جانانوازشریف کاامریکہ میں اورامریکی رویہ

 وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت اورخطاب کرنے کے لیے لندن سے امریکہ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لندن پلان بری طرح ناکام اورعیاں ہوگیا ہے۔ ملکی ترقی کاسفرجاری رہے گا۔ عمران خان اورطاہرالقادری کے دمیان لندن میں ہونے والی ملاقات سب کے سامنے ہے۔لندن پلان کا جوحال ہواہے وہ پوری قوم نے دیکھ لیا ہے۔چندسیاستدانوں نے لندن میں بیٹھ کرپاکستان کے خلاف سازش کی۔لندن پلان کے نکات اوراصلیت اب قوم کے سامنے عیاں ہونا شروع ہوگئی ہے۔ امریکہ سے واپسی پر خوشی کی خبریں لاؤں گا۔ اس تحریر میں ہم یہ تلاش کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ امریکہ سے کون سی اچھی خبرلائے ہیں۔ نوازشریف نے نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے اپنے خطاب میں پاکستان کی حالیہ سیاسی صورتحال پرروشنی ڈالی اورکہا کہ اورکہا کہ دھرنوں کے باوجودحکومت پوری طرح فعال ہے۔دوہزارتیرہ کے عام انتخابات میں ان کے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا۔نگران وزیراعظم اوروزرائے اعلی پیپلزپارٹی نے نامزدکیے۔اس لیے ان پر دھاندلی کاالزام غلط ہے۔وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی خدمات کوخراج تحسین پیش کیا۔وزیراعظم نے بتایا کہ عالمی بینک کے صدرنے داسومنصوبہ میں تعان کا یقین دلایاہے۔دیامیربھاشاڈیم کے لیے واشنگٹن میں کانفرنس ہوگی۔ دیامیربھاشا، داسواوردیگرڈیموں سے ۱۴ہزارمیگاواٹ بجلی پیداہوگی۔وزیراعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کے دوران اس بات پرزوردیا کہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پرموجوددیرینہ تنازعہ کشمیرکوسلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اس کے پرامن تصفیہ کے لیے اقدامات کریں۔وزیراعظم نے کہاکہ کشمیرسلامتی کونسل کے ایجنڈاپردیرینہ تنازعات میں سے ایک ہے۔ نوازشریف نے کہاکہ ان کی حکومت نے تمام تنازعات کے پرامن حل کے لیے بھارت کے ساتھ مذاکراتی عمل کامخلصانہ آغازکیاہے۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے خارجہ سیکرٹری کی سطح پرمذاکرات کی منسوخی پرمایوسی کااظہارکیااورکہا کہ اس سے مذاکراتی عمل کودھچکا پہنچاہے۔ بان کی مون نے وزیراعظم کاخیرمقدم کرتے ہوئے گذشتہ سال اگست میں اسلام آبادکے اپنے دورہ اورپاکستان کی یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کی خوشگواریادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت پاکستان کی پرتپاک مہمان نوازی سے بہت متاثرہوئے۔انہوں نے پاکستان میں سیلاب کے باعث جانوں کے ضیاع اورتباہی پرتشویش کا اظہارکیا۔ ( ڈرون حملوں اوردہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاں بحق ہونے والوں کے بارے میں وہ خاموش رہے)وزیراعظم نے انہیں پنجاب اورملک کے دیگر حصوں میں متاثرہ علاقوں میں سیلاب متاثرین کی امدادکے لیے اپنی حکومت کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا۔وزیراعظم نے انہیں دہشت گردوں کا صفایا کرنے اوران کے نیٹ ورک کوختم کرنے کے لیے حکومت کی جاری کوششوں کے بارے میں بھی بتایا۔اورکہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن سے ان کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم تباہ ہوگیاہے۔حکومت دہشت گردوں کوقطعی برداشت نہیں کرے گی۔دونوں راہنماؤں نے افغانستان میں سیاسی عمل کاخیرمقدم کیا۔ہالینڈ کے وزیراعظم مارک اروٹ سے ملاقات کے دوران نوازشریف نے پاکستان اورہالینڈ کے درمیان مضبوط تجارتی سرمایہ کاری تعلقات پر زوردیتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں مختلف شعبوں میں ڈچ کمپنیوں کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ڈچ وزیراعظم نے سیلاب میں ہونے والے نقصان پرگہرے دکھ کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ نیدرلینڈ آبپاشی میں بہترین منیجمنٹ رکھتاہے۔ انہوں نے پاکستان کومعاونت کی پیش کش کی۔وزیراعظم نے اپنے ڈچ ہم منصب کوپاکستان میں جاری فوجی آپریشن سمیت حکومت کی طرف سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ اورکہا کہ یہ آپریشن کامیابی سے جاری ہے۔گلوبل ایجوکیشن کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائدہ خصوصی اورسابق برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن سے گفتگومیں نوازشریف نے تعلیم کوموجودہ حکومت کی اولین ترجیح قراردیتے ہوئے کہا کہ حکومت تعلیم کے لیے مختص رقوم کو۲۰۱۸ء تک جی ڈی پی کے چارفیصدتک بڑھانے میں پرعزم ہے۔اسلام آبادکے اپنے حالیہ دورے کاذکرکرتے ہوئے گورڈن براؤن نے کہا کہ ان کا آفس پاکستان میں شرح خواندگی میں اضافے اورتعلیم کی بہتری کے لیے ایک نئے منصوبے کے لیے فنڈزجمع کرنے کے لیے تیارہے۔ گلوبل پارٹنرزمیں امریکہ یورپی یونین ،یوای اے اورقطرشامل ہیں۔تعلیم کے لیے اس عالمی شراکت داری نے اس مقصدکے لیے کروڑوں ڈالرکاوعدہ کیاہواہے۔ اس حکمت عملی کامحور ضلعی اورکمیونٹی کی سطح پرمراعات کی حامل شرح خواندگی کوفروغ دیناہے۔نمائندہ ضصوصی نے عندیہ دیا کہ ڈونرز سکیم کے نتائج کی بنیادپرفنڈزبڑھانے کے تیارہیں۔آئی ایم ایف سے پاکستان میں تعلیمی شعبہ کے لیے شرائط نرم کرنے کے لیے بھی کہاجاسکتاہے۔اپنے بچوں کوسکول بھیجنے والے غریب خاندانوں کورقم متقلی سکیم کے تحت معاونت ملے گی۔وزیراعظم نوازشریف نے گورڈن براؤن کی تجاویز کا خیرم مقدم کرتے ہوئے کہاکہ وہ صوبوں کے وزرائے اعلی کے ساتھ تجاویزپربات کریں گے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں ڈرون حملے پاکستان کی سلامتی اورداخلی خود مختیاری کے خلاف ہیں۔ انہیں روکا جائے۔ مسئلہ کشمیرسلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے۔اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں اورکشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کیاجائے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سلامتی کونسل کے ایجنڈا پرموجودتنازعہ کشمیرکواقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پرامن تصفیہ کے لیے اقدامات کریں۔نوازشریف نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے خوشگوارتعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔عالمی برادری تنازعات کے پرامن حل میں مدددے۔حکومت دہشت گردی کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔بھارت نوازشریف کی جنرل اسمبلی کی تقریرپر سیخ پا ہوگیا۔ بھارتی وزیراعظم نے وزیراعظم پاکستان نوازشریف کے جنرل اسمبلی سے خطاب میں کشمیربارے ریمارکس کوسختی سے مستردکرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں نے عالمگیرقابل قبول جمہوری اصولوں کے تحت پرامن طریقے سے اپنی قسمت کا انتخاب کیا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نے مزیدکہا کہ میں اس ہاؤس کے نوٹس میں لانا چاہتاہوں کہ کشمیری عوام نے دنیا بھرمیں تسلیم شدہ جمہوری اصولوں کے مطابق اپنی قسمت کا انتخاب کیا ہے۔اوریہ بات شک وشبہ سے بالاترہے کہ کشمیری عوام ابھی تک اپنی قسمت کے فیصلے خود کررہے ہیں۔پاکستانی وزیراعظم کااس فورم پرایک بارپھرکشمیرکے بارے میں واویلا بے سودہے۔ کیونکہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی بجائے منفی پیغام گیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ متنازعہ معاملات اقوام متحدہ میں اٹھانے سے حل نہیں ہوں گے۔مسئلہ کشمیردوطرفہ ہے کوئی ایک ملک عالمی برادری کوڈکٹیٹ نہیں کرسکتا۔دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دنیا کے ساتھ ہیں پاکستان کوپرامن اورسازگارماحول کے لیے ذمہ داری قبول کرناہوگی۔کشمیرکے مسئلہ کے حل کے لیے اقوام متحدہ مناسب فورم نہیں۔ بی جے پی نے نوازشریف ریمارکس کوکڑی تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کوشملہ معاہدے اورلاہوراعلامیہ کے حقائق سے آگاہ ہونا چاہیے۔بھارتی خبررساں ادارے کے مطابق بی جے پی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف نے جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کشمیربارے جوکچھ بھی کہااس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔یہ پاکستان کی پرانی عادت ہے اقوام متحدہ کے فورم پرراگ الاپتاہے۔بھارتی میڈیانے بھی نوازشریف کے جنرل اسمبلی میں ریمارکس کوکڑی تنقیدکا نشانہ بنایا ہے۔وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کے دوران امریکی نائب صدرجوبائیڈن نے کہا کہ پاکستان اورامریکہ کومشترکہ چیلنجزکاسامناہے۔دونوں ممالک کے قریبی تعلقات ان مسائل کے حل میں بہت ضروری ہیں۔دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے لیے پاکستان اورامریکہ کے مضبوط دوطرفہ تعلقات بہت اہم ہیں۔امریکی نائب صدرنے کہا کہ نوازشریف ملک کے منتخب وزیراعظم ہیں ہم ان کویہاں دیکھ کرخوش ہوئے ہیں۔پاکستان میں امریکہ کے عظیم باہمی مفادات ہیں۔خطے کے مسائل سے متعلق نوازشریف کی تقریرفکرانگیزتھی۔وزیراعظم نوازشریف نے اس موقع پرکہا کہ پاکستان اورامریکہ بہت سے مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔امریکہ کے ساتھ معیشت اورتوانائی میں تعاون وسیع کرنے پر اتفاق ہواہے۔پاک امریکہ تعاون کے لیے قائم پانچویں ورکنگ گروپ اہم پیش رفت کررہے ہیں۔دونوں ممالک نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کاوشیں جاری رکھنے،توانائی اورتجارت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کااعادہ کیا۔سیکرٹری خارجہ اعزازچوہدری نے نوازشریف کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے متعلق میڈیاکوبریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کا موقف بھرپوراندازمیں پیش کیا ہے۔مسئلہ کشمیرکے سیاسی حل کی تائید جاری رکھیں گے۔ کشمیرکے مسئلے پرپوراپاکستان متحدہے۔بھارت کی ناراضی کی کوئی پرواہ نہیں ۔ اور اس کے ساتھ برابری کی بنیادپرتعلقات چاہتا ہے۔پاکستان عالمی امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کسی کی خواہش پرنہیں بلکہ قومی مفادمیں کیاہے۔کشمیری قیادت نے کہا کہ نوازشریف کے خطاب سے کشمیریوں کے حوصلے بلندہوگئے۔بھارت حق خودارادیت کاوعدہ پوراکرے۔پاکستانی وایراعظم نے کشمیری عوام کی ترجمانی کی۔مسئلہ کشمیر حل کیے بغیرخطے میں پائیدارامن ممکن نہیں۔بھارت پردباؤبڑھے گا۔مسئلہ کشمیرکاایک ہی حل ہے کہ اسے بھارت سے الگ کردیاجائے۔نوازشریف کے موقف کی تائیدکرتے ہیں۔یہ باتیں کشمیری راہنماؤں علی گیلانی، میرواعظ،یاسین ملک اوروزیراعظم آزادکشمیرنے کہی ہیں۔پاکستان واپسی کے دوران لندن میں نوازشریف نے کہا کہ ہم نے جلسے کیے توپتہ چل جائے گا۔دھرنے والے اپنا کام کریں ہم تعمیروترقی کاسفرجاری رکھیں گے۔پارلیمنٹ بالغ نظرہوچکی۔تمام جماعتوں نے اکٹھے ہوکرایک پیغام دیا اورملک میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اہم کرداراداکیا۔دھرنوں کے باعث ملکی معیشت پرمنفی اثرات مرتب ہوئے۔انتخابی عمل سمیت نظام میں خرابیاں دورکریں گے۔جنرل اسمبلی سے خطاب میں پاکستانی اورکشمیری عوام ترجمانی کی۔

وزایراعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں پاکستانی اورکشمیری عوام کا موقف بھرپوراندازمیں پیش کیا۔ ڈرون حملوں کو تنقیدکانشانہ بناتے ہوئے بندکرنے کامطالبہ کیا۔بھارتی وزیراعظم نے اپنے ہی خطاب میں کشمیرکے بارے میں متضادباتیں کی ہیں ۔ ایک طرف اس نے کہا کہ کشمیری عوام نے اپنی قسمت کا فیصلہ دنیابھرکے تسلیم شدہ جمہوری اصولوں کے مطابق اپنی قسمت کا فیصلہ کرلیا۔ کوئی ان سے پوچھے کہ کون سے تسلیم شدہ جمہوری اصول؟کیاظلم وجبر، قتل وغارت ہی یہی اصول ہیں۔دوسری طرف یہ بھی کہا کہ یہ دوطرفہ مسئلہ ہے۔ یہ اقوم متحدہ میں اٹھانے سے حل نہیں ہوگا۔خودہی انکارکرکے خودہی تسلیم کرلیا۔جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پرامریکہ کی پاکستان کے بارے میں پالیسی مزیدواضح ہوگئی ہے۔اس نے جس دوعملی کامظاہرہ کیا ہے۔وزیراعظم پاکستان نوازشریف سے نہ تواوبامانے ملاقات کی۔ اورنہ ہی انہیں کوئی خاص اہمیت دی گئی۔ حالانکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کااتحادی بنا۔ اسے اڈے فراہم کیے۔ لاجسٹک سپورٹ دی۔ ملک میں طویل دہشت گردی برداشت کررہاہے۔ ابھی تک بھاری جانی اورمالی نقصان برداشت کررہاہے۔یہی ہماری وفاؤں کا صلہ دیاہے امریکہ نے۔ دوسری طرف بھارتی وزیراعظم جوگجرات فسادات میں امریکی عدالت کومطلوب ہیں۔اس کے باوجوداس کو سرکاری پروٹوکول دیاگیا۔ امریکی صدرخود اس کے استقبال کوآئے۔ سب سے بڑھ کرپاکستان اورکشمیرکے زخموں پر نمک پاشی یہ ہوئی کہ امریکہ نے بھارت کوسلامتی کونسل کامستقل رکن بنانے کا عندیہ دے دیا۔امریکہ یہ رویہ نوازشریف نہیں پاکستان کے ساتھ ہے۔اس لیے پاکستان کواپنی خارجہ پالیسی اس رویہ کے تناظرمیں اپنی خارجہ پالیسی کی ترجیحات ازسرنوترتیب دینا ہوں گی۔وزیراعظم پاکستان کی تقریب میں شرکت کی اجازت نہ ملنے پرپاکستانی کمیونٹی نے احتجاج کیا۔ حکومت مخالف سیاسی نعروں کے خوف قونصل خانہ کے حکام نے انتہائی بااعتمادپاکستانیوں کومدعوکیا۔پی ٹی آئی نے وہاں سیاسی نعرے بازی کرکے دنیاکوکیاپیغام دیا ہے یہ شاید نعرے لگانے والے خودبھی نہیں جانتے۔
 
Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 351119 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.