عراق و شام میں بے گناہوں کا قتل عام ،ہندوستان کی مسلم قیادت خاموش کیوں ؟

گذشتہ کل میں نے اس کالم میں داعش کے حوالے سے لکھا تھا کہ ’’داعش کا خاتمہ یا عیسائی مصر کا قیام ؟‘‘۔داعش کا وجودد،ا س کا پس منظر اوراس کے پس پردہ جو کھیل کھیلا جارہا ہے اس حقیقت کو پیش کرنے کی سعی کی تھی ۔آج بھی داعش کے حوالے سے ہی چندسطریں زیب قرطاس کررہا ہوں جو درا صل کل کے مضمون کا بقیہ ہے کیوں کہ وقت کی تنگی باعث میں یہ باتیں نہیں لکھ سکا تھا۔

داعش دہشت گرد تنظیم ہے ،یہ خوارج ہے ،اسلام دشمن ہے قرآن وحدیث کی غلط تشریح کررہی ہے ۔ یہ جملہ صرف یورپ ،امریکہ اور عرب ممالک کے حکمراں او رعوام کی زبانوں پر نہیں ہے ۔ بلکہ ہندوستان کے سیاسی لیڈران ،سماجی کارکنان ،یہاں کی مسلم قیادت،میڈیا اوراردواخبارات ہر ایک کا یہی نظریہ ہے ،مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ ہرکسی کی زبان یہ جملہ کیوں ہے؛ کیوں کہ مغربی میڈیا نے داعش کی یہی تصویر پیش کی ہے ۔امریکی اور برٹش صحافی کے قتل کی ویڈیوکے منظر عام پر آنے کے بعدہر کسی کو امریکہ کے اس جھوٹ پہ یقین کامل ہوگیا ہے ۔ ہرچند کہ یہ ویڈیو فر ضی ہے خود ایک امریکی چینل نے یہ تحقیق کی ہے کہ جن دو صحافیوں کو قتل کرتے ہوئے دیکھایاگیا ہے دوسرے ناموں سے ان کی تصدیق ہوچکی ہے ۔ویڈیو دیکھنے کے بعد ایسے بھی ایک عام یہ سمجھ سکتا ہے کہ یہ فرضی ہے ۔کیوں کہ ویڈیوں میں جلاد کی حیثیت سے صرف نقاب پو ش اور( مفروض) مقتول ہے ،جلاد کے ہاتھوں میں تلوار ہے ،اس کے علاو ہ ویڈیوں میں نہ قتل ہوتے دیکھایا گیا ہے اور نہ ہی مقتول کا جسم ۔یہ ایسے ہی مشکو ک ہے جیسے کہ ایبٹ آباد آپریشن ۔الجزیرہ چینل نے بھی اس کے فرضی ہونے کا انکشاف کیا ہے ۔

شیعت او راس کی ہم نوا پوری دنیا کی میڈیا نے داعش کو سنی دہشت گرد تنظیم کا نام دیا ۔لیکن دنیا نے کبھی داعش کے پس منظر پہ توجہ دینے کی کوشش نہیں کی ۔داعش وجود میں کیسے آئی ،نور الماکی حکومت کے خلاف اس کی جنگ سیاسی تھی یا مذہبی ؟ اس پہ سوچنے کی کسی نے جرات بھی نہیں کی۔

نور المالکی کے دور حکومت میں عراق میں لاکھوں بے گناہ سنی مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا ہے ۔تقریبا پانچ ہزارجید اور قابل علماء کرام کو موت کی آغوش میں سلادیا گیا ہے۔امام ابوحنیفہ کے آبائی وطن اعظمیہ میں بارہا حضر ت امام اعظم ابوحنیفہ کے مزار پہ حملہ کیا گیا ہے ۔مذہبی مقامات کو نقصان پنہچایا گیاہے شام میں اب تک تین لاکھ سے زائد مسلمان جام شہادت نوش کرچکے ہیں ۔تقریبا دس لاکھ کے قریب ترک وطن کرچکے ہیں ۔شامی فوج وہاں ہزاروں مقدس مقامات کی بے حرمتی کرچکی ہے ۔کتنی عمارتوں کو ڈھا چکی ہے ۔فاتح شام حضرت خالد بن الولید جیسے اسلام کے عظیم سپہ سالار کی قبر تک شامی فوج کی دہشت گردی سے محفوظ نہیں رہ سکی ہے ۔نور المالکی او ربشا رالاسد کے یہ مظالم تھے جس نے عوام کو تلوار اٹھانے پہ مجبو ر کیا ،رفتہ رفتہ یہ مضبوط جماعت بن گئی او رپھر یہ جماعت بھی ایک سازش کا شکار ہوگئی ۔جیساکہ کل اس حوالے سے میں تفصیل لکھ چکا ہوں ۔

عراق و شام میں سنی مسلمانوں کے اس بے دریغ قتل عام کے بعد جو کچھ بچے تھے اب داعش کی آر میں ان کا بھی قتل عام شروع ہوگیا ہے ۔داعش کے لوگ مرجائیں گے اس کا خاتمہ ہوجائے گا یہ خواب محض ہے لیکن اتنا ضرور ہے اس کی آر میں مزید ہزاروں بے گناہوں کا قتل عام ہوجائے گا ۔عراق میں شیعوں کے ہاتھ مزید مضبوط ہوجائیں گے ۔شام مظاہرین کے قتل عام کے بعد بشا رالاسد کے سامنے سے درپیش خطرات ٹل جائیں گے ۔

افسوس ہندوستان کی مسلم قیادت پہ ہے جو ہربات پہ شو ر ہنگامہ مچاتی ہیں وہ عراق وشام میں ان بے گناہوں کے قتل عام پہ خاموش ہے ۔ امریکہ کے ہزاروں جھوٹ کے بے نقاب ہوجانے کے باجود آج پھر وہ اس پہ یقین کئے ہوئی ہے ۔اگر بات بے گناہوں کے قتل عام کی ہے تو سنیوں سے زیادہ کسی اور کا قتل نہیں ہوا ہے ،امریکہ ان دنوں کہاں تھا جب شام میں بشار الاسد کی فوج بے گناہوں کا قتل کررہی تھی۔نور الماکی کے دور اقتدار میں بے گناہ انسانوں اور جید علماء کرام کو موت کی گولیا دی جارہی تھی ۔یمن میں ان دنوں کیا ہورہا ہے؟ ۔

Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 163139 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More