امریکا کیسا شکاری ہے؟

بم دھماکے اور معصوم پاکستانیوں کے لاشیں اور حکمران

ایک حکایت ہے کہ ایک شکاری پرندوں کو ذبح کررہا تھا اور ساتھ ہی اُن کو تڑپتے دیکھ کر رو بھی رہا تھا۔ دور ایک درخت کی شاخ پر بیٹھا ایک پرندہ اپنے ساتھی پرندے سے کہنے لگا یہ شکاری بہت رحم دل ہے۔ دوسرے پرندے نے جب اِس کی یہ بات سنی تو بڑی حیرانگی سے اِس کی جانب گھور کر دیکھا اور بولا مجھے تو تم پاگل لگ رہے ہو....اُس نے کہا ارے بیوقوف! اِس کے آنسوؤں کو نہ دیکھ اُس کے ہاتھ کو دیکھ کہ یہ کس قدر تیزی سے ہم جیسے معصوموں کی کمزور گردنوں پر چھری پھیر رہا ہے اور اپنے ہاتھ اِن کے خون سے رنگ کر اپنا منہ پیچھے کر کے مسکرا(جشن بنا)رہا ہے۔

اور آج ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں اور قوم کو بھی اُس دوسرے پرندے کی کہی ہوئی یہ بات سمجھ آجانی چاہئے کہ شکاری کو روتا مت دیکھیں بلکہ اِس کے ہاتھ میں پکڑی گئی چھری اور اُس چھری کے کام(ملک میں ہونے والے بم دھماکے، خودکش حملوں) کو دیکھیں جس سے وہ تیزی سے پرندوں (ہم پاکستانیوں) کی گردنیں کاٹنے کا کام لے رہا ہے۔

یعنی پاکستان میں معصوم اور نہتے انسانوں کی گردنوں پر بیدردی سے چھری پھیر کر انہیں موت کی وادی میں دھکیلنے والا اُس شکاری کے روپ میں امریکا ہے جو ایک طرف تو یہ ظاہر کر رہا ہے کہ وہ پاکستان کا استحکام چاہتا ہے اور اِسے مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لئے وقتاً فوقتاً اربوں ڈالرز کی امداد اور انتہائی آسان اقساط پر قرضے بھی مہیا کرتا رہتا ہے مگر دوسری طرف درحقیقت اِس کی اِن تمام ہمدردیوں کے منظر اور پس منظر میں اِس کا یہ ایک ہی مفاد وابستہ ہے کہ پاکستانی حکمران اور عوام اِس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اِس کے آلہ کار بنے رہیں اور اِس کے ڈالرز کی مد میں ملنے والی امداد اور اِس کے دیئے گئے قرضوں کے بدلے میں یہ اپنی آنکھیں اور زبان بند رکھیں اور بس....اور اِسے اپنی ہی سرزمین(پاکستان) پر وہ کچھ کرنے دیں جو وہ چاہتا ہے اور وہ یہ چاہتا ہے کہ وہ بھارت، اسرائیل اور افغانستان کے ساتھ مل کر پاکستان کے علاقوں میں دہشت گردوں کی تلاش کے بہانے اِس کے ہی شہریوں کو ڈرون حملوں اور بم دھماکوں اور خود کش حملوں سے مارتا رہے اور پاکستان میں استحکام کے نام پر عدم استحکام پیدا کرتا رہے۔

یہی سچ ہے کہ نائن الیون کو امریکا میں ایک دہشت گردی کا سانحہ کیا پیش آگیا گویا کہ تب ہی سے اِس دہشت گردِ اعظم امریکا نے اپنے یہاں ہونے والی اِس دہشت گردی کا ذمہ دار پاکستان کو گردانا اور اِسی کو بنیاد بنا کر اِس نے اپنا بدلہ لینے کے خاطر پاکستانی حکمرانوں کو طرح طرح کی لالچ دے کر( جن کا تذکرہ میں مندرجہ بالا سطور میں بھی کرچکا ہوں) اِس نے پاکستان میں بم دھماکوں اور خودکش حملوں کا ایک ایسا نہ رکنے والا سلسلہ شروع کردیا ہے کہ جو اِن سطور کے رقم کرنے تک جاری ہے جس کی وجہ سے آج پاکستانی قوم پر موت کے سائے ہر وقت منڈلا رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا ہر فرد خود کو عدم تحفظ کا شکار محسوس کرنے لگا ہے اور اِن بم دھماکوں اور خودکش حملوں کی وجہ سے ایک اندازے کے مطابق اَب تک ہزاروں معصوم پاکستانی ہلاک ( شہید) اور زخمی ہوچکے ہیں اور ملک کی اِس بے یقینی کی صورتِحال میں عوام کو تو کیا حکمرانوں کو بھی خود یہ نہیں معلوم کہ بم دھماکوں اور خودکش حملوں کا یہ گھناؤنا سلسلہ کدھر جا کر رکے گا؟ اور کیسے رُکے گا؟

یہ سوچ کر آج پاکستان کے سترہ کروڑ عوام کے کلیجے پھٹے جا رہے ہیں۔ اور ہر محبِ وطن پاکستانی کا دل خون کے آنسوں رو رہا ہے اور اِس کے ساتھ ہی ملک میں پیدا ہونے والی دہشت گردی کی آڑ میں درندگی کی اِن سفاکانہ کارروائیوں میں روز افزوں ہونے والے اضافے کی شدت کا احساس اور اِس کی وجہ سے عوام پر گزرنے والی دہنی اور جسمانی اذیت کا اندازہ اِس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اِن لمحات میں ہر فرد نفسیاتی مریض بن کر رہ گیا ہے کیوں کہ قوم پر خودکش حملوں اور بم دھماکوں کے خوف کا یہ عالم ہے کہ اِس کے تمام معاملات زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں اور اِس کی ایک خاص وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ ابھی دہشت گردوں کی ایک سفاکانہ کارروائی سے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے غم سے قوم سنبھلنے بھی نہیں پاتی کہ دہشت گردوں کی دوسری کارروائی کی اندوہناک خبر آن دھمکتی ہے یعنی کہ ابھی قوم کے صدمات کے زخم مُندمل بھی نہیں ہونے پاتے کہ( امریکا، بھارت، اسرائیل اور افغانستان کے) کرائے کے قاتل اپنی دوسری ناپاک اور گھناؤنی کارروائی سے بہت سے معصوم پاکستانیوں کو موت کی وادی میں دھکیل دیتے ہیں اور اِس طرح پاکستانی قوم کو اِن اسلام اور پاکستان دشمن عناصر کی جانب سے ملنے والے غم کے زخم بھرنے کے نام ہی نہیں لے رہے ہیں اور یوں اِس انتہائی گھمبیر اور نازک صورت حال میں پاکستان کے دوست نما دشمن امریکا اور اِس کے حواریوں کی جانب سے ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی نئی لہر نے پوری پاکستانی قوم کو ایک کڑے امتحان سے دوچار کر دیا ہے۔

اِس پس منظر میں ضرورت اِس امر کی ہے کہ پاکستانی حکمران اور اپوزیشن کے رہنما اپنے اقتدار اور اپنے سیاسی کیریر کو بچانے کے لئے کسی حیل حجت اور کسی مصلحت کا شکار ہوئے بغیر کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کر دیں کہ وطن عزیز میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے امریکہ، بھارت، اسرائیل اور افغانستان ہی ملوث ہیں۔ جن کا ایک طرف تو مقصد پاکستان سے اپنے سیاسی اور علاقائی رابطے استوار کرنے کا ڈھونگ ہے تو دوسری طرف یہ پاکستان اور اسلام دشمن گروپ(امریکا، بھارت، اسرائیل اور افغانستان) پاکستان میں اپنی خفیہ ایجینسیوں کے ایجنٹوں اور پاکستان کے اُن باغیوں سے جو اپنی انتہا پسندی کی وجہ سے آج پاکستان کے دشمن بن گئے ہیں اور پاکستان میں موجود کرمنلز عناصر کو بھی خرید کر اور اِن کی ہر طرح سے مدد کر کے بھی اِن سے یہ دہشت گردی کا کام لے رہا ہے۔

لہٰذا اَب حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ حکومت عوام کے ساتھ مل کر اپنے دوست نما دشمنوں پر یہ حقائق بھی آشکارہ کردے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں ہماری مدد کرنے والا دوست امریکا اور اِس کے حواری بھارت، اسرائیل اور افغانستان اپنے اپنے عزائم کی تکمیل کے خاطر متحرک ہیں اور اِس کے ساتھ ہی حکمران اِن پر یہ بھی باور کردیں کہ اَب حکومتِ پاکستان اور پاکستانی عوام اِن کی اِس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دی گی۔ کیوں آج پاکستانی قوم اور حکومت جاگ چکی ہے۔ اِس لئے آج کے بعد سے ہمارا امریکا اور اِس کے حواریوں سے دوستانہ رویہ اور مراسم ختم اور اَب ہم بھی اِن کے ہر رویے کا جواب اُسی طرح سے دیں گے جیسا رویہ اور جیسی زبان یہ ہمارے لئے استعمال کریں گے۔ کیوں کہ اَب پاکستانیوں کے کاندھے آئے روز اپنے پیاروں کی میتوں کو کاندھا دے دے کر تھک چکے ہیں اور آنکھیں اِن کے غموں میں آنسوں بہا بہا کر خشک ہوچکی ہیں۔ اَب وقت آگیا ہے کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے اور امریکا، بھارت، اسرائیل اور افغانستان کی پاکستان میں کی جانے والے دہشت گردی کو دنیا کے سامنے عیاں کیا جائے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 900296 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.