نظام کو چلنے دو تاکہ کاروباری دکان چلتی رہے
(Javed Iqbal Cheema, Italia)
میاں نواز شریف فرماتے ہیں کہ دیکھو یار میری ٹانگیں نہ کھینچو .میں
اپنے سارے کرپشن کے کیسس کھلوا رہا ہوں .جو زرداری بھی نہ کھول سکا تھا .وہ
سب فیصلے میں اپنے حق میں کروانا چاہتا ہوں .پاک صاف ہو کر نکلنا چاہتا ہوں
.نظام کو چلنے دو .مجھے کچھ وقت دو .تھوڑا سا مال اور کما لینے دو .مجھے
لندن میں انویسٹمنٹ کرنی ہے ..پی.آئی .اے...سٹیل مل ..نیپ .نادرا .واپڈا .ریکوڈک
.اور سب دوسرے اداروں پر میں نے اپنے آدمی بٹھا دئے ہیں ..ان کو میرا حکم
ہے کہ جلد از جلد اداروں کو لوٹو ..کیونکہ آپ لوگوں کو نظم بدلنے کی جلدی
ہے .اس لئے میاں صاحب فرماتے ہیں کہ تھوڑی دیر نظام کو مزید چلنے دو .تاکہ
ملک میں خلافت کا نقشہ تم کو میں دوں .جب میں ملک کا صدر بن جاؤں گا .میرا
بھائی شہباز وزیر اعظم بن جاۓ گا اور حمزہ وزیر اعلی بن جاۓ گا اور مریم
نواز وزیر خارجہ بن جاۓ گی اور گلو بٹ وزیر دفاع بن جاۓ گا .تو نظام خود
بخود بدل جاۓ گا .اس لئے نظام کی تبدیلی کے لئے اتنی جلدی نہ کریں ..اعتزاز
حسن کہتا ہے کہ یہ دھاندلی والی پارلیمنٹ ہے اور پپو پٹواری والا کرپٹ نظام
ہے .اس لئے خدا کا واسطہ دیتا ہوں کہ نظام کو چلنے دیا جاۓ .خورشید شاہ
صاحب اعلان کرتے ہیں کہ ہم نے اس کرپٹ نظام کے سہارے مال و دولت کمایا .دھاندلی
کی مرھون منت اپوزیشن لیڈر بنے .اور اب مزید مال بنا رہے ہیں اور کالے دھن
کو سفید بھی کرنے کا بہترین موقعہ ہاتھ آیا ہے .تو یارو کچھ تو خیال کرو .ابھی
نظام کو چلنے دو تاکہ کاروباری دکان چلتی رہے ..فضل رحمان چاہتے ہیں کہ
مزید ڈیزل کے پرمٹ حاصل کریں اور امریکا سے درخواست کرتے ہیں کہ ان کو بھی
وزیر اعظم بننے کا موقعہ دیا جاۓ .اس لئے مزید یہی نظام چاہتے ہیں .اچکزئی
بھڑکیں لگاتے ہیں کہ بڑی مشکل سے آخری عمر میں کچھ کمانے کا چانس ملا ہے .یہ
نظام چلنا چاہئے ..پرویز رشید کہتا ہے کہ اس نظام کے تحت کروڑوں قرضے لینے
اور ہضم کرنے کے لئے کھلی چھٹی ہے .اور پھر چمچہ گیر لوگوں کو کافی فایدہ
ہوتا ہے جن کا کوئی حلقہ نہیں ہوتا نہ الیکشن لڑنا پڑتا ہے .صرف چمچہ گیری
پر وزارتوں کے مزے ملتے ہیں .اس لئے خدا کا واسطہ اس نظام کو چلنے دو .مت
بدلو .کیونکہ اگر نظام بدل گیا تو غریبوں کی تقدیر بدل جاۓ عوام جاگ جایں
گے .اور پھر اپنا حق مانگنا .لینا .اور چھیننا شروح کر دیں گے .جو سرا سر
کرپٹ حکمران کے ساتھ زیادتی ہو گی .اس لئے نظام تبدیل نہ کیا جاۓ .کیونکہ
سیاستدان کاروبار کرتا ہے .وہ پہلے مال لگاتا ہے .بعد میں وصول کرتا ہے .اگر
نظام بدل دیا گیا.تو سیاست میں صرف عبادت رہ جاۓ گی ..تو پھر محلے کی مسجد
بہتر ہے پارلیمنٹ سے .کیا فایدہ اسلام کو اسلام آباد میں تلاش کرنے کا ..پھر
لیپ ٹاپ .روٹی تندور .جنگلہ بس .اور جعلی پولیس مقابلے .جعلی ورلڈ ریکارڈ .سے
پیسہ کس طرح کمایا جاۓ گا .اس لئے بہتر ہے نظام کو نہ تبدیل کیا جاۓ .اور
کاروباری دوکان بند نہ کی جاۓ .ورنہ پاکستان میں آ کر سیاست کرنے کا کیا
مزہ رہ جاۓ گا .....اگر نظام بدل گیا.تو صحافی مالک صاحب .ایم.ڈی...پی.ٹی.وی.کیسے
بنے گا .جاوید چودھری ..مجیب شامی صاحب ..اور تیرا کیا بنے گا کالیا...تیرے
تجزیہ لفافے والے کس کام کے ..مال کمانے کے سارے راستے بند ہو جایں گے .کہاں
سے آئیں گے شہباز شریف کی فوٹو والے اربوں کے اشتہارات ..زمینوں .پلاٹوں .کی
سیاست کا خاتمہ ہو جاۓ گا ..اس لئے عرض کرتا ہوں.کہ نظام کو اس وقت چلنے
دیا جاۓ .جب تک پاکستان کو ٹھیکے پر نہیں دے دیا جاتا ..پھر ٹھیکیدار جو
چاہے نظام لاۓ.ہم سب کو کوئی اعتراض نہ ہو گا ..اس لئے اس نظام کو اس وقت
وقت چلنے دو ...کوئی اللہ کی خاص کرم نوازی ہو گی تو یہ نظام بدلے گا .ورنہ
.گلو بٹ اور بلو بٹ ہی حکومت کرے گا .... |
|