آخرکب تک
(Zaidi, Peshawar/khyber Agency)
آنگریزکےغلامانہ سوچ اور طرزِ
حکومت سےآزادی کےلۓجب قبایئلی عوام نےجھاد کی آوازبلندکی توملک کےباقی
حصےکے لوگوں نے آنگریزوں کساتھ ملکرقبایئلی عوام کیخلاف غازی ایکٹ کوپاس
کیااورخود انگریز کے وفادار بن گۓ طرح طرح کےمراعات حاصل کۓکسی
کوخان٬چودھری٬کے القاب دیۓتوکسی کوسردار اور وڈیرےبنادیۓ گئے لیکن قبایئلی
عوام نے آنگریزوں کےخلاف جھادکو جاری رکھااورایک اسلامی مملکت کوبنانےمیں
اھم کرداراداکیااور یوں پاکستان معرض وجودمیں آیا اگرچہ آنگریزکی حکومت چلی
گئی لیکن قبائلوں سے انتقام لینے کے لئے انہوں نے FCR کا فرسودہ نظام چھوڑا
تاکہ ہمیشہ کے لئے قبائل غلامی کی زندگی گزار سکے جس پھر حکومت وقت نے لبیک
کہا اور انگریزوں کی تمنا پورا کرنے کے لئے آج تک قبائل اس ظالمانہ قانون
کے نیچھے زندگی گزار رہے ہیں -
1978,79میں جب امریکی ایماٴپرسویت یونین کیخلاف جنگ شروع کی گئ تو قبایئلی
عوام نےاپنےگھروں، حجروں اور دوسرے رہن سہن کے جگہیں مھاجرین افغانستان
کیلۓخالی کر دئے گئے پاک آفغان بارڈرکساتھ قبایئلی پٹی پررہنےوالوں کوطرح
طرح کےمسائل کاسامناکرناپڑا سویت یونین نےپہاڑوں پرکھلونےنمابم پھینک دیۓ
گئے جس کےپھٹنےسےبہت سےقبائلی بچےاپاہج بن گۓان کے گھروں پربم برسادۓ گئے
کاروبارزندگی تباہ وبرباد ہو گر رہ گئی اور یوں پرائے جنگ میں قبائل لپ پت
ہو صحت ، تعلیم ، روزگار اور دوسرے ضروریات زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے
پاکستان میں حکومتیں آتی اور جاتی رہی لیکن کیسی حکومت نے آج تک ان بے بس
قبائلوں کے قربانیوں کا ازالہ نہیں کیا جبکہ دوسری طرف حکام بالا نے انہی
کے خون پر لی گئی اربوں ڈالروں سے اپنے بینک بیلنس بڑھائے اور محلات تعمیر
کئےلیکن قبائلوں کو بدحالی کی حالت میں ہی چھوڑ دیا گیا لیکن سلام قبائل
عوام کی حب الوطنی کا کہ جب بھی حکومت وقت نے قربانی کے لئے کہا تو وہ
دوسری قوموں سے آگے نکلیں اور اپنی جانیں پیش کیے -
9/11 کےبعد اسلام آبادمیں قبایئلی عوام کی قربانیوں ٬رسم و رواج اوروفاداری
سےبےخبر پالیسی سازوں نےایک بارپھر قبایئلی عوام کوقربانی کےبکرےبنا دیۓ
اورپرآمن (فاٹا)کوآگ کے نہ ختم ہونے والے شعلوں میں دھکیل دیا گیا اور
پرائے جنگ کو ایک بار پھر قبائل علاقوں پر مسلط کیا گیا جس سے ہر طبقہ فکر
سے تعلق رکھنے والے بری طرح متاثر ہوئے حتٰی کہ ایک تین سالہ بچہ بھی
طالبنایئزیشن ٬آئی ڈی پیز٬ دھشتگرد٬عسکریت پسند٬انتہاپسند وغیرہ کےنام
سمجھتے ہیں اور ان کے ذہنوں پر ہر وقت دھماکوں کابوجھ سوارہو ہوچکا ہے
لاکھوں لوگ گھر بار چھوڑ کر متاثرین بن چکے ہیں ان کاکاروبار تباہ وبرباد
ہو چکا ہے سکول تباہ وبرباد ہو چکے ہیں وہ بچےجن کےہاتھ میں ہمیشہ قلم ہوا
کرتا تھا آج حکومت کی نا انصافی ، غلط پالیسیوں اورظالمانہ کاروائیوں کیوجہ
سے وہ بندوق اُٹھانےپرمجبور ہوگۓ ہیں وہ دوبارہ عسکریت پسند تنظیموں میں
شامل ہو رہےہیں . جن لوگوں کوکیمپوں میں بسائے ہوئے ہیں انکو طرح طرح
کےمشکلات کاسامنا ہے ایجوکیشن کےلحاظ سےاگردیکھا جاۓصبح جو بچےپھاڑےہوۓخیمے
میں تعلیم حاصل کررہی ہےوہ بچےدوپہرکےبعدشام تک چھوٹے موٹےکام کرتے ہیں جس
سےکچھ اُجرت ملتی ہےتاکہ شام کوچولا ٹھنڈانہ رہ جاۓ کیونکہ کیمپ میں جوراشن
ملتی ہےیاتو وہ بھت کم ہوتا ہےاور یا ناقص.
راشن میں جوچاول ملتی ہےوہ مرغیوں کےلۓ ہوتی ہےاورجو آٹادیاجارہا ہےوە
جانوروں کےلۓ استعمال کی جاتی ہےلیکن آفسوس کہ آبھی تک کسی پارلیمینٹرین
نےکیمپ کےدورےکی زحمت گوارہ نہ کی اور نہ ہی اسمبلی فلورپرمتاثرین کےحالات
زارپر اظہار خیال کیا کہ جہاں ایک طرف ہم پر ڈرون حملے ہورہےہیں تو دوسری
طرف اپنے ہی ملک میں ہجرت پر مجبورہو رہے ہیں اورپھر کیمپوں میں جانوروں کی
طرح سہولیات دی جا رہی ہے اورجو کچھ متاثرین کےنام پر مل رہی ہےوہ بھی
سرکاری اہلکار ہڑپ کر جاتے ہیں پنجاب میں جب سیلاب آیاتوتمام ایم این ایز
اور ایم پی ایز کی ڈیوٹیاں لگ گئ اور عیدسیلاب متاثرین کساتھ منائی گئی
لیکن فاٹاکےپارلیمینٹیرین نےکوئی تعزیتی بیان بھی اپنےمتاثرین کی دادرسی
کےلۓجاری نہیں کیا لیکن امید کا دامن لے کر یہ محب وطن قبائل اس لگائی
بیٹھے ہیں کہ وہ دن دور نہیں کہ قبایئلی آیئ ڈی پیز پارلیمنٹ کےسامنےڈیرے
ڈالیں گےکیونکہ آخرکب تک یہ ظلم برداشت کرتےرہیں گے. |
|