مچھروں کو بھگانے کا اک آسان
طریقی یہ ہے کہ ایک مچھر کر مار دیا جائے تو باقی مچھر اسکے جنازے میں شرکت
کرنے چلے جائیں گے سو اسطرحمچھروں سے نجات باآسانی مل پائے گی۔ مچھر وہ قوم
ہے جو کہ دنیا کی ننھی ترین مگر مہلک ترین مخلوق بھی ہے۔ اس ننھے سے مچھر
نے دنیا میں بے حد تباہیاں اور بیامریاں پھیلانے کا اعزاز بھی پایا ہوا ہے۔
مچھر اور مچھیرے میں بولنے میں تو فرق صرف ایک 'ی' کا آتا ہے جبکہ مچھیرا
مچھلیاں پکڑتا ہے اور مچھر انسانوں کی کھال۔ مچھر کے بتیس دانت ہوتے ہیں
اور یہی وجہ ہے کہ جب یہ کاٹتا ہے تو انسان بلبلا اٹھتا ہے۔ اور کچھ دیر تک
چین سے بیٹھے رہنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔
پنجاب میں ڈینگی مچھر نام کا ایک مچھر خطرنا ک بھی اور شرانگیز بھی کچھ
سالوں سے اوور ایکٹو ہوا ہوا ہے اور اسکا سدباب کرنے کا ارادہ اور اشتہارات
ہر سال دکھائے جاتے ہیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ یہ بھی ایسا ضدی ہے کہ ہر سال
اسی برسات کے موسم میں وارکرنے نکل پڑتا ہے اور کئیوں کو مار کر ہی یہ خود
مرتا ہے۔ جب تین سال پہلے اسکے شر پھیلانے کا زمانہ عروج پر تھا تو کچھ
لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ یقینی طور پر امریکہ کی پنجاب حلومت کو بدنام کرنے
کے لئے سازش ہے اب یہ تو پتہ نہیں کہ امریکی حکومت اتنی فارغ ہے کہ نہیں کہ
اسلیول کی شرارتیں کرتی رہی۔
البتہ یہ ضرور ہے کہ پنجاب حکومت خاصی فارغ دکھائی دیتی ہے جو ہرسال پوری
شدو مد اسی کو مارنے پر تُل جاتی ہے۔ یہ بھی اپنے نام کا یک ہے کیونکہ چین
سے بٹھنا تو اس نے بھی نہیں سیکھا ہے اور جان بوجھ کر لوگوں کو کاٹ کاٹ کر
مار مار کر حکومت کی کارکردگی اور مورال ڈاؤن کرنے کے لئے تیاررہتا ہے۔
اس وقت اشتہارات دیکھ دیکھ کر احتیاطی تدابیر کہ کہاں کہاں پانی نہیں کھڑے
ہونے دینا جیسی ہدایات تو سب کو زبانی ازبر ہو چکی ہیں جبکہ ان پر عمل کتنا
کیا جارہا ہے یہ سوچنے کی بات ہے کچھ اس بات کا ہی خیال کر لیا جائے کہ
حکومت ہمارے ٹیکسز سے لی گئی رقم سے اتنے مہنگے فنکار کاسٹ کر کے ہمیں اتنے
بڑھیا اشتہارات دکھاتی ہے تو آخر ہمیں ہی کچھ خیال کرلینا چاہئے کہ آخر کو
ہمارے گھر کے اندر اور گھر کے آگے موجود سڑک کی صفائی تو ہماری اپنی ہی ذمہ
داری ہونی چاہئے اگر یہ کام بھی آکر حکومت کو ہی کرنا ہے تو پھر تو یہ
ڈینگی ہمارا سنگی ساتھی اسی طرح رہے گا جس طرح کہ آج ہے۔
|