شہید محترمہ بینظیر بھٹو صاحبہ
صرف پیپلز پارٹی کی نہیں ' پورے پاکستان کی ایک عظیم قائد تھیں- ان کی
شہادت کو پورے ملک کے طول و عرض میں جس سوگواری سے محسوس کیا گیا اوراس
سانحے پر دوستوں کے ساتھ ساتھ جس طرح دشمنوں کی بھی آنکھیں چھلک اٹھیں ' یہ
ان کی عظیم قیادت کا ملک گیر سطح پر کیا جانیوالا ایک بے اختیار اظہار اور
اعتراف تھا- آپ ایک ایسی عظیم ماں کے سپوت ہیں کہ آللہ تبارک تعالیٰ سے اسی
ایک منصب کو پانے کے بعد آپ کسی اور منصب کی کوئی تمنا نہ کرتے تو بھی یہ
آپ کے ذاتی اطمینان کا ایک کافی سبب اوراپنے رب کے حضورشکر گزاری کا ایک
انتہائی مقام ہوتا- صد شکر کہ آپ نے اس منصب پر اکتفا نہ کرتے ہوئے' اس سے
جڑے دیگر فرائض ہائے منصبی کی ادائیگی اور شہید محترمہ کے مشن اور وژن کی
تکمیل کو اپنے مقصدِ حیات کے طور پر اختیار کرنے کا فیصلہ کیا- یہ ایک
انتہائی دشوار گزار اور پر خطر راستے کا ںتخاب تھا ' ایک ایسا راستہ جس کا
ہر سنگِ میل تو کجا ہر سنگِ راہ تک ' پیپلز پارٹی کے بیشمار شہید جیالوں
اور خود آپ کے خاندان کے خون سے رنگین ہے- ایک پر تعیش زندگی کو خیر باد کہ
کر ایک مہلک خطرات سے بھرپور اور مسلسل جد و جہد سے عبارت زندگی کا انتخاب
در اصل ان پدری صفات اور صلاحیتوں کے حامل ہونے کا بھی ایک ثبوت ہے جس کی
گواہی ان کی زندگی کی تقریبا" پچھلی دو دہائیاں دیتی ہیں ' جن میں صبر '
تحمل' سختیاں جھیلنے' صعوبتیں برداشت کرنے' حد درجہ نا مساعد اور ناسازگار
حالات میں بھی حوصلہ نہ ہارنے اور مسلسل جدوجہد کرتے رہنے سے لے کر بے مثال
قائدانہ صلاحیتوں ' دوستی ' رواداری اور احسان مندی تک بہت کچھ شامل ہے-
پاکستانی قوم آپ کے اس فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے-
ہر سیاسی جماعت کی طرح پیپلز پارٹی سے بھی اس کے پچھلے دورِ حکومت میں کچھ
غلطیاں ہوئی ہونگی جس کی ذمہ داری آپ پر قطعا" عائد نہیں ہوتی- اس کے
باوجود آپ نے قوم سے معافی مانگی جس کی کم از کم آپ کو چنداں ضرورت نہ تھی-
یہ عمل آپ کی اعلیٰ ظرفی اور سب کو اپنے پروں کے سائےمیں لے کرچلنے کے عزم
کی نشاندہی کرتا ہے- قوم آپ کے اس جذبے کی بھی قدر کرتی ہے لیکن آپ سے ' اس
سے کچھ زیادہ کی طلب گار ہے- یہ قوم آپ ہی کی طرح ' شہید محترمہ کی وراثت
ہے- یہ قوم آپ کی عظیم والدہ کو اپنی ماں کا درجہ دیتی آئی اور آج بھی ایسا
ہی سمجھتی ہے- کاش آپ نے اپنی آنکھوں سے اس قوم کی عورتوں 'مردوں 'جوانوں
اور بوڑھوں کو عظیم محترمہ کی شہادت پر بچوں کی طرح بلک بلک کر اور پھوٹ
پھوٹ کر روتے دیکھا ہوتا-
بلاول صاحب- آپکے یہ بھائی ' آپکے یہ دوست ' آپکے یہ ساتھی اور سب سے بڑھ
کر ' آپکے یہ جاں نثار ' آپ کی جانب سے ان غلطیوں کی معافی نہیں چاہتے جو
آپ نے کی ہی نہیں اس لیئے آپ معافی مانگ کر انہیں شرمندہ نہ کریں- یہ قوم
آپ سے ان غلطیوں اور کوتاہیوں کی معافی نہیں' ان کی تلافی چاہتی ہے اور اس
بات کا یقین چاہتی ہے کہ آپ کی قیادت میں اب ان کا اعادہ نہیں ہوگا-
محترم- ایسے بیشمار معاملات ہونگے جنہیں آپکی خصوصی توجہ اور آپ کی جانب سے
تلافی کی ضرورت ہو لیکن میں ایسے ہر معاملے سے واقف نہیں- ایک معاملہ بہر
حال ایسا ہے جو نہ صرف میرے ذاتی علم میں ہے بلکہ میں اس پر پیپلز پارٹی کے
طرزِ عمل سے خود کو بے حد غیر مطمئن محسوس کرتا ہوں اور آج میں اسی کی جانب
آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں- یہ معاملہ پیپلز پارٹی کے پچھلے دورِ
حکومت میں صوبہء سندھ میں بھرتی کئے جانیوالے بیشمار لینگویج ٹیچرز بشمول
سندھی اور اوریئنٹل لینگویجز ' ڈرائینگ اور دیگر ٹیکنیکل ٹیچرزاور کافی بڑی
تعداد میں نان تیچنگ اسٹاف کا ہے جو پچھلے تقریبا" دو سال سے خدمات انجام
دیتے رہنے کے باوجود نہ صرف تنخواہوں سے محروم ہیں بلکہ اپنی ملازمتوں کے
مخدوش مستقبل سے بھی خوف زدہ اور شدید بے یقینی کا شکار ہیں- دکھ کی بات یہ
ہے کہ جب بالآخر انہوں نے اپنی بات آپ تک براہِ راست پہونچانے کا فیصلہ کیا
تو انہیں پیپلز پارٹی ہی کی صوبائی حکومت کے احکامات پر سرکاری تشدد کا
نشانہ بنا کر آپ تک پہونچنے سے روک دیا گیا- مجھے اس پورے طرزِعمل پر دکھ
اس لیئے بھی ہے کہ سندھ کی صوبائی حکومت کے پچھلے 5 سالہ دور میں اقتدار کی
غلام گردشوں کے ایک بڑے شعبے کے ایک چھوٹے سے گوشے میں ' مجھے بھی خدمات
انجام دینے کا موقع ملا اور میں پورے یقین سے یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ ماسوا
ایسے چند کیسز کے جن میں جعلی آرڈرز پر بھرتیاں کی گئی ہوں ' باقی تمام
بھرتیاں قواعد و ضوابط کے مطابق کی گئی ہیں اور کم از کم اس پورے معاملے
میں وہ اساتذہ اور دیگر اسٹاف جو درست آرڈرز پر بھرتی ہوئے اور جو اب تک
اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ' قابلِ رحم ہیں- انہیں تنخواہوں سے محروم
رکھنا بلکہ ان خواتین اور مردوں پر آپ سے ملنے کی کوشش کی پاداش میں لاٹھی
چارج کرنا اور انہیں روکنے کیلیئے واٹر کینن کا استعمال کرنا ' پیپلز پارٹی
کیلیئے بجائے خود شرمندگی کا باعث بن گیا ہے-
محترم بلاول صاحب- جعلی آرڈرز کو ڈھونڈھ نکالنا کونسا اتنا دشوارعمل ہے جس
پر دو سال صرف ہو گئے؟ "جعلی" اور "غلط" کا فرق کون نہیں سمجھتا؟ یہ صرف
متعلقہ افراد کا تجاہلِ عارفانہ ہے جنہوں نے اس معاملے کو پیچید گیوں میں
الجھا دیا ہے ورنہ جن جن افسران کے دستخطوں سے آرڈر جاری ہوئے ہیں ' انہی
کو بلاکر کہا جاسکتا ہے کہ وہ تمام آرڈرز دیکھ کر مناسب توجہ کے ساتھ
بتائیں کہ وہ اپنے کن دستخطوں کو مشکوک سمجھتے ہیں- اس ظرح جن کے آرڈرز کی
تصدیق ہوجائے 'کم از کم ان کا مسئلہ تو حل کردیا جائے-
محترم اس معاملے پر خصوصی توجہ کی شدید ضرورت ہے- یا تو انہیں تنخواہیں
دیکر اور انکی ملازمت کو تحفظ فراہم کر کے ' انہیں مالی مصائب اور ذہنی
اذیت سے چھٹکارا دیا جائے اور یا انہیں حتمی جواب دیکر کہ وہ خود کو ان
نوکریوں سے برطرف سمجھیں ' انہیں مزید سر پھوڑنے کی سعیءلاحاصل سے آزاد
کردیا جائے تاکہ وہ اوور ایج ہونے سے پہلے کوئی اور روزگار تلاش کرلیں- آپ
اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ افسران کے سوچنے کا انداز سیاستدانوں کے سوچنے کے
انداز سے نہ صرف خاصا مختلف ہوتا ہے بلکہ اکثر اوقات برعکس ہوتا ہے- یہ
معاملہ افسران کی "بیوکریٹک وِل" سے زیادہ آپ کی "پولیٹیکل وِل" کا تقاضہ
کرتا ہے جس کے تحت آپ کی جانب سے اس معاملے کو خالصتا" انتظامی بنیادوں پر
حل کرنے کی بجائے "انتظامی اور انسانی" دونوں بنیادوں پراس کاخاطر خواہ حل
تلاش کیا جائے-
اس گزارش کے آخر میں یہ مزید عرض کرنا بے محل نہ ہوگا کہ اس پورے عمل کے
دوران
Sifting the chaff from the grain
کے عدالتی اورقانونی اصول پر عمل کرتے ہوئے ایک اور اصول کو بھی ملحوظِ
خاطررکھا جائے جس کا شمار عدل وانصاف کے بہترین اصولوں میں ہوتا ہے کہ جہاں
معاملات شک و شبہے میں الجھے ہوں اور کوئی واضح اور بالکلیہ آزاد قانونی
شہادت دستیاب نہ ہو وہاں "ایک بیگناہ کو سزادینے سے بہتر ہے کہ دس گناہ
گاروں کو چھوڑ دیا جائے"- |