5 اہم چیزیں ۔۔۔روشن مستقبل کی ضمانت

پاکستان کے پاس الحمداﷲ پانچ ایسی اہم چیزیں جو پوری دنیا میں اسلام دشمن عناصرکی نظروں میں کھٹکتی ہیں اور مغربی دنیا بالخصوص امریکا ، اسرائیل اور بھارت دن رات اسی سازش میں لگے رہتے ہیں ان پانچ چیزوں میں سے سب اگر ممکن نہ ہو سکے جس جس چیز کو بھی تباہ کیا جاسکے کردیا جائے لیکن وہ اس میں اب تک کامیاب نہیں ہو سکے البتہ ان کی کوششیں دن رات جاری ہیں ۔اتفاق کی بات یہ ہے یہی پانچ چیزیں ایسی ہیں جو پاکستان کی ترقی،خوشحالی،استحکام اورروشن مستقبل کی ضمانت ہیں ۔آج پاکستان جو عالمی سازشوں کا گڑھ بنا ہوا ہے اس میں گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے کہ جس طرح ایک ہاتھی کو اپنے ڈیل ڈول اور جسامت کا اندازہ نہیں ہوتا اسی طرح پاکستان کی اہمیت کا اندازہ شاید اتنا پاکستانیوں کو نہ ہو جتنا ہمارے دشمنوں کو ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آنے والا ملک ہے کلمہ کی بنیاد پر بننے والے اس ملک کے دستور میں قرارداد مقاصد اسی کلمہ کی تشریح ہے اور اگر ایک مرتبہ اس ملک میں اس کلمہ کا نظام عملاَ نافذ ہو گیا تو یہ صرف پاکستان تک ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ یہ پوری دنیا میں اس کے اثرات اسی طرح وسعت پذیر ہوں گے جس طرح مدینے کی چھوٹی سی ریاست میں جب کلمہ کا نظام نافذہو ا تو اس نے چار دانگ عالم اپنے وجود کا ڈنکا بجایا ۔اسی لیے آج پوری دنیا پاکستان کے وجود کے درپے ہے۔

پاکستان کی پانچ اہم چیزوں میں پہلی چیز پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی ہے دوسری پاکستان کی فوج تیسرا پاکستان کا ایٹم بم چوتھا پاکستان کا آئین اور پانچویں چیز حقیقی جمہوریت کی بحالی کا خوف ۔ابھی حال ہی میں ایک امریکی تحقیقی ادارے " یو ایس کرئم نیوزانسٹی ٹیوشن "کی ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں دنیا کی دس بڑی خفیہ ایجنسیوں کی تفصیلات شائع کی گئیں ہیں اور اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ اس دس خفیہ ایجنسیوں میں پاکستان کی آئی ایس آئی پہلے نمبر پر ہے اور امریکا کی سی آئی اے کا دوسرا نمبر ہے جب کہ برطانیہ کی خفیہ ایجنسی تیسرے نمبر پر ہے بھارت کی را ساتویں نمبر پہ ہے پاکستان کی آئی ایس آئی کو مئی 1948میں قائد اعظم محمد علی جناح نے بنایا تھا بریگیڈئر شاہد حامد اس کے پہلے سربراہ تھے ابتدائی ایام میں جیسے ملک کے حالات تھے اس کے پس منظر میں بڑے نامساعد حالات میں اس خفیہ ایجنسی نے اپنا کام شروع کیا تھا۔آج اس کی کارکردگی نے پوری مغربی دنیا کو حیران و پریشان کر کے رکھا ہوا ہے ۔بھارت میں تو یہ حال ہے کہ حکمراں طبقے میں سے کسی کو نزلہ بھی ہو جائے تو وہ اس میں آئی ایس آئی کی سازش کی بو سونگھ لیتے ہے اب سے کئی برس قبل بھارت کی کئی شہروں میں طاعون کی وباء پھیلی تھی اور اس وبا سے کئی افراد ہلاک ہو گئے تھے وہاں کے اخبارات میں اس قسم کے تجزیے بھی شائع ہوئے تھے کہ اس وبا کے پھیلانے میں پاکستان کی آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے ۔ابھی پچھلے ماہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جب نواز شریف صاحب نے کشمیر کے اشو پر تقریر کی تو ہندوستان کے ایک اخبار نے یہ خبر لگائی کہ پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے آئی ایس آئی کی لکھی ہوئی تقریر پڑھی ہے ۔افغان جہاد کے دوران امریکی حکام کو بہت قریب سے آئی ایس آئی کے کارناموں کو دیکھنے کا موقعہ ملا اور وہ اسی وقت سے اس سے خوف زدہ بھی ہیں اور اس کے خلاف مختلف سازشوں کے جال بھی بنتے رہتے ہیں ۔دوسری اہم چیز جو پاکستان کے دفاع اور اس کے استحکام کی ضمانت ہے وہ پاکستانی فوج ہے ۔دنیا کی پانچ بڑی فوجوں میں اس کا شمار ہوتا ہے ۔1965کی پاک بھارت جنگ میں پاکستانی فوج کی بہادری کی داستانیں پوری دنیا میں سنی اور سنائی جاتی تھیں ۔قیام پاکستان کے وقت اس ادارے کی بھی بہت ساری مشکلات تھیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ مستحکم ہوتا گیا 1971میں جب مشرقی پاکستان پر بھارت نے حملہ کیا تو اس وقت ہماری تقریباَ ایک لاکھ فوج وہاں پر تھی ۔مغربی اور مشرقی پاکستان کے درمیان فضائی رابطہ منقطع ہو جانے کی وجہ سے اس فوج کی سپلائی لائن کٹ چکی تھی ۔اس فوج کو ایک طرف مکتی باہنی سے مقابلہ کرنا تھا تو دوسری طرف ہندوستانی فوج تھی ۔بھارت نے تمام بین الاقوامی اصول و ضوابط کو پامال کرتے ہوئے پاکستان پر حملہ کردیا تھا ۔ہمارے سیاستدانوں کی نااہلیت ،لالچ،بے حمیتی اور غداری کی وجہ سے پاکستانی فوج کو ہتھیار ڈالنے پڑے ۔یہ ایک ایسا بدنما داغ ہے جو ہماری فوج ہی نہیں بلکہ پوری قوم کو تادیر شرمسار کرتا رہے گا ۔اس وقت بھی تاریخ میں یہ بات موجود ہے کہ ہزاروں پاکستانی فوجی ایسے بھی تھے جنھوں ہتھیار نہیں ڈالا اور وہیں دشمنوں کی فوجوں سے لڑتے ہوئے اپنی جان نچھاور کردی ۔بہت ساروں نے ہتھیار ڈالنے کی ذلت سے بچنے کے مختلف ملکوں کی طرف فرار کا راستہ اختیار کیا بہت کم لوگ اس طرح واپس آسکے بیشتر تو راستے ہی میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔فوج چونکہ شروع سے اقتدار میں بھی رہی ہے بلکہ ہر دور میں رہی ہے کہ کبھی پردے کے پیچھے تو کبھی منظر عام پر ۔اس کی وجہ سے بھی فوج کے اوپر یہ داغ بھی ہے کہ وہ اقتدار کی بھول بھلیوں میں گھومتی رہتی ہے جس سے اس کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں متاثر ہوتی رہتی ہیں ۔لیکن اب فوج کے جو سربراہ ہیں اور ان سے پہلے بھی جو تھے انھوں نے اپنی ساری توجہ فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں صرف کیا ہے اور آج بھی کررہے ہیں پاکستان کے تحفظ کی تیسری دیوار اس کا ایٹم بم ہے اس کے آغاز کا سہرا سابق وزیر اعظم زوالفقار علی بھٹوکے سر پرہے جب کے جنرل ضیا الحق ،پرویز مشرف ،بے نذیر بھٹو ،نواز شریف آصف زرداری کا بھی اس کے بنانے میں اور اس کی حفاظت میں اہم حصہ ہے ۔پاکستان کے لیے ایٹم بم بنانا جتنا مشکل کام تھا اس سے کہیں زیادہ مشکل اس کی حفاظت ہے ۔بالخصوص جب سے اسرائیل نے عراق کا ایٹمی پلانٹ تباہ کیا اس وقت سے اور اس کی حفاظت کی فکر اور اقدامات بڑھ گئے ہیں ۔کئی بار ایسی خبریں بھی آئیں کہ اسرائیلی طیارے نئی دہلی پہنچ گئے تھے اور ان کا پروگرام بھارتی طیاروں کے ساتھ مل کر کہوٹہ کے ایٹمی پلانٹ کو نشانہ بنانا تھا ۔ہماری خفیہ ایجنسیوں کو بر وقت اس کا پتا چل گیا اور یہ منصوبہ ناکام ہو گیا جو خبریں اور رپورٹیں مختلف اوقات میں شائع ہوتی رہیں ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے پاکستان کا ایٹم بم مختلف حصوں میں مختلف جگہوں پر ہے جس کو جوڑنے میں دس منٹ لگیں گے ۔اس لیے جب بھی جنگ کے بادل چھائیں گے اس کو تیار کیا جاسکتا ہے ۔بھارت کو اس بات کا خوف ہے کہ ہم روایتی جنگ میں اگر پاکستان کو شکست دے دیں گے اور اس کی تمام جنگی اہداف کو نشانہ بناکر تباہ کر دیں گے تو پاکستان کے پاس پھر ایٹم بم کے استعمال کے سوا کوئی چارہ نہ ہو گا ۔کرکٹ ڈپلومیسی میں ائیر پورٹ پر جنرل ضیاء نے راجیو گاندھی کے کان میں یہی تو کہا تھا کہ آپ ایٹم بم استعمال کریں گے تو اس سے دنیا میں مسلمان ختم نہیں ہوں گے اور ہم جب استعمال کریں گے تو دنیا سے ہندو ختم ہو جائیں گے ۔

چوتھی چیز پاکستان کا آئین ہے جو پچاس فیصد سے زیادہ اسلامی ہے چونکہ یہ آئین بھٹو کے دور میں بنایا گیا تھا اس لیے پی پی پی جیسی جماعت اس دستور کے حوالے سے بہت حساس ہے یہ بھی خدا کی قدرت ہے کہ اس آئین کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے ۔ترکی میں کئی بار اسلامی جماعتیں کامیاب ہوئی ہیں لیکن وہ اسلامی نظام نافذ کرنے میں اس لیے ناکام ہو گئیں کہ اس کا دستور اسلامی نہیں تھا ۔آج اگر کسی انتخاب میں کوئی دینی جماعت کامیاب ہوجاتی ہے تو اسے کچھ زیادہ نہیں کرنا پڑے گا بس پاکستان کے آئین کو نافذ کردیں تو بہت حد تک اسلامی نظام نافذہو جائے گا ،بقیہ اصلاحات بعد میں ہوتی رہیں گی ۔یہی وجہ ہے آج اسلام دشمن قوتیں ہمارے آئین کے پیچھے لگی ہوئی ہیں اس کو کسی طرح ختم کردیا جائے تاکہ آئندہ کے امکانات بھی ختم ہو جائیں ۔

آخری چیز جو مغربی ممالک اور بالخصوص امریکا کو خوف میں مبتلا کیے ہوئے ہے وہ حقیقی جمہوریت کی بحالی ہے ۔اور حقیقی جمہوریت ملک میں شفاف اور دیانتدارانہ انتخاب سے بحال ہوگی پاکستان میں اس وقت جس طرح کی جمہوریت قائم ہے اس سے پاکستانی عوام کو تو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے لیکن ایسی ہی جمہوریت امریکا کو مطلوب ہے کہ جس میں انجینیرڈ انتخابات ہوں اور پہلے سے طے شدہ فیصلوں کے مطابق نتائج آئیں اور ان کی مرضی کی حکومتیں قائم ہوں ۔شفاف انتخابات میں عوام کی خواہشات کے مطابق پارٹیاں کامیاب ہوتی ہیں اور عوام کے پسندیدہ نمائدے ہی کامیاب ہوتے ہیں ۔
Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 41 Articles with 41216 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.