پاکستان کی بھارت کے ساتھ طویل ترین سرحد ہونے اور دونوں ملکوں کا
پڑوسی ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے روایتی حریف ہونے کے سبب ان دونوں ملکوں کی
سرحدوں پر سیز فائر کی خلاف ورزی ہمیشہ سے ہی ایک بڑا مسئلہ رہی ہے جس کی
مانیٹرنگ کے لئے اقوام متحدہ نے باقاعدہ طور پر اپنے فوجی مقرر کیے ہوئے
ہیں جو سرحد پر دونوں اطراف کی افواج پر نظر رکھتے ہیں تاکہ کوئی سیز فائر
کی خلاف ورزی نہ کرئے ایسا ہر بار ہی ہوتا ہے کہ بھارت فائرنگ کرنے میں پہل
کرتا ہے اور جب پاکستان کی طرف سے جواب دیا جاتا ہے تو روتا پیٹتاعالمی
برادری کے پاس پہنچ جاتا ہے کہ پاکستان کی طرف سے اس پر بلا اشتعال فائرنگ
کی گئی مگر تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی اس صورت حال کی غیر جانبدارنہ
انوسٹگیشن کی گئی ہر بار غلطی بھارت کی ہی نکلتی ہے حالیہ کچھ دنوں نے
بھارت نے ایک بار پھر اسی جارحیت کا ارتکاب کیا ہے جو وہ ماضی میں کئی بار
کر چکا ہے ہرپال سیکٹر پر بھارتی فورسز نے نہتے شہریوں کو گولیوں کا نشانہ
بنایا اور گولے برسائے بزدلانہ بھارتی جارحیت کے نتیجے میں کئی لوگ شہید
اور زخمی ہوئے ورکنگ باؤنڈری کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر 120 سرکاری
تعلیمی ادارے بندکرنے پڑے کئی لوگ بے گھر ہوئے اور کئی مال مویشی ہلاک ہوئے
عیدالاضحی کے دنوں میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کی
اشتعال انگیز فائرنگ کے نتیجے میں کئی افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے
وزارت خارجہ نے اس صورتحال پر بھارت سے احتجاج بھی کیا جبکہ اقوام متحدہ کے
فوجی مبصرین کو بھی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کر دیا گیا ہے جس کے بعد جلد
ہی فوجی مبصرین متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ
باؤنڈری پر بھارت کی طرف سے بلاجواز فائرنگ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی
کا باعث بنتی ہے اس قسم کے واقعات دوطرفہ ماحول کو خراب کرنے کا باعث بنتے
ہیں بھارتی فائرنگ کے نتیجے میں سرحدی علاقوں نے نزدیکی دیہاتوں کے رہنے
والوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ایل او سی اور ورکنگ
باؤنڈری کے ملحقہ علاقوں میں موجود ہیں گھروں اور کھیتوں میں کام کرنے والی
خواتین اور مرد اچانک دوسری طرف سے آنے والی گولی کا نشانہ بنتے ہیں اور
گھروں میں کرام مچ جاتا ہے معصوم اور بے گناہ افراد کو ہلاک اور زخمی کرنے
اور ایل او سی پر ماحول میں کشیدگی پیدا کرنے سے بھارت کون سے مقاصد حاصل
کرنا چاہتا ہے بھارت کو اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے کہ بسا اوقات سرحدی
اشتعال انگیزیاں اور معمولی واقعات ہی کسی بڑے تصادم کا پیش خیمہ بن جاتے
ہیں دوطرفہ تعلقات کو بہتر سطح پر استوار کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ دونوں
ملکوں کی سرحد اور کشمیر میں کنٹرول لائن پر ماحول کو سازگار رکھا جائے اور
کسی قسم کی اشتعال انگیزی پیدا کرنے سے گریز کیا جائے بھارتی وزیراعظم
نریندر مودی نے حکومت سنبھالنے کے بعد خطے میں امن واستحکام اور پاکستان کے
ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کے جن جذبات کا اظہار کیا تھا بھارتی
فوج کا موجودہ رویہ سراسر اس کے برعکس ہے اس سے یہ تاثر بھی پیدا ہوتا ہے
کہ بھارتی فوج مودی سرکار کی پالیسیوں کے برعکس عمل پیرا ہے اور وہ ایل او
سی پر کشیدگی برپا کرنے کے روایتی روش پر گامزن ہے بہرحال بھارتی فوج مودی
سرکار کی پالیسی کی پیروی کر رہی ہے یا اس کے برعکس راستے پر گامزن ہے اس
سے قطع نظر اس بات کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے کہ آئے روز کے ان
اشتعال انگیز واقعات کے نتیجے میں دوطرفہ تعلقات پر شدید منفی اثرات مرتب
ہو رہے ہیں گو کہ پاکستان کی طرف سے ان جیسے روز ہونے والے واقعات کو بڑے
پن کے ساتھ برداشت کر رہا ہے لیکن شاید بھارت اس برداشت کو پاکستان کی
کمزوری سمجھ رہا ہے اور آئے دن ایسے اوچھے ہتھگنڈوں پر اتر آیا ہے جن سے
ظاہر ہوتا ہے کہ شاید بھارت خود یہ چاہتا ہے کہ پاکستان پہل کرئے اور وہ
عالمی برادری کے سامنے مظلوم بن کر پاکستان کے خلاف نیا پروپگنڈا کر سکے کے
مگر اب کی بار شاید اس کی یہ چال کامیاب نہ ہوسکے کیونکہ پاکستان نے عالمی
برادری کو یہ باور کرا دیا ہے کہ یہ سب کچھ بھارت کی طرف سے ہو رہا ہے اور
اس کی تصدیق عالمی برادری کی طرف سے متعین کیے گئے فوجی بھی کریں گے ۔پاکستان
جو کہ دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اتحادی ہے اور جس نے دہشت گردی کے خلاف
سب سے زیادہ بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا ہے جو اب بھی اس لعنت سے
چھٹکارا پانے کی کوشش کر رہا ہے وہ پوری دنیا کے سامنے ہے ۔موجودہ صورت حال
میں جس طرح کی سرحدی دہشت گردی بھارت نے شروع کر رکھی ہے جس میں کئی سویلین
بے گناہ لوگوں کی جانیں جا چکی ہے اس گھمبیر صورتحال کا عالمی برادری کو
بھی کا سختی سے نوٹس لینا چاہییورنہ بات بہت آگے تک جا سکتی ہے کیونکہ
دوسری طرف کوئی ترانوالہ ملک نہیں بلکہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے جس کے
پاس ایک مضبوط اور منظم اور دنیا کی بہترین اور باصلاحیت فوج بھی ہے اور
طاقت بھی۔ |