یمن :حوثی تحریک مشر ق وسطی کے
لئے نیاخطرہ
عرب خبررساں ادارے الجزیرہ کے مطابق یمن کے مسلح حوثی باغیوںنے ملک کے مغرب
میں واقع ساحلی شہرالحدیدہ کے اسٹرٹیجک اہمیت کے حامل بحریہ کے ایک بڑے اڈے
پر قبضہ کرلیاہے ۔ نیول اڈے پر قبضے سے قبل حوثی باغی الحدیدہ شہر اوراس کی
بندرگاہ اورہوائی اڈے کو بھی مکمل طورپر اپنے کنٹرول میں لے چکے ہیں۔
بحراحمر کے کنارے واقع الحدیدہ شہر کاشماریمن کے بڑے شہروںمیں ہوتاہے
۔20لاکھ آبادی پرمشتمل الحدیدہ کو یمن کے وسطی شہرتعز کے بعددوسرے اہم شہر
کی حیثیت حاصل ہے جبکہ اس کی بندرگاہ عدن کے بعدسب سے بڑی بندرگاہ ہے۔حوثی
قبضے میں آنے والاالحدیدہ شہرسعودی عرب کی سرحد سے بہت قریب ہے۔
الجزیرہ کے مطابق الحدیدہ کی شاہراہوں اورکلیدی عمارتوںپرفوجی وردی میں
ملبوس حوثی باغیوں کوگشت کرتے ہوئے دیکھاجارہاہے جبکہ باغیوںنے آگے بھی پیش
قدمی جاری رکھنے کااعلان کیاہے ۔عرب میڈیاکے مطابق اس پیش رفت سے ا ن شبہات
کو تقویت ملنے لگی ہے کہ حوثی باغی بحراحمرکی اہم گزرگاہوںپراپناتسلط
جماکرآبنائے باب المندوب تک رسائی حاصل کرلیںگے ۔یمنی ذرائع ابلاغ کے مطابق
حوثی باغیوں کی حالیہ پیش قدمیوںاورآبنائے باب المندوب تک رسائی کے اقدام
کابراہ راست فائدہ ایران کوہوگا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق حوثی باغیوںنے
21ستمبرکو دارالحکومت صنعاءپرقبضے کے بعد الحدیدہ پر بغیر کسی مزاحمت کے
الحدیدہ کاکنٹرول حاصل کرلیاہے ۔حوثی باغیوںنے صنعاءاورالحدیدہ سمیت کہیں
بھی یمنی فورسز یاشہریوںکی جانب سے کسی مزاحمت کاسامناکئے بغیر یہ پیش رفت
ممکن بنالی ہے ۔یمنی صدر عبدربہ منصورہادی نے شہریوں اورحکومتی عمال کو
ہدایت کی تھی کہ وہ حوثیوںکے ساتھ تصادم سے گریزکریں ۔الجزیرہ کے مطابق
حوثی باغیوںنے سعودی عرب کی حدودکی جانب پیش قدمی شروع کی ہے ۔اورحرض نامی
سرحدی چیک پوسٹ پر قبضے کی اطلاعات بھی آئی ہیں ۔یمن کو دھری دہشت گردی
اورانتہاپسندی کاسامناہے ۔حوثی باغیوںکے مقابلے میں القاعدہ کی کارروائیاں
بھی عروج پرہیں۔العربیہ کے مطابق القاعدہ کے جنگجوﺅں نے جمعرات کی شب جنوبی
گورنری اب کے شہر العدین کاکنٹرول حاصل کرلیاہے ۔القاعدہ کے جنگجونے پیش
قدمی کے ساتھ حوثی باغیوں کامقابلہ بھی جاری رکھاہے ۔جمعہ کو صنعاءکے جنوبی
مشرقی صوبے بیضاءکے رداع شہر کے داخلی راستے پر حوثی باغیوںکے قافلے سے
بارود کی بھری کار ٹکرانے کے نتیجے میں ایک 12 حوثیوںکی ہلاکت ہوئی ہے ۔یہ
حملہ حوثی باغیوںکے خلاف القاعدہ کی جانب سے دس دنوں کے اندرہونے والادوسری
بڑی کارروائی تھی ۔گزشتہ ہفتے صنعاءمیںالقاعدہ کی جانب سے ایک خود کش حملے
میں 47حوثی باغیوںکی ہلاکت ہوئی تھی جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے ۔عرب ذرائع
ابلاغ کے مطابق یمن میں القاعدہ حوثی باغیوں کی راہ میں آخری رکاوٹ
سمجھاجاتاہے ۔القاعدہ کی یمنی شاخ کوامریکانے انتہائی خطرناک دہشت گرد
قراردیاہے۔امریکی ڈرون طیاروںنے ماضی قریب میںالقاعدہ کے متعددراہنماﺅںکونشانہ
بنایاہے۔ جبکہ حال ہی میں امریکانے یمن میں القاعدہ کے لیڈروںکے سروںکی
قیمت مقررکردی ہے ۔اوران سے متعلق معلومات دینے والوںکو ساڑھے
چارکروڑڈالرزمالیت دینے کااعلان کردیاہے ۔جنوبی یمن کے قبائل کی حمایت کے
بعد القاعدہ کی یمنی شاخ نے دعوی کیاہے کہ حوثی باغی یمن میں امریکی مفادات
کوتحفظ دینے کے لئے سرگرم ہیں یہی وجہ ہے کہ القاعدہ کے خلاف کارروائی کرنے
والاامریکاحوثی باغیوں کے خلاف خاموش ہے۔حالانکہ یمن میں القاعدہ کے کنٹرول
میں ایک شہر نہیں جبکہ حوثی باغی دارالحکومت سمیت یمن کے تین شہروںپرقبضہ
جمائے ہوئے ہیں۔عرب میڈیاکے مطابق حوثی باغی بحراحمرکی اہم گزرگاہوںپرتسلط
جماکرآبنائے باب المندوب تک رسائی یقینی بنانے کے لئے کوششیں جاری رکھے
ہوئے ہیں۔ حوثی باغی بین الاقوامی اہمیت کی حامل سمندری گزرگاہوںکے لئے
کھلاچیلنج ہے۔القاعدہ اور حوثی باغیوں کے درمیان چھڑنے والی جھڑپوںکے نتیجے
میں جہاں یمن کو خانہ جنگی کاخطرہ ہے وہاں مشرق وسطی کے اہم ملکوںکی سرحدوں
پربھی خطرات منڈلانے لگے ہیں۔یمن میں حوثی باغیوںکی پیش قدمی سے زیادہ خطرہ
سعودی عرب کولاحق ہے ۔کیونکہ ایک جانب عراق میں سرگرم داعش بھی سعودی سرحدی
حدودکے امن وامان کے لئے خطرہ ہے ادھر حوثی تنظم نہ صرف خشکی بلکہ سمندری
حدود پر بھی سعودی عرب کے لئے ممکنہ طورپرخطرات پیداکرسکتی ہے ۔الجزیرہ سے
وابستہ یمنی صحافی عارف ابوحاتم کے مطابق حوثی باغیوںکی پیش قدمی میں
بنیادی طورپرصدرعبدربہ منصورہادی کی غلطیاں کارفرماہیں۔عبدربہ منصورہادی نے
حوثی باغیوںکے مطالبے پرسابق وزیراعظم سمیت کابینہ کوسبکدوش کرادیاہے لیکن
معاہدے کے مطابق ایک ماہ سے زاید عرصہ گزرجانے کے باوجودبھی نئی کابینہ
تشکیل دینے میں کامیاب نہیںہوسکے ۔جس سے معاملات سنگینی اختیارکرگئے
ہیں۔یمنی صحافی کاکہناہے کہ حوثی باغی یمن میںایرانی طرزکے انقلاب لانے کی
اپنی دیرینہ خواہش کی تکمیل کی تیاریاں کررہے ہیں ۔حوثی باغیوں کے منصوبے
کے مطابق صدرہادی منصورکومعزول کرکے ملک کی سپریم عسکری کونسل کواقتدارسپرد
کیاجائے گا۔صدارتی انتخابات کے ذریعے یمن میں علامتی صدربنایاجائے گاجبکہ
اصل اقتداراوراختیارات رہبر انقلاب کوسونپ دئے جائیںگے جس کے لئے حوثی
راہنماعبدالملک حوثی کومنتخب کیاجاچکاہے۔بی پلان کے طورپرحوثی باغی سیکورٹی
سے متعلق تمام اہم شعبہ جات کو کنٹرول میں لینے کامنصوبہ بناچکے ہیں ۔حوثی
باغیوں کے مسلسل بڑھتے ہوئے اثرات کے پیش نظر جنوبی یمن کے سنی قبائل نے
القاعدہ کے ساتھ معاہدہ کرلیاہے ۔قبائل کی حمایت کے بعد القاعدہ کوجنوبی
علاقوںمیںنمایاں کامیابیاں ملنے لگی ہیںاورالقاعدہ حوثی باغیوںکی راہ روکنے
کی پوزیشن میں آچکی ہے ۔یمن کے تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ حوثی باغیوں
اورالقاعدہ جنگجوﺅں کے درمیان جھڑپوںسے یمن مزید بدامنی اورابتری کی طرف
جائے گا جس سے ملک شام جیسی صورتحال کاشکارہوجائے گا۔ |