مسئلہ کشمیر کے حقیقی مسائل اور دہشتگردی
(S.M Irfan Tahir, Lahore)
حضرت واصف علی واصف فرما تے ہیں ‘‘خا لق ہر مخلو ق کے ساتھ ہمیشہ سے ہے
اور مخلوق صرف اپنے دور تک ہے‘‘ اسرائیل اور پا کستان کے بعد کسی خطے کے
وجود کی بنیا د اگر نظریہ پر ہے تو وہ صرف کشمیر ہے ۔ کشمیری قوم کی جد و
جہد آزادی کی تپش کبھی سرد نہیں ہو سکتی ہے ۔ بلا شبہ بھا رت میں بسنے وا
لے با شندے پا کستان کے حصے میں آنے وا لے کشمیر کو مقبو ضہ علا قہ سمجھتے
ہیں اور اسی طرح سے پاکستانیو ں اور آزاد کشمیر میں بسنے وا لو ں کے لیے
بھا رت کے زیر کنٹرول علا قہ مقبو ضہ کشمیر سمجھا جا تا ہے ۔ دونو ں اطراف
میں یہ دعوے قدیم زما نے سے چلے آرہے ہیں ۔ لیکن تا حال انہیں کوئی حقیقت
کا رنگ نہیں مل سکا ہے ۔ پاکستان اور بھا رت کے ما بین در حقیقت مسئلہ
کشمیر کو ہی فسا د کی جڑ سمجھا جا تا ہے ۔ دونو ں ممالک کے درمیان محض اس
ایک اہم تر ین مسئلہ کو لیکر ٣ زبردست جنگیں ہو چکی ہیں ۔ اور مزید اس
مسئلہ کو لیکر دونو ں مما لک میں ایٹمی ہتھیا ر بڑھا نے کی دوڑ تیزی سے جا
ری و سا ری ہے۔دونو ں ممالک ایک دوسرے کو نیچا دکھا نے اور ایک دوسرے کے
خلا ف پر و پیگنڈہ کرنے کا کوئی بھی موقع ہا تھ سے نہیں جا نے دیتے ہیں ظا
ہری طو ر پر کتنے ہی دوستی ، محبت اور خو شگوار تعلقا ت کے دعوے اور وعدے
کیے جائیں لیکن منا فق حکمرانو ں کی طرح اندرونی سطح پر سا زشیں شب و روز
جا ری ہیں۔ ایٹمی قوتیں ہو نے کے با عث ان کی یہ چپکلش پو رے بر اعظم ایشیا
ء کے لیے زندگی اور مو ت کی کشمکش بنی ہو ئی ہے ۔ اس پیچید ، سنجیدہ اور
گھمبیر مسئلہ میں سب سے زیا دہ نقصا ن حقیقی کشمیری قوم کو ہی ہو رہا ہے جس
کو پس پشت ڈال کر کئی سودا گر محض کشمیر کے نام پر سودا با زی میں مصروف
عمل ہیں ۔ ما ضی میں کشمیری مجا ہدین کے نام پر رقوم بٹو ری جا تی رہی ہیں
اور حال میں کچھ ضمیر فروش کشمیر کی حق خو د ارا دیت ، خو د مختا ری اور
الحا ق کے نعرے لگا لگا کر اور کشمیری قوم کے ناما نہا د تر جمان بن کر پو
ری دنیا کے خفیہ اداروں ، انسانی حقوق کی تنظیمو ں اور حکومتو ں سے روپے با
لعموم پا ءونڈز اور ڈالرز با لخصوص بٹو رنے میں لگے ہو ئے ہیں۔ پو ری دنیا
کو جہا ں اس اہم ترین مسئلہ کی طرف متو جہ کرنے اور اس کے حل کے لیے اپنا
کردار ادا کرنے کے لیے پکا را جا رہا ہے وہا ں پر حقیقی کشمیری نمائندوں کو
چا ہیے کہ محض کشمیر کے نام پر دوکا نداریا ں کرنے وا لو ں اور بیرونی دنیا
امریکہ ، بر طانیہ ، یو رپ اور عرب اما رات سمیت تمام ممالک میں مظلوم
کشمیریو ں اور اس اہم مسئلہ کی آڑ میں پیسے چھا پنے والو ں اور کا ر وبا ر
چلا نے والو ں کو بے نکا ب کرکے انہیں لگام دی جا ئے جو اصل میں اس مسئلہ
کو بگاڑنے میں نہا یت ہی منفی کردار ادا کر رہے ہیں اور اس مسئلہ کی سچا ئی
حقا نیت اور اصلیت کو مشکوک بنا رہے ہیں۔افسو س صد افسوس کے کشمیری عوام کے
جذبا ت و احساسات و خیالات اور نظریا ت کی عکا سی وہ لو گ کرتے ہیں جنہیں
اصل معا ملے کے درد اور سنجیدگی کا احساس ہی نہیں ہے ۔ محض اس فلیش پوا ئنٹ
کو ڈھال بنا کر نہ صرف کڑوڑوں اور اربو ں رو پے کما رہے ہیں بلکہ میڈیا
ایڈورٹا ئزمنٹ کے بھی مزے لوٹ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ جس سے کشمیری قوم کو
تھوڑی سی امید نو ہے اس اہم پلیٹ فا رم پر آج با ت کرنے وا لے بھا رتی اور
پاکستانی وزیر اعظم کی اپنی حیثیت اور کردار کی جانچ پڑتال بے حد ضروری ہے۔
اقوام عالم آئی ایس آئی ایس ، القا عدہ نیٹ ورک ، تحریک طا لبان کو دہشتگرد
اور انتہا پسند مانتی ہے بظا ہر طو ر پر بھی ان کے افعال اور کردار نے
انہیں دہشتگرد ، انتہا پسند اور امن دشمن ثا بت کر رکھا ہے لیکن ان لوگو ں
اور شخصیا ت کو کیسے پہچانا جا ئے گا جو ظا ہری طو ر پر تو ایک منصب اور
عہدے کی آڑ میں مخفی ہیں لیکن ان کے کرتوت اور کردار نہا یت ہی گندے اور
ناپاک ہیں ان کی آستینیں دہشت و وحشت اور انتہا پسندی و دہشتگردی سے بھری
پڑی ہے ۔ ان مکا ر ، بد کردار اور عیا ر عا لمی دہشتگرد حکمرانو ں کو بھی
دنیا کو پہچاننا ہو گا ۔کیا عمر بھر اس مقدس اور اہم ترین مسئلہ پر منا
فقین اور مفاد پرست ٹولے ہی کو کھیل تما شا دکھا نے کی چھوٹ دی جا تی رہے
گی ؟ کیا غیو ر اور صبر و تحمل کی مثا ل کشمیری قوم کی فطری آزادی کو غلا م
سوچنے رکھنے وا لے حکمرانو ں کے مرہون منت چھوڑ دیا جا ئے گا ؟ مسئلہ کشمیر
کے حل کے تنا ظر میں دونو ں فریقین ممالک کے وزرا ئے اعظم اور ان اہم شخصیا
ت حکمران قیا دت کا تعارف نہا یت ضروری ہے۔حالیہ اقوام متحدہ کے سالا نہ
اجلا س میں شرکت کے لیے آئے ہو ئے بھا رتی وزیر اعظم نریندر مو دی کے خلا ف
٢٠٠٢میں گجرات فسادات جس میں ١٠٠٠ افراد ما رے گئے تھے اور ان میں زیا دہ
تر مسلمان تھے کے سلسلہ میں نیو یا رک کی ایک عدالت کی طرف سے جا ری عدالتی
سمن کی تکمیل کرنے وا لے کے لیے انسانی حقوق کی تنظیم نے انعام کا علان کر
رکھا ہے ۔ اس کے علا وہ با بری مسجد کی شہا دت کے معاملہ سمیت بے شما ر
مسلم و ہندو فسادات پھیلا نے مظلوم اور معصوم انسانو ں کے خون سے رنگے ہو
ئے ہاتھ کیا کشمیر کے اندر ظلم و بر بریت اور انا رکی کی داستا ن مٹا نے
میں کو ئی مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں ؟ جن کے خمیر میں انسانی حقوق کی پا
مالی ثبت ہے جن کی رگ رگ انسانی جا نو ں کو نیست و نا بو ت کرنے اور انہیں
ہر لحظہ گزند پہنچا نے میں ملوث ہے کیا وہ لو گ اس مسئلہ میں انصا ف کا
دامن تھا م کر با ضمیر اور با کردار طریقی سے آزادی اور دیا
نتداری کا کوئی حق ادا کر سکتے ہیں؟ گذ شتہ روز نواز شریف صادق اور امین
نہیں رہے اس حوالہ سے درخواست سپریم کورٹ سما عت کے لیے منظو ر کر لی گئی
جو کے ان کے لیے کوئی فا ئدہ مند با ت نہیں بلکہ اس قدر بلند شخصیت کے منا
فی جا تی ہے وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ شہبا ز شریف کے خلا ف دو
بڑے مدمہ جا ت درج ہو چکے ہیں جو انہیں آئین کے آرٹیکل ٦٢ اور ٦٣ پر پورا
نہیں اترنے دیتے اور یہ ان کے صاد ق اور امین نہ ہو نے اور نا اہل قرار
دینے کا سب سے بڑا ثبو ت ہیں ۔ اسلام آبا د کی ایک عدالت نے پا کستان تحریک
انصا ف کی درخواست پر وزیراعظم اسلامی جمہو ریہ پاکستان نواز شریف اور وزیر
اعلیٰ شہبا ز شریف سمیت ١١ اہم افراد کے خلا ف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا
ہوا ہے اور یہ وزیراعظم اور وزیرعلیٰ کے کلا ف درج ہو نے والا دوسرا مقدمہ
ہے ۔ پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں میں موقف اختیا ر کیا تھا کہ پو لیس کی
جا نب سے آنسو گیس کی شیلنگ اور فا ئرنگ سے ٣١ اگست کو دھرنوں میں شریک ٤
افراد ہلاک ہو ئے اس کا روائی کا حکم وز یر اعظم اور وزیر داخلہ نے دیا تھا
لہذا ان تمام ذمہ داران کے خلا ف قتل اور اقدام قتل کے مقدما ت درج ہو ئے
ہیں۔ اس سے پہلے سا نحہ لا ہو ر مادل ٹائون میں ١٧ جون میں بھی وزیر اعظم
اور وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر افراد کے خلا ف قتل اور دہشتگردی کا مقدمہ
درج کیا گیا۔ مظا ہرین اور پو لیس کے درمیا ن جھڑپو ں میں ١٤ افراد ہلا ک
ہو ئے تھے ۔ جن شخصیا ت کے دامن خو ن آلو د اور کرادر داغدار ہیں کیا وہ
مسئلہ کشمیر پر عدل و انصاف پر مبنی کردار ادا کرنے کی صلا حیت رکھتے ہیں ؟
کیا کشمیری قوم ان پر انحصار کر سکتی ہے ؟ دوسری جا نب القا عدہ کا اندیا
میں شا خ قائم کرنے کا اعلان بھی خطرناک حد تک مسئلہ کشمیر پر ہو نے وا لے
پر امن اور پر اثر مذ اکرات کو سبوتاژ کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں
القا عدہ کے امیر ڈا کٹر ایمن الظوا ہری نے بر صغیر القا عدہ کا امیر مو
لانا عاصم عمر اور ترجمان اسامہ محمو د کو مقرر کیا ہے ۔ ڈا کٹر ایمن
الظواہری کے مطابق بر صغیر شا خ بنا نے کا مقصد درحقیقت ان مسلمان جنوبی
ایشیائی ممالک کی سرحد توڑنا ہے جو برطانیہ نے بنائی تھی جبکہ غیور کشمیر
عوام کسی دہشت گرد تنطیم اور دہشتگرد حکمران کے مرہون منت آزادی کو اپنے
لیے زہر قاتل ما نتی ہے کشمیری کو فطری حق اسے اپنی جد و جہد آزادی اور
استصواب را ئے کے زریعہ ہی دکھائی دیتا ہے ۔ بھا رت میں ما ضی میں تمل ٹا
ئیگر ، ببر خالصہ اور خا لصتا ن کما نڈو ز سے لیکر شمال مشرقی ریا ستوں کی
ان گنت دہشتگرد تنظیمو ں کا مسکن رہا ہے ۔ دولت اسلامیہ سے ملنے جا نے کے
لیے حیدر آبا د کے تین نوجوان کا نکشاف بھی سامنے آیا ہے دنیا بھر کے
مسلمانو ں کا دس فیصد حصہ بھا رت میں آبا د ہے اس بنیا د پر دہشتگرد
تنظیموں کی اس ایریا میں نقل و حرکت اور مظلوم مسلمکمیو نٹی کو اپنے عزائم
کے لیے استعمال کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے اور جب تک مسئلہ فلسطین اور مسئلہ
کشمیر کا پر امن اور منصفانہ تصفیہ نہیں کروا دیا جا تا ہے تو دہشتگردی اور
انتہا پسندی کو روکنا مشکل ہی نہیں نا ممکن سا ہوتا چلا جا ئے گا۔کیونکہ
دہشتگردی کا یہ آسیب فلسطین کی جنگ آزادی سے شروع ہو تا ہوا شام ، عراق ،
افغانستان ، پاکستان ، ہند وستان اور پھر خطہ کشمیر تک جا پہنچتا ہے اس کے
حتمی خا تمہ کے لیے انتہا پسندی ، دہشتگردی اور بد امنی کی فضا ء کا ان
خطوں سے خا تمہ لا ز م و ملزوم ہے۔ |
|