درحقیقت شراب خباثتوں کی جڑ ہے جس نے شراب پی اُ س کی
چالیس روز کی نماز قبول نہیں ہوگی، وہ آ دمی جہالت کی موت مرے گا جس کے پیٹ
میں مرتے وقت شراب ہو گی۔ لیکن افسوس ہے کہ ایک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے
صوبہ جسے اولیاء کرام کی دھرتی بھی کہا جاتا ہے کے سپہ سالار و امیر
المونین اور خود کو پاک نسل کہلوانے والے سید قائم علی شاہ وزیر اعلیٰ سندھ
نے تو اسلام کی دھجیاں ہی اڑا دی۔ انھوں نے فتویٰ جاری کیا ہے کہ ’’ شراب
پی کر مرنے والے معصوم ہیں تھوڑی سی پینے سے مر تے ہیں تو شہید ہیں وغیرہ
‘‘ پاکستان کا دل شہر کراچی میں حالات تو انتہائی خراب ہو چکے ہیں قتل و
غارت کا بازار بہت گرم ہے کون کس کو کیوں مارتا ہے کسی کو پتہ نہیں ؟
رینجرز اور پولیس کی سرگرمیاں بھی بیکار محسوس ہو رہی ہیں ۔کراچی میں عید
الضحیٰ کے موقع پرزہریلی کچی شراب پینے سے تقریباتین درجن لوگ ہلاک ہو گئے
اور درجنوں کی حالت تشویش ناک ہے اور درجنوں نے عمر بھر کی معذوری اپنے
مقدر میں لکھ دیئے ہیں کوئی سماعت سے محروم ، کوئی بینائی سے اور کوئی ساری
عمر بولنے کو ترسے گا اور کسی کو اب باقی مائندہ زندگی گزرانی ہے ۔قصور تو
پینے والوں کا ضرور تھا کہ شراب حرام اور صحت کے لئے نقصان دہ ہے تو انھیں
نہیں پینا چاہئے تھا چاہئے وہ زہریلی یا بازار میں سرعام دکان پر ائیر
کینڈیشن روم میں خوبصورت پیکنگ میں مل رہا ہو ۔ لیکن حکومت کی کمزوری ہے
دکان تو دکان اب سر عام زہر یلی شراب دستیاب ہے ۔ اب تو وزیر اعلیٰ نے
شرابیوں کو شہد ہونے کا درجہ دیا ہے میں سمجھتا ہوں لوگ شہادت کی خاطر مسجد
میں پینے لگیں گے کوئی روک تھا م نہیں ہوگی۔ جب امیر المومنین کا فتوی ٰ
ساتھ ہو تو کون روک سکتا ہے کون رک سکتا ہے؟ شعر یاد آ تا ہے کہ
حیرت ہے کہ تعلیم و تربیت میں ہے پیچھے
جس قوم کی آ غاز ہی ا قرا سے ہوا تھا
کراچی کے واقعے کے بعد پانچ ایس ایچ اوز اور دو ڈی ایس پیز کو معطل کر کے
بہت بڑا کا م کیا گیا ہے ۔ شہر کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی شراب بیچنے
والوں کی خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کریک ڈاؤن بھی شروع ہوچکا ہے
۔مجرموں کو گرفتار کر کے سزا دینے کی باتیں عروج پر ہیں۔ یہ صرف ڈرامے ہیں
معطل حضرات کچھ مہینے میں ہی بحال ہو جائیں گے ۔ کسی نہ کسی منسٹر کے لوگ
ہونے کی وجہ سے ان کی بحالی یقینی ہے ۔ حکام ِ بالا کے بیانات اور مذمت سے
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کے بعد پورے پاکستان میں شراب نوشی اور اس کی
قانونی و غیر قانونی خرید و فروخت پر پابندی عائد ہو جائے گی۔ اس ناپاک چیز
سے پاکستان کو آ زادی ملنے والی ہے لیکن بیانات اور اعمال میں بہت ہمیشہ
تضاد رہتا ہے ۔
قابل احترام جناب سید قائم علی شاہ صاحب ! سندھ ’ ’ باب الاسلام ‘‘ اور ’’
اولیا ء کرام کا دھرتی ‘‘ کے وزیر اعلیٰ اور امیر المومنین کی منصب پر
بیٹھے ہیں ۔ زہریلی شراب پینے والوں کی لواحقین کی دلجوئی کرنا ، حوصلہ
افزائی کرنا ان کا اخلاقی فرض تھا اور اُن کے منصب کی ذمہ داری بھی ہے
کیونکہ ان کی لا پرورئی کی وجہ سے کھلے عام شراب نوشی و فروشی ہو ئی ہے جس
سے یہ لوگ ہلاک و متاثر ہوئے ہیں ۔ لیکن اپنی کم علمی یا مسخرہ بازی کو
اسلام کے خلاف استعمال کرنا ان کو زیب نہیں دیتا ہے ۔ لا علم کو اسلام کے
بارے میں فتوی ٰ کی ہر گز اجازت نہیں ہے ۔ کسی بات کا ان کو علم نہیں تو ان
کی وضاحت کر کے غلط بیانی کرنا خصوصی اعلیٰ منصب پر بیٹھنے والوں کے لئے
باعث شرم ہے ۔ سید قائم علی شاہ نے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم
رئیسانی کی طرض مسخرہ باز اور غیر سنجیدہ وزیر اعلیٰ بننے کی کوشش کی ہے
لیکن افسوس یہ حد سے اوراسلام کیخلاف مسخرہ بازی کر گئے ہیں ان کے الفاظ
ہیں کہ’’ عیدالا ضحی کے موقع پر زہریلی شراب پینے والے اپنے شوق پورے کر
رہے تھے وہ سب معصوم تھے اور مرنے والے سب شہید ہیں‘‘ استغفراﷲ استغفراﷲ
استغفراﷲ جناب یہ کیا بات کہہ دی آ پ نے ؟
آ پ تو یزید ( گمراہ ، دشمن ِ اسلام )سے بھی زیادہ ناپاک بات کرنے لگے ہیں
۔ ایک تو عید پاک دن کا موقع دوسرا یہ کہ شراب پینا حرام ہے تیسرا یہ کہ
شراب پینے والا مرنے کے بعد شہید ہے ۔ اسلامی کی اس طرح دھجیاں اڑانے والے
آ پ ایک سید گھرانے سے ہیں یعنی نبی کریم ﷺ کے نسل پاک کی اولاد میں سے ہیں
۔آپ کو حضرت امام حسین ؓ کی جگہ لینی چاہیے تھا شراب پینے اور پلانے والوں
کے خلاف جہاد کرنا تھا بجائے اس کے یزید نما لوگ جو شراب پینے لگے اور
پلوانے لگے ان کے ساتھ جا کھڑا ہو گئے ہیں ۔اور شہید ہونے کا بھی سرٹیفکٹ
بھی جاری کردیا ہے ۔
سیدنا بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ پاک ﷺ نے فرمایا ہے کہ: میں نے تمہیں
بر تنوں سے منع کیا تھا لیکن برتنوں سے کوئی چیز حلال یا حرام نہیں ہوتی
اور ہر نشہ کرنے والی چیز حرام ہے۔
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم پاک ﷺ سے شراب سے سرکہ بنا نے متعلق
پوچھا گیا ؟ تو آ پ ﷺ نے فرمایا: نہیں ( یعنی شراب سے سرکہ بھی بنانا جائز
نہیں )
طارق بن سوید جعفی ؓ نے بنی پاک ﷺ سے شراب کے بارے میں پوچھا تو آ پ ﷺ نے
اس کے بنا نے سے منع کیا یا نا پسندکیا ۔ وہ بولا کہ میں دوا کے لئے بنا تا
ہوں تو آ پ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں وہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے ۔ ( صیحح
بخاری)
حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور پاک ﷺ نے فرمایا:
اﷲ تعالی ٰ نے لعنت فرمائی شراب پر، شراب پینے والے پر ، شراب پلوانے والے
پر، شراب فروخت کرنے والے پر، شراب خریدنے والے پر ، شراب تیا ر کرنے والے
پر ، شراب تیار کروانے والے پر ، شراب پہنچانے والے پر اور اُ س حاکم پر جو
شراب پیتا ہے اور عوام کو پینے دیتا ہے اور یا خاموشی اختیار کرتا ہے ۔
کوئی ہے شیشہ و شراب میں مست
کوئی ہے لذت شباب میں مست
مبتلا ہیں سبھی کہیں نہ کہیں
میں بھی ہوں اپنے خواب میں مست
بہت افسوس ہوا کہ ایک وزیر اعلیٰ اور سید خاندان سے تعلق رکھنے والے کی اس
بیا ن جو ایک غیر مہذ بانہ و غیر شرعی ہے۔ کھلے عام میڈیا میں بول دیا ۔ اس
کا یہی مطلب ہے کہ خوف خدا حکمرانوں کے دل سے ختم ہو چکا ہے ۔ ایسے بے
تہذیب اور بغیر سوچے سمجھے ڈائیلاگ مارنے والے قوم کی سربراہی کریں گے تو
اس قوم نے بربادی اور تبائی کے سوا دیکھنا ہی کیا ہے ؟شراب جیسی لعنت کو
کھلے عام بلکہ حکمرانوں استعمال کریں اور عوام کو یہ کہیں کہ اسے پینے والے
شہید ہوتا ہے تو لوگ جوک درجوک شہید ہونے کے لئے تیار ہونگے۔ کاش ہماری قوم
میں شعور ہوتا تو اس طرح کی بیان بازی کرنے والوں کو ملک در کرتے تو کیا
بات تھا۔ |