شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کی رتی برابر جھلک

 شہر قائد کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے نوجوان چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عملی سیاست کا آغاز کرتے ہوئے ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کیا۔اس موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری،سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی،راجہ پرویز اشرف،قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ،سینٹ میں اپوزیشن لیڈر رضا ربانی،آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید،سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ ،گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ سید مہدی شاہ،پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور وٹو،خیبر پختونخواہ کے صدر خانزادہ خان اور بلوچستان کے صدر میر صادق عمرانی سمیت دیگر بھی موجود تھے، پیپلز پارٹی کے جلسے میں ملک بھر سے قافلوں نے شرکت کی ۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اپنی والدہ بینظیر بھٹو کے ادھورے سفر کی تکمیل کیلئے سیاست کے میدان میں اترے ہیں ۔انہوں نے اس عزم کا اظہار اسی ٹرک پر سوار ہوکر کیا جس پر سانحہ 18اکتوبر کے روز ان کی والدہ سوار تھیں۔ شہید بی بی کے فرزند جواں سال چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں جیالوں کا جوش و جذبہ بھی دیدنی ہے۔

دل میں بھٹو خاندان کی محبت بسائے اور ہونٹوں پر پارٹی نغمے سجائے لوگ جوق در جوق اپنے نوجوان قائد کو سننے کیلئے باغ قائد پہنچے۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کی جانب سے شہر میں جگہ جگہ استقبالی کیمپس بھی قائم کئے گئے۔ کہیں ڈھول کی تھاپ پر رقص ہورہاہے تھا تو کہیں، جئے بھٹو کے نعروں کی گونج سنائی دے رہی تھی۔ جنون ایسا تھا کہ بوڑھی ضعیف عورتوں کی رگوں میں جمے لہو نے بھی جوش مارا اور وہ بھی ناچ اٹھیں۔ بوڑھا ہو یا جوان۔ چوڑیاں ،کنگن اور ہاتھوں میں پیپلز پارٹی کے پرچم،ساتھ میں جیے بھٹو کے نعرے گونجے تو دھرتی بھی جھوم اٹھی لیکن جنون اور جذبہ سرد نہ ہوا،رہنماؤں کی تقاریر کے دوران کیا جیالا اور کیا جیالی،بھٹو کے گیت نے زرداری صاحب سمیت سب کو بھٹو کی رنگولی میں رنگ دیا۔جناح باغ کراچی میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مسئلہ کشمیر کے حل اور امن کی تلاش کی بات کرتے ہوئے کہا کہ’’ کشمیر بنے گا پاکستان،، کا نعرہ لگایا۔انہوں نے پیپلز پارٹی کی حکومت کوسوات کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا کریڈٹ دیا اور پاک فوج کی حمائیت کرتے ہوئے طالبان کی حامی قوتوں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ محسود کیلئے آنسوبہاسکتے ہیں مگرفوج کے ساتھ کھڑے نہیں ہوتے،کچھ لوگ فوج کی پیٹھ میں چھرے گھونپنے میں لگے ہیں، دھر نے کی ہیلمٹ سے منہ باہرنکالواوردہشتگردوں کی بالنگ کا سامنا کرو۔

بلاول بھٹو زرداری نے شکوہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ دہشتگردی اورحملے ہم پرکیوں ہوتے ہیں ہمیں کیوں ماراجاتا ہے ، بچے کے جسم پربم باندھ کرہماری بی بی کوہم سے چھین لیاگیا، ، مسلم امہ کی پہلی خاتون وزیراعظم کوسرعام شہید کردیاجاتا ہے،تختہ دار ہے تو صرف ہمارے لیے؟۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج میں قائداعظم کے مزار کے سامنے کھڑا ہوں ، زندگی نے قائد اعظم کواتناوقت نہیں دیاکہ وہ ہمیں جمہوریت کاتحفہ دیتے، ذوالفقار علی بھٹو نے 73کا آئین دے کر بابائے قوم کا نامکمل کام پورا کیا اور قوم کو جمہوریت کا تحفہ دیا۔بھٹو کالہومیں ڈوبا ہواپرچم انکی عظیم بیٹی نے اپنے ہاتھ میں لیا، آج ہم سب ایک ہی منزل کے مسافر ہیں، عوام کا حق عوام کو دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ دو قوتیں رہیں ، ایک بھٹو ازم دوسری آمریت، آمریت کے پجاریوں کو میں اسٹیٹس کو کا نام دیتا ہوں، اسلام ہمارا دین ہے،مساوات ہماری معیشت ہے، طاقت کاسرچشمہ عوام اورشہادت ہماری منزل ہے، اکتوبر2007وہ دن تھاجب آمریت کے ماروں کوامید کی روشنی نظر آئی،مشرف کی پیداوارنے پہلے سے کہاتھاجلسہ 12بجے ختم ہوجائے گا، آمریت کے درندوں نے جمہوریت کے چاہنے والوں کوخون میں سرخ کردیا۔بلاول بھٹو زرداری نے دھرنے والوں کے ساتھ اپنے انکلز میاں نواز شریف،میاں شہباز شریف اور الطاف حسین کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا،انہوں نے ’’گھنسوں گھنسوں ۔جنوبی پنجاب۔گھنسوں،، کی بات بھی کی اور کہا کہ شیر کا شکار بلا نہیں تیر ہی کرے گا۔

سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا نام لیئے بغیر کہا کہ آپ نے ایک اسپتال بنا دیا ہے، اس اسپتال کابورڈ اوراشتہاربناکربے وقوف بنارہے ہیں ، آپ بچوں کوبیوقوف بناسکتے ہیں ہمیں نہیں، ہمارے پاس سوچ کاایک مجموعہ ہے، اﷲ نے دوبارہ موقع دیاتو کسان کوسولرٹیوب ویل مفت دیاجائیگا، پاکستان پیپلزپارٹی کے تھنک ٹینکس کے پاس سارے جواب ہیں، آئیں کوئی تعمیری باتیں کریں۔ آئیں اس پربات کریں کہ روز 5لاکھ بچے پیداہونے سے پہلے مرجاتے ہیں،ایسی کوئی چیزنہیں جوپاکستان میں نہیں ہے، اگرنہیں توآپس میں بیٹھ کربات کرنیکی روایت نہیں،بہت سے دوستوں کوناراضگی تھی کہ آپ کوبرا بھلاکہاجاتاہے،میں کہتاتھاکہ یہ خودتھک جائیں گے اورآج وہ تھک گئے، آپ اپنی بھی عزت کرائیں اوردوسروں کی بھی کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ سوات پر مسلط ہونیوالے شیطان آجائیں، سوات کے لوگوں نے مذہب کے نام پر سب کچھ دیا، دولت اور بیٹے بھی دئے لیکن بیٹیاں نہیں دیں اپنی عزت پر سمجھوتہ نہیں کیا،ہمیں الطاف بھائی کے ساتھ کام کرنا ہے،ہمیں صرف اپناطرز عمل ٹھیک کرنا ہوگا۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ انقلاب دھرنوں سے نہیں آتا، انقلاب کے لیے تختہ دارپرچڑھنا پڑتا ہے ،جیل میں ذوالفقارعلی بھٹونے بینظیربھٹوکوانقلاب کاپرچم تھمایاتھا، یہ پرچم جموریت قائم کرنے کیلئے اٹھایا گیا تھا ، انقلاب کے لیے عوام کے ہجوم میں شہادت لینی پڑتی ہے، انقلاب کیلئے زندگیاں دینی پڑتی ہیں، 27دسمبرکویہ پرچم شہیدبینظیرنے اپنے بیٹے کوتھمایاتھا۔ کچھ لوگ کہتے ہیں جمہوریت ہمیں کیا دیتی ہے، جمہوریت لوگوں کوحقوق اورروزگاردیتی ہے، شہید بھٹونے تختہ دارپرلٹک کربھی جمہوریت پرسودے بازی نہیں کی،جمہوریت طلبہ کے مستقبل کی روشنی ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ چیئرمین بلاول !جوانوں کو آگے لائیں، مجھ سمیت 50سال سے زیادہ کے کارکنوں کوپیچھے بٹھائیں ،آپ نے جوان عمری میں اس کارزار میں قدم رکھا ہے، بے نظیر بھٹو34 سال کی عمر میں کم عمر وزیراعظم بن گئی تھیں، ذوالفقارعلی بھٹو 28 سال کی عمر میں وزیر خارجہ بن گئے تھے، آپ سے توقع کرتے ہیں کہ آپ پارٹی میں جوان خون کومتعارف کرائیں گے، ہم جمہوری طریقے سیاسی نظام کوتبدیل کرینگے۔ آج کا جلسہ بلاول بھٹو کاپہلا سیاسی جلسہ ہے جو 18اکتوبرکے شہداکی یاد میں منعقد ہوا ہے، آپکا جوش اورجذبہ دیکھ کرایک بارپھر پاکستان میں جمہوریت کایقین پیدا ہوگیا، پیپلزپارٹی ذوالفقارعلی بھٹو اورشہید بینظیرکے خون سے سینچی ہوئی ہے، پیپلزپارٹی جب میدان میں اترتی ہے تو ماحول تبدیل ہوجاتا ہے،ہمیں دیکھنا چاہیے کہ پیپلزپارٹی کس تکلیف سے گزررہی ہے، ہمیں دن رات کام کرنا پڑیگا ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ملتان کے ضمنی الیکشن میں دھاندلی کی آوازنہیں اٹھی، ملتان کے ضمنی انتخابات کے نتائج کے بعد ہمیں آپ سے معافی ہمیں مانگنی چاہیے تھی ۔

جلسہ میں شریک چیئرمین اور اعتزاز احسن کی تقریروں کے بعد یہ بات بھی ضرور واضح ہوگئی ہے کہ ناقص تنظیمی صورتحال پر آئندہ ممکنہ بلدیاتی انتخابات سے قبل پیپلز پارٹی پنجاب کی قیادت تبدیل کردی جائیگی،جناح پارک جلسے سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا لیکن بلاول بھٹو زرداری کے مسلسل ڈیڑھ گھنٹہ کے فی البدیہہ خطاب میں شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کی رتی برابر جھلک دیکھنے کو ضرور ملی ہے یہی رتی بھر چنگاری کسی وقت بھی شعلہ اور پھر آگ بن سکتی ہے۔ قوم نے ایسی ہی ایک جھلک بلاول بھٹو زرداری کے ضلع جھنگ کے دورہ کے موقع پر بھی دیکھی جب بعض ضعیف العمر خواتین نے بلاول بھٹو زرداری کی شکل میں قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو اور شہید جمہوریت بے نظیر بھٹو کی شکل دیکھتے ہوئے ان کا ماتھا ،منہ اور ہاتھ چوم لیئے تھے۔
Mumtaz Khan
About the Author: Mumtaz Khan Read More Articles by Mumtaz Khan: 10 Articles with 6268 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.