بس! بہت ہو چکا اب اور نہیں
(Dr. Riaz Ahmed, Karachi)
جی سر‘ جی سر بالکہ یس سر یس سر
کرنے کا نتیجہ ہے کہ مطالبے تھمتے ہی نہیں اور ہم تھکتے بھی نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اپنے شہروں کو چھوڑوں ٹارگٹ کلنگ اغوا برائے تاوان کچھ نہیں ۔۔۔ اصل دھشت
گرد شمالی علاقہ جات میں ہیں ان کا صفایا ضروری ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ کیا
کارکردگی ہے اور مارو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور ‘ اور ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ صفایا کرو سب کا علاقہ
خالی کرواؤ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نالائق ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کوئی امداد کوئی قرضہ نہیں ملے
گا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جب تک مرضی کے نتائج نہیں دو گے۔
یہ کیا کر رہے ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پیداوار بڑھانے کا ہم سے پوچھا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کس لئے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ قرضہ لو اور موج کرو ۔ ۔ ۔
۔ ۔ اور خبر دار جو ان بے ہودہ ارادہ پر عمل درآمد کا سوچا۔
یہ ذرا ذرا سی باتوں پہ شور مچا رہے ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مشرقی بارڈر کو چھوڑو
شمالی علاقوں اور وہاں کے بارڈر کی فکر کرو۔
یہ کیا تمہیں قرضہ ہماری سفارش سے ملا ہے تو کیا اپنی مرضی سے خرچ کرو گے ۔
۔ ۔ ۔ ۔ یہ تعلیم اور صحت ویحت چھوڑوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کمائی کے منصوبوں پہ خرچ
کرو اپنا خرچ بھی نکالو اور ہماری کمپنیوں کا بھی خیال کرو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
تمہیں کون سا اپنی جیب سے ادا کرنا ہے اور دلوا دیں گے آنے والے بھریں گے
عوام کی جیب کاٹ کر۔
اگر ہمارے حکام اپنا برا نہیں چاہتے تو انہیں عوام کا مزاج پڑھنا چاہیئے۔
عوام کو اعتماد میں لیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہوں اور حکم چلانے والوں کو
کہہ دیں کہ “بس! بہت ہو چکا اب اور نہیں ۔۔۔ جو مرضی ہے کرلو“۔ “۔ کہیں
ایسا نہ ہو کہ حکم چلانے والوں سے پہلے عوام کی برداشت جواب دے جائے۔
تیری ہو مرضی
مجھ پر‘ نہیں قبول اب
تیری جو مرضی |
|