لیجئے صاحب ، امریکہ کے وزیر
خارجہ مسٹر جان کیری نے داعش کے ابھرنے کیلئے اسرائیل کو ذمہ دار ٹہر اکر
اس کو تقویت ملنے کی بات کہی ہے،آگے فرماتے ہیں کہ اسرائیل کے ذریعہ
فلسطینی عرب کو ذلیل کرنے اور انہیں وقار سے محروم رکھنے کی وجہ سے داعش
تحریک کو طاقت ملی ہے اور اس میں نوجوان شمولیت کررہے ہیں، دولت اسلامیہ
عراق شام (داعش) اس کے انگریزی نام اسلامک اسٹیٹ عراق و شام( ISIS )کی
پبلیسٹی کیلئے دئے گئے ان کے اس بیان سے یہ واضح ہوتاہے کہ ان کے نزدیک
داعش کا حلقہ دن بہ دن بڑھ رہا ہے، انہوں نے اپنی جانب عالمی جہاد پھیلنے
کی بات بھی کہی اور اس کے بڑھنے کا سبب اسرائیل کو بتلایا،انہوں نے اس میں
نوجوانوں کی بڑھتی دلچسپی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی جہاد میں وہ
شامل ہورہے ہیں،یعنی ان کی باتوں سے داعش کی پبلیسٹی زیادہ ہورہی ہے،دنیا
کو اب لگنے لگا ہے کہ جس طرح امریکی وزیر خارجہ جان کیری بار بار اپنی زبان
سے اسلامک اسٹیٹ (ISIS) کی بات کرتے ہیں،اس سے صاف ہوجاتا ہے کہ داعش کے
تمام لوگ امریکہ کے تنخواہ دار ملازم ہیں،مسٹر جان کیری کی طرف سے پھیلائی
جارہی گمراہ خبر کہ نوجوان داعش میں شامل ہورہے ہیں،یہ وہ نوجوان ہیں،جو
مذہب اسلام اورمسلمانوں سے منحرف ہیں،جو اپنے حقیقی وطن سے بغاوت کرتے
ہیں،جو حریت کے جال میں دانشتہ یا غیر دانشتہ پھنس جاتے ہیں،یہ لوگ موڈرن
تہذیب کو اختیار کرکے مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے ،اس کو
مٹانے کی کوشش میں شریک ہوتے ہیں،یہی لوگ مسٹر جان کیری کے شانہ بہ شانہ
ہیں،دنیا میں امریکی بمباری کے پیش نظر اقوام متحدہ کے بنائے گئے پناہ گزیں
کیمپوں سے اٹھائے گئے ہوگ ہوتے ہیں،اس طرح کے لوگ ’’ امریکہ کے عالمی جہاد‘‘
کا ایک مخصوص حصہ مجبوری میں بنتے ہیں،ان کے ذریعہ ہی مذہب اسلام کو دھشت
گرد مذہب میں تبدیل کی ایک منظم تحریک چلائی جاتی ہے، القاعدہ و طالبان کی
ناکامی کے بعد ایک بار پھر داعش کے عنوان سے ایسی ہی تحریک پھر چلائی گئی
ہے، انہوں نے یہ بھی بتادیا کہ نوجوان داعش میں شمولیت کیلئے وہ سڑکوں کو
پر آکر اپنے غصہ کا اظہار اس لئے کررہے ہیں،کیونکہ فلسطینیوں کو ذلیل اور
انہیں وقار سے محروم کیا جارہا ہے، حالانکہ ان کا یہ ڈرامہ باز بیان
مسلمانوں کو گمراہ کرنے کیلئے دیا گیا ہے کہ داعش کے ابھرنے کیلئے اسرائیل
ذمہ دار ہے،جبکہ داعش کو ابھارنے کا خاص مقصدمذہب ِاسلام کی شبیہ خراب کرنے
کی پھر تازہ کوشش ہے،وہ صرف اپنے اس بیان سے ’’ مذہب اسلام کو دھشت گرد
مذہب میں بنانے کی کوشیش کررہے ہیں، ایسا یقین ہوتا ہے کہ عالمی جہاد کے
عنوان سے اسلام اور مسلمانوں کچلنے کا پلان مرتب کردیا گیا ہے،جس کی اطلاع
عالم دنیا کو مسٹر جان کیری دے رہے ہیں،مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں
تبدیل کرنے کیلئے امریکی جان کیری اور اسرائیل کا نظریہ ایک جیسا ہی ہے اس
کیلئے دونوں متحد ہیں،فی الوقت وہ اپنے بیان میں یہ کہتے ہیں،’اسرائیل ،تمام
عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطین
کے خلاف بڑی بے شرمی کے ساتھ دھشت گردانہ حرکتوں میں مصروف ہے،جس سے عالمی
سطح پر بے چینی پیدا ہورہی ہے،۔۔ تو جناب۔۔۔!، اُس کی اِس جسارت کیلئے کون
ذمہ دار ہے،ایک طرف دوغلی روش روا رکھی جاتی ہے،تو دوسری طرف ہمدردی کا
گمراہ کن پروپیگنڈہ ہوتا ہے؟
لہذا ۔ دنیا کے مسلمان ، امریکہ و جان کیری کی اس ناپاک تحریک جو داعش کے
حوالہ سے مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے کیلئے بنائی گئی
ہے،اس تحریک کا قطعی طور پر ساتھ نہیں دیں سکیں گے، اور نا ہی اس میں کبھی
شامل ہوں سکیں گے، گمران کن عالمی جہاد کیلئے تیار کی گئی ’’ تحریک ِ
داعش‘‘کے کالے کپڑوں والا ناٹک جس میں کلمہ توحید کی بے حرمتی ہورہی ہے،وہ
بند ہونا چاہئے، داعش کی خفیہ مدد کیلئے جان کیری کو توبہ کرنی چاہئے،ان کی
طرف سے داعش کا تشہیری عمل بھی بندہوناچائے،اوران کو اس تحریک کیلئے کام
کرنے کی جو ذمہ داری دی گئی ہے اس سے ان کو بچنا اور اس سے سبکدوش ہونا
چاہئے،
بہرکیف افسوس ہوتا ہے ان مسلم تنظیموں پر جو بڑے ممالک سے چندہ وصولتی ہیں،
فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کیلئے آسمان کے قلابے عبور رکرتی
ہیں،قبلہ اول کے تحفظ کیلئے سڑکوں پر اپنا پسینا بہاتی ہیں،مگر آج کالے
بینر وجھنڈوں پر کلمہ توحید کے نقش کی بے حرمتی ہورہی ہے،مذہب اسلام کو
دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے اعلانیہ کھیل کھیلا جارہا ہے،اس پر ان کی
خاموشی معنی خیز ہے،وہ امریکہ کے عالمی جہاد کو کنڈم کرنے کیلئے آگے کیوں
نہیں آتیں ہیں،مصلحت آمیز خاموشی کا آخر مطلب کیا ہے، وہ کیوں جان کیری کی
ہاں میں ہاں ملا رہی ہیں،کیوں ان کے بیان کی حمایت میں آمادہ ہیں،مذہب
اسلام کے دفاع میں آواز بلند کرنا ہر صاحب ایمان حق ہے،مساجد کے آئمہ ،
مدارس کے ذمہ داران ، مسلم تنظیموں کے عہدے داران،حق پرست سماجی و سیاسی
قائدین ،رہنما و کارکنان سیاست آخر کب لب کشائی کیلئے بیدار ہوں گے،کب اپنی
حقیقی فکر مندی کا مظاہر ہ کریں گے،کب اپنے ہاتھوں کو اﷲ حضور میں پھیلائیں
گے،دل چھننی ہو ا جاتا ہے،ملت اسلامیہ کو اس بات کا بڑے شدومد سے انتظار
رہے گا،کہ کب اس کو حقیقی، حق گو تعلیمی مبلغ ملیں گے، ختم شد، |