عید الاضحیٰ پر بھی بھارتی جارحیت کا سلسلہ جاری رہا
(عابد محمود عزام, karachi)
یہ بات روز روشن کی طرح
عیاں ہے کہ بھارت، پاکستان اور پاکستانی قوم کے ساتھ انتہائی بغض و عناد
رکھتا ہے، اسی لیے وہ انہیں نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے
دیتا۔ جہاں ایک طرف وہ کشمیری عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، وہیں
دوسری جانب اپنے بغض کا اظہار وقتاً فوقتاً سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے
ہوئے بھارت سے ملحق پاکستانی علاقوں پر گولا باری و فائرنگ کے ذریعے
دہشتگردی کی صورت میں کرتا ہے۔ سال رواں اب تک بھارت 31 بار جبکہ یکم
اکتوبر سے چھ مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کر چکا ہے اور تاحال بھارتی
جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی فوج پچھلے ایک ہفتے سے مسلسل کنٹرول لائن
اور بین الاقوامی سرحد پر فائرنگ اور گولہ باری کر رہی ہے، بلکہ بھارتی
فوجیوں نے عید الاضحیٰ کا خیال بھی نہ رکھا اور عناداً پاکستانی شہریوں کو
خوشی اور بابرکت دن میں لاشوں کے ”تحفے“ دے کر ان کی خوشی کو غمی میں تبدیل
کیا۔ بھارتی افواج کی جانب سے سیالکوٹ ورکنگ باﺅنڈری پر اندھا دھند فائرنگ
کے نتیجے میں اب تک 10 پاکستانی شہید، جبکہ تیس سے زاید زخمی ہو چکے ہیں۔
بھارتی افواج نے چاند رات کو پاکستانی سرحدی علاقوں میں فائرنگ کا سلسلہ
شروع کیا تھا، جو عید کے تیسرے روز بھی جاری رہا، جس کے نتیجے میں شہید
شہریوں کی تعداد دس ہوگئی۔ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق پنجاب رینجرز نے
بھارتی فائرنگ کے جواب میں گولا باری اور بھارت کی بارڈر سیکورٹی فورس کو
موثر جواب دیا۔ سرکاری بیان کے مطابق کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر نکیال،
کیرالہ کوٹ، کٹیرا ہاٹ سپرنگ اور جندروٹ سیکٹرز میں بھارت کی جانب سے شیلنگ
کی گئی۔ بھارتی فائرنگ کی وجہ سے پاکستانی شہریوں نے نقل مکانی شروع کر دی
ہے۔ سیالکوٹ کے مختلف سیکٹرز پر بھارتی فائرنگ سے اب تک 10 شہری اپنی
زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جن میں خواتین اور معصوم بچے بھی شامل ہیں
، جبکہ درجنوں شہری زخمی ہو کر ہسپتال پہنچ چکے ہیں۔ بھارتی فائرنگ سے
علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہو گئی ہے اور لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر
نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں، بھارتی ہٹ دھرمی و دراندازی کی وجہ سے چالیس
دیہات خالی کروالیے گئے ہیں۔ بھارتی فورسز نے جن دیہاتی آبادیوں کو نشانہ
بنایا، ان میں نند پور، رنگ پور جٹاں، پتوال، جمبھیاں، پھوکلیاں، سرگ پور،
دھول ملانے، چپراڑ، تلسی پور، دھمالہ، کوٹلی خواجہ، جروال، ڈنڈیال، ہرپال،
باجرہ گڑھی شامل ہیں۔ بھارتی فورسز نے پاکستانی چیک پوسٹوں کو نشانہ بناتے
ہوئے بھاری مشین گنوں اور مارٹر گولوں کا آزادانہ استعمال کیا، چناب رینجرز
کے جوان بھارتی جارحیت کا موثر جواب دے رہے ہیں۔ بھارتی گولا باری کے باعث
70 ہزار سے زاید افراد متاثر ہو رہے ہیں، جبکہ 20 ہزار سے زاید نقل مکانی
کرگئے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیالکوٹ ورکنگ باونڈری
اور لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کا سلسلہ سرحدوں پر کئی برس کے امن کے بعد
2013 میں شروع ہوا تھا۔ پچھلے سال اکتوبر میں بھی سیالکوٹ کی سرحد پر
بھارتی گولہ باری سے ایک فوجی اور دو شہری جاں بحق اور چودہ افراد زخمی
ہوئے تھے۔ حالیہ برس اگست میں ایک مرتبہ پھر سیالکوٹ ورکنگ باونڈری پر
پاکستان اور بھارت کے سرحدی محافظوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا،
جس میں دو شہری ہلاک اور رینجرز اہلکاروں سمیت کئی زخمی ہوئے۔ جس کے بعد
پاکستان کی وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر
کو طلب کرکے باقاعدہ احتجاج بھی ریکارڈ کروایا تھا، جبکہ اب ایک بار پھر
بھارت نے دراندازی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے بھارتی فائرنگ پر شدید احتجاج کیا ہے۔ دفتر خارجہ
کے مطابق یکم اکتوبر سے اب تک بھارت چھ مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کر چکا
ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور امور خارجہ سرتاج عزیز نے
کنٹرول لائن اور بین الاقوامی سرحد پربھارتی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی
بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت
فوری طور پر جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کرے۔ بھارتی فوج پچھلے 7 روز
سے کنٹرول لائن اور بین الاقوامی سرحد پر فائرنگ اور گولا باری کر رہی ہے۔
بھارتی فوجیوں نے عید الاضحیٰ کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے بے گناہ پاکستانی
شہریوں کو شہید کیا، لیکن اس کے باوجود پاکستان انتہائی صبرو تحمل اور ذمہ
داری سے کام لے رہا ہے۔ سرتاج عزیز نے بھارتی فوج کی جانب سے سیالکوٹ میں
چارواہ، بجوات، چپراڑ اور دیگر سیکٹرز پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولا باری
پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان نے بھارتی حکومت کی جانب
سے اپنے فوجیوں کو نہ روکنے پر سفارتی سطح پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا اور
بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی پر عمل کرے اور خطے
میں امن و امان کو بحال کرنے میں مدد کرے۔ مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ
پاکستان نے بھارت کے ساتھ کئی بار ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان
ہاٹ لائن پر رابطے اور سیکٹر کمانڈروں کے درمیان ملاقاتوں جیسے چینلز کو
استعمال کرنے پر زور دیا، لیکن بد قسمتی سے کنٹرول لائن اور بین الاقوامی
سرحد پر امن کی بحالی کے لیے ہماری ان کوششوں کے جواب میں بھارت کی طرف سے
کوئی تعاون نہیں کیا گیا۔ پاکستان اور بھارت میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر
گروپ کو بھی امن و امان یقینی بنانے کے لیے جنگ بندی کی نگرانی میں اپنا
ضروری کردار ادا کرنا چاہیے۔ جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی
نے واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر تشویش
کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت لائن آف کنٹرول سمیت تمام
معاملات مذاکرات سے حل کریں۔ کشمیر سے متعلق امریکا کی پالیسی میں کوئی
تبدیلی نہیں آئی ہے، کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے دونوں ممالک کے درمیان
بات چیت ضروری ہے اور مذاکرات کے مستقبل اور اس کی نوعیت کا تعین پاکستان
اور بھارت نے خود ہی کرنا ہے۔ پاکستانی فوج کے مطابق پاکستان نے فائرنگ کے
ان واقعات پر اقوامِ متحدہ کے فوجی مبصر مشن سے احتجاج کیا ہے اور یہ مشن
متاثرہ مقامات کا دورہ بھی کرے گا۔
پاکستان کے متعدد رہنماؤں نے بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے
موثر جواب دینے کا مطالبہ کیا ہے، تاہم اؤن کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کسی
غلط فہمی میں نہ رہے، اس کے خلاف پوری پاکستانی قوم مشکل کی اس گھڑی میں
سیاسی جماعتیں اختلافات بھلا کر متحد ہیں۔ افواج پاکستان اور پاکستانی قوم
ہر جارحیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ
شیخ رشید احمد نے بھارتی جارحیت کو سازش قرار دیا ہے۔ جماعت الدعوة کے امیر
حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستانی قوم سیسہ پلائی
ہوئی دیوار ہیں۔ سرحد پر بھارتی جارحیت ناقابل برداشت ہے۔ انشا اللہ تعالیٰ
ہم بھارت سے بدلہ لیں گے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کنٹرول لائن
پربھارتی جارحیت کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی مسلسل جارحیت پر
وزیراعظم نوازشریف کاروباری مفادات کے باعث خاموش ہیں اور تحریک انصاف کے
وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کی اشتعال انگیز
کارروائیوں پر حکومت وقت غفلت کی نیند سو رہی ہے۔ وزیر اعظم اس معاملے پر
اپنے بھارتی ہم منصب سے فوری بات کریں۔ عدم استحکال پورے خطے کے لیے خطرناک
ہوگا۔ وزر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے لائن آف
کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات قابل مذمت ہیں، جن میں نہ صرف بے
گناہ اور معصوم انسانوں کی جانیں ضائع ہو ئی ہیں، بلکہ متعدد افراد زخمی
بھی ہوئے ہیں، حکومت ان خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے اور ان سے
ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔ جبکہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے
لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فائرنگ پرتشویش کا اظہار کرتے
ہوئے کہا ہے کہ بھارت مسلسل لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کر
رہا ہے۔ بھارت پاکستان کے خلاف اسرائیل جیسے حربے استعمال کر رہا ہے۔
نریندر مودی کو سمجھنا چاہیے کہ پاکستان بھارت کی ریاست گجرات نہیں ہے، ہم
کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینا جانتے ہیں۔ مبصرین کے مطابق گزشتہ دنوں
پاکستانی وزیر اعظم میاں نوازشریف کے اقوام متحدہ میں کشمیر کا معاملہ
اٹھانے کے بعد سے بھارتی کی جانب سے کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی
میں اضافہ ہوا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ بھارت یہ بتانا چاہتا ہے کہ اقوام
متحدہ اور عالمی برادری بھی ہمیں دراندازی سے نہیں روک سکتے۔ |
|