بابا جی مسلم لیگ (ن) والے سے ایک نشست کا مختصر احوال

آج ایک جگہ کام کے سلسلے میں جانا ہوا- وہاں وہ کام تو نا ہوا خیر ایک مسلم لیگ (ن) کے بابا جی سے واسطہ پڑ گیا۔ محترم بابا جی کے بقول اُنکی عمر 82 برس تھی۔ جناب بزرگوار نواز حکومت کی بھی بڑی بڑھ چڑھ کر تعریفیں کر رہے تھے۔ کافی سن چکنے اور بڑے تحمل سے برداشت کرنے بعد جب مجھ سے رہا نا گیا تو میں نے بابا جی سے ایک دو سوال پوچھنے کی جسارت چاہی۔ بابا جی نے بڑے دھڑلے سے کہا پوچھو۔ میں نے عرض کی کہ باباجی یہ آج کل پورے ملک میں بجلی کے بل کیوں زیادہ آرہے ہیں تو وہ فوراً گویا ہوا کہ اسکے پیچھے دھرنے والوں کا ہاتھ ہے۔ اوپر جو دو تین آفسر بل بناتے ہیں وہ دھرنے والوں کے واقف ہیں وہ یہ سارا کھیل حکومت کو بدنام کرنے کے لئے کھیل رہے ہیں۔

پہلے سوال کے جواب پر زیرِ لب تبسم کو زبردستی چھپاتے ہوئےمیں نے پھر اگلا سوال داغ دیا کہ بابا جی یہ بتائیں کہ جب میاں نواز شریف جلسوں میں کشکول توڑنے کا بارہا عندیا دے چکے تھے تو پھر آئی ایم ایف سے 57 ارب ڈالر لیکر ملک و قوم کو مزید مقروض کیوں کیا ؟

بابا جی فرمانے لگے دیکھو پچھلی حکومت نے بڑی کرپشن کی جسکی وجہ سے ملکی خزانہ خالی ہوچکا تھا اس لئے بھاری مقدار میں بیرونی قرضہ اُٹھانا پڑا۔

میں نے اثبات میں سر ہلاتے ہو کہا ٹھیک ہے باباجی اور بابا جی کہ جواب میں سے سوال نکال لیا کہ بابا جب پچھلی حکومت کرپٹ تھی جس نے ملک کا خزانہ لوٹ کھایا تھا تو میاں صاحب اُسی حکومت کے سابق صدر جناب زرداری صاحب سے کیوں ملتے ہیں ؟ کیوں ایسے کرپٹ کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کرتے؟؟ جب بھی حکومت کیلئے کوئی مشکل گھڑی آتی ہے تو یہ دو بت ایک جان ہو جاتے ہیں۔ نورا کشتی کھیلنے والے بھائی جان ہوجاتے ہیں؟ کیوں کہ ہمیں دھوکہ دینا مقصود ہوتا ہے؟؟

اسکے آگے میری بات کے اتمام پر بابا جی نے جو ایک مفصل پر مغز گفتگو کی وہ میں لکھنے سے معزور ہوں۔ کیوں کہ بابا جی نے پھر +82 والی گالیاں دیں۔ دھرنے والوں کو تو سیدھی نام لے لے کر اور میرے لئے عشاروں کنائیوں کا سہارا لیا

باب جی کی اس قسم کی سیر حاصل گفتگو کے دوران پتہ نہیں مجھے سانپ سونگھ گیا تھا یا اُنکی گفتار کا سحر تھا جس میں جھکڑا رہ کر میں مکمل خموش رہا اور جب محترم جناب بابا جی مسلم لیگ ن والے اپنی بھڑاس نکال چکے اور اُن کا بوجھ کچھ ہلکا ہوا تو میں نے دو تین اِدھر اُدھر کی باتیں کی اور اُس کے بعد بڑے ادب سے بابا جی سے رخصت لیکر وہاں سے دُم دبا کر بھاگ گیا۔ کیوں کہ میں لاجوب ہوچکا تھا۔
Imtiaz Ali
About the Author: Imtiaz Ali Read More Articles by Imtiaz Ali: 26 Articles with 18863 views A Young Poet and Column Writer .. View More