ایک دھرنا’’تلہ گنگ ضلع‘‘ کے لئے

گزشتہ برس عام انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کی پنجاب و وفاق میں حکومت بنی،انتخابی مہم میں مسلم لیگ (ن) کے قائد و موجودہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے تلہ گنگ میں ایک جلسہ سے خطاب کیا تھا اور تلہ گنگ کی عوام سے ایک وعدہ کیا تھا کہ آپ ہمیں اقتدار میں لائیں میں تلہ گنگ کو ضلع بناؤں گا اور تعلیمی اداروں سمیت صحت کے نظام کو بھی بہتر کروں گا۔اب نواز شریف کی حکومت کو ڈیڑھ برس کا عرصہ گزر چکا ہے اوراہلیان تلہ گنگ اس وعدے کے پورا ہونے کے منتظر ہیں۔اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ گزشتہ دور حکومت میں بھی پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف نے تلہ گنگ کے ساتھ جو سلوک کیا تھاوہ سب کے سامنے تھا،ترقیاتی کام کی رپورٹ زیرو تھی اراکین اسمبلی کی کرپشن کی داستانیں تھیں،ہر طرف مسائل ہی مسائل تھے لیکن نواز شریف کے صرف ایک نعرے سے حالات بدلے اور چوہدری پرویز الہی ایک لاکھ کے قریب ووٹ حاصل کرنے کے باوجود ہار گئے۔تلہ گنگ سے جیتنے والے اراکین اسمبلی بھی کچھ بہت ہی زیادہ مصروف ہیں یہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت کا کمال ہے کہ پی پی23سے ایک مریض کو ٹکٹ دیا جاتا ہے جو الیکشن جیتنے کے بعد ایک سال کے لیئے بیرون ملک چلا جاتا ہے اور حلقے کی عوام رکن اسمبلی کو تلاش کرتی رہتی ہے لیکن وہ نظر نہیں آتے ،جانشینی کا بات کی جاتی ہے کہ اس کا جاں نشین موجود ہے لیکن افسوس عوام کو یہ اراکین کیسے بے وقوف بنا لیتے ہیں اگر تلہ گنگ ضلع کی بات کی جائے باقی مسائل کو ایک لمحے کے لئے سائیڈ پر کیا جائے تو کیا وہ جانشین اسمبلی کے فلور پر جا کر بات کر سکتا ہے؟ہر گز نہیں۔قوم اسمبلی میں جانے والے سردار صاحب کو تو شکار سے اور جنازوں سے فرصت نہیں اسکے علاوہ انکے سب کام تو ’’سیکرٹری‘‘ ہی کرتا ہے اوروہی این اے اکسٹھ کا ایم این اے ہے بابا جی کا تو صرف نام چلتا ہے۔مسلم لیگ(ن) نے اقتدار میں آ کر جہاں قومی سطح پر بہت بڑی بڑی غلطیاں کیں وہیں مقامی سطح پر بھی کچھ کم نہیں ہیں ۔ن لیگ عوام سے اپنے کئے ہوئے وعدوں کو بھول چکی ہے اب صرف اور صرف حکومت،اقتدار،کرسی اور پیسی ن لیگ کا منشور بن چکا ہے ۔جب نواز شریف جلا وطنی کے بعد وطن واپس آئے تھے تو اسوقت انہوں نے کہا تھا کہ وہ لوگ جنہوں نے ن لیگ کے ساتھ بغاوت کی اور مشکل وقت میں ساتھ چھوڑ کر مشرف سے جا ملے تھے انہیں کبھی پارٹی میں جگہ نہیں ملے گی اور نئے آنے والے پچھلی لائنوں میں جبکہ حقیقی کارکنان اگلی صفوں میں ہوں گے لیکن وقت گزرتا گیا اور ایسا نہ ہو سکا ۔پالیسیاں تبدیل ہوتی گئیں ۔دوبارہ مفادات کی خاطر ایسے ایسے لوگوں کو پارٹی میں نہ صرف لایا گیا بلکہ عہدے دیئے گئے جو کبھی مشرف کے ہمنوا ہوئے کرتے تھے اور یہ بھی وہی لوگ ہیں جنہوں نے ہمیشہ وفاداریاں بدلیں اور صرف مفادات کے لئے سیاست کی ۔عوام کے لئے کچھ نہ کیا اور نہ کریں گے۔تلہ گنگ ضلع کے حوالہ سے سول سوسائٹی کے اراکین کردار ادا کر رہے ہیں ۔اخبارات میں بیان دینے سے ،اجلاس کر لینے سے تلہ گنگ ضلع نہیں بنے گا بلکہ عوامی طاقت کے ساتھ بھرپور جدوجہد کرنی پڑے گی کیونکہ تلہ گنگ ضلع ہمارا حق ہے اور اب حق دیتا کوئی نہیں بلکہ حق چھیننا پڑتا ہے،اگر تلہ گنگ ضلع کی تحریک کے لئے دھرنا دینا پڑے ،لانگ مارچ کرنا پڑے تو اس سے بھی گریز نہیں کرنا چاہئے کیونکہ ہمارے اراکین اسمبلی اس حوالہ سے بالکل بھی مخلص نظر نہیں آ رہے ،ڈیڑھ سال میں کسی اراکین اسمبلی نے اسمبلی کے فلور پر کبھی بھی تلہ گنگ ضلع کے حوالہ سے کوئی بات نہیں کی،بحرحال مسلم لیگ(ن) نے نہ صرف قربانیاں دینے والے کارکنان کو سب سے پچھلی صفوں میں جگہ دی بلکہ انکے حلقوں میں بھی ان کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی جس کی وجہ سے مسلم لیگ(ن) کے حقیقی کارکنان نالاں ہیں۔گزشتہ دنوں این اے اکسٹھ سے مسلم لیگ(ن) کے ناراض رہنما جن کا حلقے میں ہمدردوں کا ایک بڑا حقلہ موجود ہے انہوں نے چکوال میں پریس کانفرنس کی بعد ازاں میری ان سے تفصیلی بات چیت ہوئی ۔این اے اکسٹھ کے علاقے پچنند سے تعلق رکھنے والے ملک آفتاب احمد اعوان کی باتیں حقیقت پر مبنی ہیں جنہیں کوئی بھی نہیں جھٹلا سکتا ۔یہ مسلم لیگی کارکن کا اپنی ہی جماعت کے خلاف ایک واضح حقائق نامہ ہے ۔وہ کہتے ہیں کہ میاں برادران کومخلص رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ کی جانیوالی زیادتیوں کی سزا مل رہی ہے کہ آج ان کا اقتدار ڈانواں ڈول ہورہا ہے اورایک مرتبہ پھر 1999ء والی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ میاں برادران کی جمہوریت ان کے اپنے خاندان تک محدود ہے یہی وجہ ہے کہ ملک اور میاں برادران کے ساتھ خیرخواہی کرنیوالوں کوکارنر لگا کر چندجی حضوری کرنیوالوں کونوازا جا رہا ہے۔بڑے تمام عہدے میاں برادران نے اپنے قبضے میں رکھے ہوئے ہیں ،مرکز میں میاں نواز شریف وزیراعظم بنے تو انہوں نے اپنے خاندان کے افراد کو نوازا۔مشکل دور میں قربانیاں دینے والے رہنماؤں کوکارنر لگا دیا گیا۔ سردارذوالفقارعلی خان کھوسہ جنہوں نے میاں برادران کی جلاوطنی کے دور میں انتہائی مشکل وقت میں پارٹی کوکندھا دئیے رکھا اورپنجاب میں صوبائی صدر بھی رہے انہیں آتے ہی کارنر لگا دیا گیا اور میاں شہباز شریف خودصوبائی صدر بن گئے۔مسلم لیگ ن خواتین ونگ کی مشکل وقت کی صدر ذکیہ نواز کوہٹا کر میاں نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کو صدربنا دیا گیا، یوتھ ونگ کے صدر میاں غلام حسین شاہد کی قربانیوں کو کارنرکرتے ہوئے ان کی جگہ پر عابد شیر علی کو یوتھ ونگ کا صدر بنا دیاگیا۔ تمام اہم وزارتیں اور چیئرمین شپ آج بھی میاں نوازشریف کے اپنے خاندان کے اندرہیں تین سو کروڑ روپے فنڈز کا حامل یوتھ ڈویلپمنٹ فنڈ کی سربراہ مریم نواز کو بنایا گیا۔ میاں صاحبان کو پارٹی رہنماؤں اور ورکرز اور عوام پر آج بھی اعتماد نہیں ہے اور وہ انتہائی خود پسندی کا شکار ہوچکے ہیں۔ مشرف دور میں نوسال مسلم لیگ ن کا نام لینا گناہ کبیرہ سمجھا جاتا تھا ذوالفقارکھوسہ نے کمال بہادری اور جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف پارٹی کا نام زندہ رکھا بلکہ عمر کے اس حصہ میں اپنا خون پسینہ بہایا۔ جس کے صلہ میں انہیں گھر بھیجا گیا۔اگرآج وہ میاں شہباز شریف اور میاں نواز شریف کے ساتھ ہوتے توشایدان حالات کاسامنا نہ کرناپڑتا۔ سردار ذوالفقار کھوسہ جیسے لیڈرز اور مخلص ورکرز کی دن رات محنت کی بدولت تیسری مرتبہ ن لیگ کی حکومت بنی ،چاہئے تو یہ تھا کہ ہم لوگوں کو خراج تحسین پیش کیا جاتا مگر کھوسہ جیسے لیڈروں اور ہم جیسے مخلص کارکنوں کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔ ان حالات میں حکومت کیسے چل سکتی ہے کہ جہاں لاقانونیت، مہنگائی، بے روزگاری، لوٹ مار، توانائی بحران اور کرپشن کا بازار گرم ہو جہاں ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ رونما ہو جہاں بجلی غائب اور بل تین گنازیادہ ہوں۔ جہاں چار حلقے کھولنے کی بجائے عالمی ریکارڈ یافتہ دھرنوں کو گلے لگا لیا جائے ،جہاں بے روزگاری ،مہنگائی سے تنگ آ کربچے فروخت کرنا پڑیں جہاں سی این جی کے حصول کے لیے کام کاج چھوڑ کرکئی گھنٹے لائن میں لگ کر انتظار کرنا پڑے جہاں پی آئی اے اور ریلوے ایسے بدترین دور سے گزررہے ہوں جہاں مشاورت نہ کی جائے تو حالات اسی طرح ہونگے کہ بھاری مینڈیٹ سے بننے والی ہماری تیسری حکومت دوسال نہ گزار سکے گی ۔ غیر منصفانہ ترقیاتی فنڈز کی تقسیم بھی ایک اہم مسئلہ ہے ڈویڑنل ہیڈ کوارٹر میں پچاس ارب روپے کی لاگت سے میٹرو بس چلادی جائے اور باقی ملحقہ اضلاع میں ترقی کے لحاظ سے جبراً دستبردار کردیا جائے۔ آج ہسپتالوں کی حالت یہ ہے کہ وہاں ادویات اور آکسیجن دستیاب نہیں جس سے آئے روز ہلاکتیں ہو رہی ہیں سکولوں میں بچوں کو پڑھانے کیلئے ٹیچرز میسر نہیں، مہنگائی، بجلی، گیس، صاف پانی، صحت وغیرہ کے بنیادی مسائل کی طرف توجہ نہیں اور میاں برادران پچاس ارب کی میٹروبس چلانے میں مصروف ہیں۔ملک آفتاب اعوان نے حقائق نامہ قو م کے سامنے رکھ دیا ہے جو مسلم لیگ(ن) کے لیے پیغام ہے کہ اگر قربانیاں دینے والوں کو کارنر کیا جاتا رہا تو پھردھرنے والوں کی گونواز گو کی تحریک میں یہ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
Mumtaz Awan
About the Author: Mumtaz Awan Read More Articles by Mumtaz Awan: 267 Articles with 197298 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.