مودی اوبامہ کے درمیان بڑھتی قربت ،کیا راز ہے پس پردہ ؟

گجرات فساد کے پس منظر میں عالمی پیمانے پررسوائی کا سامنا کرنے والے نریند رمودی کل اس امریکہ کے دورہ پر روانہ ہورہے ہیں جس نے 2002میں گجرات میں ہونے والے میں مسلم کش فسادات کے لئے انہیں ذمہ ٹھہراتے ہوئے ان کے دور ہ امریکہ پر پابندی عائد کردی تھی ۔2005میں امریکہ کے ویزا محکمہ نے انہیں امریکی ویزا دینے پر پابندی لگادی تھی ۔اس دوران بارہا اس اس پابندی کو ہٹانے کی کوشش کی گئی ۔مودی نواز تنظیموں نے اس پابندی کی مخالفت بھی کی لیکن امریکہ نے اپنی اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔2014 کے عام انتخابات کے دوران مودی کو کامیابی ملنے کے بعد امریکی انتظامیہ نے اپنی پالیسی میں تبدیلی کی ۔بی جے پی کی جیت اور نریندرمودی کے وزیر اعظم بننے کے یقینی ہوجانے کے بعد امریکہ نے انہیں نہ صرف کلین چٹ دی بلکہ یہاں سے امریکی صدر باراک اوبامہ اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان تعلقات کے ایک نئے باب کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔وزیر اعظم بننے کے بعد امریکی صدر باراک اوبامہ نے فون کرکے مبارک بادی اس کے بعد ڈپٹی سیکریٹری ولیم برن کے معرفت ایک خط بھیج نریندرمودی کو انہوں نے امریکہ آنے کی دعوت دی ۔اس دوران جان کیری سمیت امریکہ کے تین وزرا ء بھی اوبامہ کے حکم پر مودی سے آکر ملاقات کرچکے ہیں ۔جنہوں نے انہیں امریکہ آنے کی دعوت دی ہے ۔اس کے علاوہ ان وزرا ء کی وزیر اعظم سے کیا بات ہوئی میڈیا میں اس کی تفصیل نہیں آسکی ہے ۔

بہرحال ہمارے وزیر اعظم نریندرمودی 25 ستمبر سے امریکہ کے دورہ پر روانہ ہورہے ہیں وزیر اعظم بننے کے بعد ایشا سے باہر یہ ان کا پہلا دورہ ہے۔ اس دوران وہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور 29،30 ستمبر کو باراک اوبامہ سے وائٹ ہائس میں ان کی خصوصی ملاقات ہوگی ۔نریندر مودی اوبامہ کے خاص مہمان ہوں گے سیکوریٹی معاہدہ ماحولیات سمیت کئی سارے موضوعات پر بات پر چیت ہوگی ۔

وزیر اعظم کا یہ دورہ کامیاب رہتا ہے یا ناکام اس پہ تو ان کی واپسی کے بعد بات ہوگی نریندر مودی خالی ہاتھ لوٹتے ہیں یا پھر اپنے مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں تاہم اتنا طے ہے کہ اس دورہ کے دوران امریکہ اپنے مفاد کو پہلے ترجیح دے گا ۔ہندوستان امریکہ تعلقات بہتر رہے ہیں ۔2010 میں اوبامہ نے ہندوستان کا دورہ بھی کیا تھا او راس دوران انہوں نے ہندوستان کو اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت دلانے کا وعدہ بھی کیا تھا ۔تاہم گذشتہ دوسالوں میں ہندوستان امریکہ کے رشتوں میں کو ئی خاص پہل نہیں ہوئی ہے ۔گذشتہ دنوں دیوانی کھوبر ا کے معاملے نے رشتے میں کچھ کڑواہٹ پیدا کی تھی یہ الگ بات ہے امریکہ کے خلاف ہندوستان کا یہ غصہ عارضی ہوتا ہے ۔سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبد الکلام اور فلم اسٹار شاہ رخ خان کی بھی وہاں بے عزتی کی جاچکی ہے ۔ویسے چین کی بڑھتی ہوئی اقتصادی اور ایٹمی طاقت کو کم کرنے کے لئے امریکہ ایشا میں ہندوستان کو پاور فل بنا نا چاہتا ہے ۔افغانستان سے نکلنے کے بعد خطے کی سلامتی سے متعلق ذمہ داریاں بھی ہندوستان پر ہی عائد کی جائے گی۔

اوبامہ مسلم مخالف لیڈروں میں سرفہرست ہیں ۔مسندصدرات پر فائز ہونے کے بعد انہوں اپنے دور صدرات میں مسلمانوں کا خون پانی سے بھی زیادہ ارزان کردیا ہے ۔پورا مشرق وسطی بد امنی کا شکار ہے ۔مسلم ممالک کی تباہی و بربادی کے لئے ہرروز نئے نئے بہانے تراشے جارہے ہیں ۔ایسے میں نریند رمودی سے ان کے بڑھتے ہوئے تعلقات شکوک وشبہات کو جنم دیتے ہیں یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ جو شخص ان کی نگاہ میں مجرم تھا آج ان کا خاص مہمان ہے ان کی تئیں ہمدردی پیدا ہوری ہے ۔آخر کیوں کیا اس لئے تونہیں کہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے میں اب انہیں آسانی ہوجائے گی ۔کیوں کہ ان کی فہرست میں اب ایک اور مسلم مخالف لیڈر کا اضافہ ہوگیا ہے ۔اب تک اسرائیل اور امریکہ مسلمانوں کے خلاف محاذ تیا رکررہے تھے لیکن اب ہندوستان بھی اس میں شامل ہوسکتا ہے۔امریکہ نے مودی پر پابندی شاید اسی لئے عائد کررکھی تھی کہ دنیا یہ جان لے کہ مسلمان کے سب سے بڑے قاتل ہم نہیں کوئی اور ہے لیکن جب اسے بھی وزرات عظمی کی کرسی مل گئی ہے تو اوبامہ اب مناسب یہی سمجھ رہے ہوں گے کہ مسلمانوں کے قتل عام کی تحریک میں اس آزمودہ اور تجربہ کار شخص کو بھی شریک کرلیا جائے تاکہ مقاصد کی تکمیل میں مزید آسانیاں پیدا ہوجائے ۔ غزہ جنگ کے دوران ہندوستان کی اسرائیل نوازی سے ان شبہات میں مزید تقویت پیدا کردی ہے ۔برصغیر میں القاعدۃ کی شاخ کے قیام اورایمن الظواہری کے ویڈیو کی تشہیر کئے جانے کے بعد ہندوستانی کے مسلمانو ں کے سر پر خطرات کے بادل ایک مرتبہ پھر منڈلانے لگے ہیں۔دہشت گردی کے الزام میں مسلم نوجوانوں کو گرفتارکرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کی سازش پھر شروع ہوسکتی ہے ۔ایسے بھی مودی حکومت آنے کے بعد یہاں مجرموں کے اچھے دن آگئے ہیں۔مایا کوڈنانی ،بابوبجرنگی اور اسیمانند جیسے اقراری مجرموں کو ضمانت مل گئی ہے۔

Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 162315 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More