بھارتی فورسز کی سیالکوٹ ورکنگ
باؤنڈری لائن اور پسرور کے سرحدی دیہات پر بلااشتعال فائرنگ وگولہ باری کا
سلسلہ بارہویں روز بھی جاری رہا جس سے 35 افراد زخمی اور 20مکان تباہ ہوگئے
اور پاکستانی دیہات میں خوف وہراس پایا جاتا ہے۔ بھارتی سکیورٹی فورسز نے
ہرپال، چارو اور سجیت گڑھ سیکٹروں پر جدید ہتھیاروں سے بلااشتعال فائرنگ
اور گولہ باری کی۔ بھارتی مارٹر گولے ہرپال، ڈھوڈا، روڑکی اعواناں، باجڑہ
گڑھی اور دیگر دیہاتوں میں گرے جس سے مکانات کو نقصان ہوا۔ بھارتی سکیورٹی
فورسز نے پاکستان چناب رینجرز کی پوسٹوں کو بھی نشانہ بنایا تاہم پاکستان
چناب رینجرز نے بھارتی فائرنگ وگولہ باری کا منہ توڑ جواب دیا۔بھارتی
سکیورٹی فورسز نے سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری لائن پر یکم اکتوبر سے فائرنگ
وگولہ باری کا سلسلہ شروع کیا تھا اور بارہ روز کے دوران بھارتی فورسز اب
تک 56 بار سیز فائر کی خلاف ورزی کرچکی ہے اور اس گولہ باری وفائرنگ کی وجہ
سے 15 پاکستانی شہری جاں بحق اور ایک سو سے زائد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ 80 سے
زائد دیہات مکمل طور پر خالی ہوچکے ہیں اور مکین محفوظ مقامات پر منتقل
ہوچکے ہیں جن کیلئے انتظامیہ نے راجہ ہرپال، بھلور اور سبز پیر کے مقامات
پر تین کیمپ بھی لگائے ہیں۔ پاکستان نے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر
بھارت کی بلااشتعال جارحیت اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ
کشمیر حل کرنے کا معاملہ اقوام متحدہ کے سامنے اٹھایا ہے۔ وزیراعظم کے مشیر
برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل
بان کی مون کے نام تفصیلی خط میں ان مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے اقوام
متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے۔ اقوام متحدہ
سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرائے۔ طویل مدت کے بعد
پاکستان نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے
اقوام متحدہ پر زور دیا ہے اور ان قراردادوں کی اہمیت اجاگر کی ہے۔ دفتر
خارجہ کے مطابق اپنے خط میں سرتاج عزیز نے بانکی مون کو لکھا ہے کہ لائن آف
کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی طرف سے جنگ بندی معاہدہ کی سوچی
سمجھی خلاف ورزی کے باعث سلامتی کی مخدوش صورتحال کی جانب وہ فوری طور پر
ان کی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ سلامتی کونسل کی
قرادادوں کے مطابق جموں و کشمیر میں استصواب رائے کے ذریعہ وہاں کے عوام کی
امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کیا جانا تھا۔ ان قراردادوں پر
ابھی تک عمل نہیں ہوا لیکن یہ قراردادیں اب بھی جائز اور مؤثر ہیں۔ پاکستان
اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو تواتر کے ساتھ ان قراردادوں پر عملدرآمد
کی یاددہانی کراتا رہا ہے تاکہ خطہ میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔ بدقسمتی
سے بھارت نے پاکستان کے ساتھ روابط کے اعلانات کے برعکس الٹ پالیسی اختیار
کی۔ دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کے ساتھ طے شدہ ملاقات بلاجواز منسوخ
کر دی۔ 26 ستمبر کو وزیراعظم محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی
سے اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ عالمی برادری
کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے کو بنیادی فریق کشمیریوں کی خواہشات کے
مطابق حل کرے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں پڑوسیوں کے ساتھ مسائل مذاکرات کے
ذریعے حل کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے گزشتہ ماہ بان کی مون
کے ساتھ اپنی ملاقات میں بھی جموں وکشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے سلامتی
کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد پر زور دیا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دونوں
ممالک کے درمیان بڑے مسائل کے حل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اب بھارت ورکنگ
باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر صورتحال کو کشیدہ کررہا ہے۔ بھارت کی جانب
سے مسلسل گولہ باری اور فائرنگ سے پاکستانی علاقے میں بڑی تعداد میں سول
آبادی اس کا نشانہ بنی ہے اور جاں بحق ہوئے ہیں۔ اب تک لائن آف کنٹرول پر
بیس جبکہ ورکنگ باؤنڈری پر بائیس مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی جس سے
بارہ شہری جاں بحق، باون شہری اور نو فوجی زخمی ہوئے۔ جون سے اگست 2014ء تک
لائن آف کنٹرول پر 99 اور ورکنگ باؤنڈری پر 32 دفعہ جنگ بندی کی خلاف ورزی
کی گئی۔ 2014ء کے دوران اب تک لائن آف کنٹرول پر ایک سو چوہتر اور ورکنگ
باؤنڈری پر 60 بار سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی۔ پاکستان اپنے دفاع کے حق
کے تحت اس اشتعال انگیزی کا جواب دے رہا ہے تاہم وہ صبر اور ذمہ داری کا
مظاہرہ کررہا ہے۔ صورتحال کو کنٹرول سے باہر ہونے سے روکنے کیلئے توقع ہے
کہ بھارت بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کریگا۔ پاکستان 9 اکتوبر کو لائن آف کنٹرول
پر پاکستان اور بھارت کی حالیہ کشیدگی کے حوالے سے آپکے بیان کو سراہتا ہے
جس میں دونوں اطراف سے شہریوں کی نقل مکانی اور جانی نقصان کا ذکر کیا گیا
ہے۔ آپ نے پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کو تمام اختلافات مذاکرات کے ذریعے
حل کرنے کیلئے کہا ہے۔ آپکا یہ بیان بروقت اور تاریخی اہمیت کا حامل ہے،
جموں وکشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی یہی ذمہ داری بنتی ہے۔ اقوام
متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ برائے پاکستان و بھارت سیزفائر کی نگرانی کیلئے
مسلسل کوشاں ہے تاہم بدقسمتی سے انکے نمائندوں کو لائن آف کنٹرول کے علاقوں
میں نہیں جانے دیا جا رہا تاکہ وہ بھارت کی جانب سے سیزفائز کی حالیہ خلاف
ورزی کو بے نقاب نہ کرسکیں۔ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تنازعات پرامن
طریقے سے حل کرنے کیلئے پرعزم ہے جن میں مسئلہ کشمیر سر فہرست ہے۔ یہ خطے
اور پاکستان اور بھارت کے بہترین مفاد میں ہے۔ پاکستان یقین رکھتا ہے کہ
اقوام متحدہ اس ضمن میں بہترین کردار ادا کرسکتا ہے اور ہم نے ہمیشہ اقوام
متحدہ کے کسی ایسے ہی کردار کا خیرمقدم کیا ہے۔ اس خط کو سرکاری دستاویز کے
طور پر سیکورٹی کونسل میں تقسیم کیا جائے۔ خط میں اس مسئلے کو حل کرنے
کیلئے اقوامِ متحدہ میں قراردار لانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔عالمی
برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی گشیدگی ختم
کرنے میں کردار ادا کریں۔ گزشتہ دس روز سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ
باونڈری پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں تاحال جاری ہیں۔ ان واقعات پر
پاکستانی دفتر خارجہ نے سفارتی سطح پر بھارتی حکومت سے احتجاج کیا۔ پاکستان
نے اس مطالبے کو دہرایا کہ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیا
جائے۔پاکستانی کی طرف سے اقوام متحدہ کو مسلہ کشمیر کے حل کے لئے خط
پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمانی ہے۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح
نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور اس کو ہندو کے قبضے سے
چھڑانا ضروری ہے۔حکومت اس خط کے بعد بھارتی دہشت گردی کو عالمی دنیا کے
سامنے بے نقاب کرے ۔
|