پاکستان اور بھارت کے
تعلقات ہمیشہ سے ہی اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔بھارت اور پاکستان میں
حکومتیں تبدیل ہوتی رہیں اور ان حکومتوں نے کئی بار آپس میں تعلقات کو بہتر
بنانے کی کوشش بھی کی مگر وہ بے سود ثابت ہوئیں۔ پاکستان اور بھارت کے
درمیان تعلقات کشیدہ ہونے کی اہم وجہ کشمیر ہے ۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے
اور رہے گی کیونکہ تقسیم ہند کے وقت ہندوؤں نے انگریزوں سے سازباز کرکے
کشمیر پر قبضہ کرلیا تھا۔ اس دن سے آج تک کشمیر ی بھائی آزادی کی جنگ لڑرہے
ہیں۔
افسوس اس بات کا ہے کہ پاکستانی حکومتیں بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کے چکر
میں حد سے زیادہ تجاوز کرجاتے ہیں۔پچھلے کئی ادوار سے ہمارے حکمران جن کو
صرف اپنی کرسی اور دولت سے پیار تھا وہی لوگ بھارت کو امن کی آشا اور کبھی
اسکو پسندیدہ ملک قرار دلوانے میں مصروف تھے۔کیونکہ ان کو تو بس اپنی
جیبیں،بزنس اور بنک بیلنس بڑھانے سے غرض ہے۔ بھارت پاکستان میں ہمارے
دشمنوں کو سپورٹ کررہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے اندر دہشت گردی کی فضا
قائم ہورہی ہے۔مگر حکمرانوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ ایسی حرکتوں سے
پاکستان کے اندرونی حالات خراب سے خراب ترہوتے جارہے ہیں۔ہندوؤ بنیے سے
کبھی بھی پاکستان کی عوام کی دوستی نہیں ہوئی ۔جب بھی دوستی ہوئی ہے تو صرف
حکمرانوں کی ہوئی ہے۔ مگرجو حکمران اپنے مفاد کے لیے یہ باتیں بڑے زور شور
سے کررہے تھے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کی عوام آپس میں بھائی چارے
کا فروغ چاہتے ہیں اوربھارتی حکمران بھی پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے
حامی ہیں آج وہ کدھر چھپ گئے؟
لگتا ہے موجودہ حکومت بھی بھارت کی اندھی محبت میں گرفتار ہوچکی ہے ۔ دوسری
طرف بھارت پاکستان کو چاروں شانے چِت کرنے کے چکر میں لگا ہوا ہے۔ کبھی وہ
آبی حملہ کررہا ہے تو کبھی سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی عوام پر
اندھا دھند گولے برسا رہا ہے۔بھلا ہو پاکستانی فوج کا جو بھارت کو منہ توڑ
جواب دے رہی ہے ورنہ حکومت کی خاموشی سے تو لگتا ہے کہ ہم تومرے کے مرے۔
بھارتی فوج کی جانب سے پاکستانی حدود میں بلااشتعال فائرنگ اور مارٹر گولے
فائر کئے جانے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے کبھی کسی سیکٹر میں تو کبھی کسی
سیکٹر میں۔بھارت ورکنگ باؤنڈی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہی نہیں
بلکہ محدود جنگ کر رہا ہے۔کہیں ایسا تو نہیں بھارت ورکنگ باؤنڈی پر فائرنگ
کو جواز بنا کر اس کو عالمی سرحد کا درجہ دلوانا چاہتا ہے؟
بھارت سال دوہزار دس سے مسلسل جنگ بندی کی خلاف کر رہا ہے اور آج تک بھارت
کی جانب سے تیس ہزار سے زیادہ مارٹر گولے پھینکے جا چکے ہیں۔ اتنی بڑی
تعداد میں تو جنگ کے دوران بھی نہیں پھینکے جاتے۔بھارت پاکستان کی سرحدوں
کی خلاف ورزی خود کرتا ہے اور الزام پاکستان پر لگا دیتا ہے۔بقول ڈائریکٹر
جنرل رینجرز پنجاب کہ’’ بھارت حکام کا یہ الزام بے بنیاد ہے‘‘۔
یکم اکتوبر سے پاکستان اور بھارت کی ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر
فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے جس میں ابھی تک 19 افراد ہلاک ہو
چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں آٹھ بھارتی شہری اور 11 پاکستانی شامل ہیں۔
دونوں ملک ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔
بھارتی حکومت پاکستان کے سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے اس کا ناجائز فائدہ
اٹھا نا چاہتا ہے۔ اسی لیے وہ بار بار پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کررہا
ہے۔ بھارتی وزیراعظم کسی غلط فہمی کا شکار ہیں یا ان کے مشیر ان کو سلگتی
آگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ ہمارے حکمران سیاست میں کچھ بھی کرتے رہے مگر
ہماری عوام بھارت کو تگنی کا ناچ ناچا دے گی۔ ہمارے سیاستدانوں کے آپس میں
لاکھ اختلاف صحیح مگراپنے ملک کی حفاظت اور کشمیر کی آزادی پر کوئی اختلاف
نہیں۔ اگر بھارت کو جنگی جنون اتنا ہے تو پھراسے یادرکھنا چاہیے کہ
پاکستانی عوام کا خون تو ویسے بھی جنونی ہے۔ بھارتی حکمرانوں کو یاد ہوگا
کہ ان کی کانگریس جماعت معرض وجود آنے کے باوجود انگریزوں سے آزادی نہ لے
سکے اور قائداعظم کی مسلم لیگ نے آناًفاناً نہ صرف انگریزوں کو بھگایا بلکہ
پاکستان بھی قائم کرکے دکھایا۔
آخر میں بھارت کو ایک نیک اور مفت مشورہ دے رہاہوں کہ بھارت پاکستان کی طرف
میلی آنکھ سے نہ دیکھے اور نہ کسی غلط فہمی میں رہے پاکستان میں کشمیر کی
جو آگ سلگی ہوئی ہے اس کو ہوا نہ دے ورنہ ایسا نہ ہو بھارت کو منہ کی کھانی
پڑے اور پاکستان سے جان بچانابھی مشکل ہوجائے۔ |