حوثیین
(Shaikh Wali Khan Almuzaffar, Karachi)
شروع شروع میں اس تنظیم کا نا م
تھا ’’حرکۃ الشباب المؤمن‘‘، کچھ عرصہ بعد انہوں نے تبدیل کرکے ’’أنصار اﷲ
‘‘نام رکھا ، لیکن یمن کی یہ تنظیم مقامی اور بین الاقوامی میڈیامیں
القاعدہ،طالبان اورداعش کی طرح بنام خود ’’حوثیین ‘‘ سے مشہور ومعروف ہے
،’’ حوث‘‘ یمن کے ایک قدیم تاریخی گاؤں اب جو ایک تحصیل بن گئی ہے ،کی طرف
حسین بدرالدین الحوثی کی نسبت ہے ، وہ تو خود 2004ء میں ایک معرکے میں ہلاک
ہوگئے تھے ، البتہ ان کی قائم کردہ مذکورہ بالاجماعت ان کے برادرِخورد
عبدالملک الحوثی چلارہے ہیں ، یہ ایک غیر سیاسی ،مذہبی شیعوں کے زیدیہ فرقے
کی تحریک ہے ، جوہمارے یہاں کی طالبان مخالف قادری تحریک کی مانند بنیادی
طور پر سلفیوں او روھابیوں کے خلاف شروع ہوئی تھی، تعلیمی اور رفاہی
میدانوں میں ان کی مربوط اور منظم خدمات ہیں ،یمن میں صوبۂ عمران کا مشہور
شہر ’’صعدہ ‘‘ ان کا گڑھ ہے ، قانون ،آئین ، دستور اور جمہوریت کی بالادستی
ان کے نعروں میں شامل ہیں ، مختلف فرقوں اور ادیان کے ماننے والوں کے
درمیان مساوات بھی ان کے منشور کا نمایاں حصہ ہے ، یہ یمن کے دارالحکومت
صنعاء میں آکر مہینوں دھرنے دیتے ہیں ، علی عبداﷲ صالح سابق صدر یمن، علی
محسن الأحمر سابق آرمی چیف کی حکومت اور رٹ کو انہوں نے سب سے پہلے چیلنج
کیاتھا، جو دھیرے دھیرے جاکر2011 ء میں عوامی انقلاب پر منتج ہوا ، 2009 ء
میں سعودی آرمی سے بھی ان کی شدید جھڑپیں ہوئیں تھیں ،سعودی گورنمنٹ ، یمنی
حکمرانوں اور یمن کی سیاسی جماعتوں نے ان پر ایران سے امداد لینے کے
الزامات لگائے ہیں، اس حوالے سے سمندری حدود اور ان کے پاس پہاڑوں میں
موجود بے تحاشہ بھاری اسلحہ ذخائر سے بھی کچھ اس قسم کے ثبوت ملے ہیں ، بار
بار کی مصالحانہ کوششوں کے بعدآخر کار تنگ وعاجز آکر یمن کی حکومت نے اقوام
متحدہ اور بڑی طاقتوں کے ساتھ ساتھ خلیج تعاون کونسل سے مسئلے کے حل میں
مدد چاہی ، جوابا ًخلیج نے ایک معاہدے کے تحت علی عبداﷲ صالح کو صدارت سے
مستعفی کرایا ،عبدالہادی منصور کو صدر بنوایا، نیزحوثیین کے مطالبے پر آرمی
میں بھی کچھ بڑے افسروں کی تبدیلیاں اور کچھ کی چھٹیاں کرائی گئیں ،اقوام
متحدہ نے اپنا نمائندہ جمال بن عمر کو الأخضر ابراھیمی کی طرح یہاں تعینات
کیا ،مگر حوثیین کے مطالبات اور احتجاج میں کمی ابھی بھی نہیں آئی ، چنانچہ
یمن کے بعض شہروں اور صوبوں پر بزور بازو یہ لوگ قابض ہیں اور دارالحکومت
صنعاء کے میدانِ تغییر(تبدیلی میدان)میں آتشیں اسلحہ سے لیث دھرنے دیئے
بیٹھے ہیں ۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب سلطنت عُمان نے حوثیین ،ایران ایک طرف اور
یمن ودیگر خلیجی ممالک دوسری طرف کے درمیان مصالحتی کردار کیلئے بیک ڈور
ڈپلومیسی کیلئے بہت بڑی اور تیز تر مساعی بطور ثالث وضامن شروع کردی ہیں ،
اب ہوتاکیاہے ، یہ تونہیں معلوم ، لیکن اس تما م تر تفصیل کے تناظر میں ہم
اپنے یہاں کے طاہرالقادری ،عوامی تحریک ، منہاج القرآن ، اور ان کے دھرنوں
، مطالبوں ،نعروں او رسرگر میوں کو اتنا ضرور جانچ سکتے ہیں ، کہ عالم
اسلام میں کوئی بہت بڑی خطر ناک گیم کھیلی جارہی ہے ، آئی ایس آئی وغیرہ
ایجنسیزکے ماہر دماغوں اور ہمارے یہاں کے تجربہ کا ر ، مخلص تجزیہ نگاروں
اور دانشوروں کو معلوم یہ کرنا ہوگا،کہ کہیں پاکستان یمن بننے تو نہیں
جارہا، کہیں یوکرین ،شام اور لیبیا وعراق کی کہانی یہاں چہروں ، ناموں اور
کچھ اصطلاحات کے تغیر وتبدل کے ساتھ تو نہیں دہرائی جارہی؟ اگر معاملہ
پاکستان کے اندر کا ہے اور حقیقت پر مبنی ہے ، تب تو تشویش کی کوئی بڑی بات
نہیں ، لیکن اگر کل کلاں ویکی لیکس اور سنوڈن کی طرح کوئی محرم جب رازوں سے
پردہ اٹھا ئے گا،تب تک ملک وملت کا خطیر نقصان ہواہوگا، توپھر ابھی سے
حقیقی ’’فلیش پوائنٹ‘‘ پر پہنچنا ہم سب کی ملی ، قومی ، مذہبی ،
انسانی،منصبی اور جماعتی ذمہ داری ہے ،جاوید ہاشمی اگر غلطی پر ہیں ،تو ان
کی ذات کا تو نقصان بہت بڑا ہے ، لیکن قوم بچ جائیگی ، اور اگر وہ غلطی پر
نہیں ہیں ،لیکن اندر رہ کر بھی ’’جاوید ہاشمی ہاں جاوید ہاشمی ‘‘ جیسا زیرک
سیاستداں پھر بھی پوری طرح نہ سمجھاہو،تو پھرسمجھنا چاہئے کہ یہ آفت کوئی
بہت بڑی بلاء ہے ، جس کو شاید عمران بھی نہیں سمجھا،لگتا ہے انہیں پھنسا یا
گیا،اور مولانا فضل الرحمن جو کہہ رہے ہیں کہ مغربی تہذیب و ثقافت کو فروغ
دینے کی کوشش ہے،شاید معاملہ اس سے بھی آگے ریاست کی تباہی کا ہے،اﷲ نہ کرے
،لیکن ایسی صورت میں یہ دھرنے وھرنے صرف ابتدائیات ہوں گی، لہذاجتنی دیر
ہوگی ،جتنی تاخیر ہوگی ،اتناہی تباہ کن نقصان ہوگا، اس وقت جواب میں حکومتی
وزراء کے تمسخرانہ رویئے اور الزامی جوابات سے بات ہرگزنہیں بنی گی ، تہ
میں جاکر مسئلے کو سلجھانا ضروری ہے ، اور اگرسب ہی اس مملکتِ خداداد کا
بیڑا غرق کرنے پر تُلے ہوئے ہوں ، تو پھر اﷲ اﷲ خیر سلا۔ |
|