوص اور جزبہ کسی اور کے دل میں آپکے لئے
آنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔
ناممکن اسلئے کہ دوسروں کی زبان سے صرف الفاظ کی ادائیگی کا فریضہ انجام
پائے گا جبکہ آپکے اپنے دل سے اخلاص کے ساتھ جزبات اور نیت پہنچے گی اور
اللہ کے ہاں سب سے اہم اور قدر کی نگاہ سے اسی کو دیکھا جاتا ہے ۔
ہاں یہ ضرور ہے کہ دعا قبول ہونے میں وقت ضرور لگتا ہے کیونکہ اللہ نے بندے
کو دنیا میں بھیجا ہی آزمانے کے لئے ہے۔ |