سسکیاں
(Imtiaz Ali Shakir, Lahore)
چاروں طرف انسانیت کی سسکیاں
سنائی دے رہی ہیں ،ہر طرف غریب لوگ مہنگائی،ناانصافی اور بے روزگاری کے
ہاتھوں تنگ آکر خود خوکشاں کررہے ہیں ۔انسان رزق کے پیچھے اپنا ایمان بیچ
رہے ہیں جبکہ دنیا پر حکمرانی کرنے والا شاہی طبقہ اپنی عیاشیوں کے بعد
خطرناک بارود کواہمیت دے رہا ہے ۔انسان کی بنیادی ضروریات کھانا،کپڑا اور
چھت ہیں ،نہ تو ایٹم بم بھوک مٹاتا ہے اور نہ ہی کپڑے یا چھت کی کمی پوری
کرتا ہے ۔وطن عزیز میں احتجاجی دھرنوں ،جلسوں کی سلگتی آگ ابھی پوری طرح
ٹھنڈی نہیں اور بلوچستان میں دہشتگردی کے شعلے ایک بار پھر تیزی کے ساتھ
بھڑک اُٹھے ہیں،جمعرات کے دن ملک کے حساس صوبہ میں پیش آنے والے دہشتگردی
کے تین خوفناک واقعات نے پوری قوم کے دل دہلا کے رکھ دیئے ہیں۔بلوچستان میں
دہشتگردی کے تازہ واقعات کے بعد پاکستان میں چاروں طرف تشویش اور خوف کی
نئی لہر دوڑ گئی۔کوئٹہ میں مذہبی رہنماء اور بلند سیاسی شخصیت مولانا فضل
الرحمٰن کے جلسے کے اختتام پر ان کی گاڑی زور دار بم دھماکے میں تباہ
ہوگئی،دہشتگردوں نے مولانا فضل کو نشانہ بنانے کی پوری کوشش کی پر اﷲ پاک
کی مہربانی سے وہ محفوظ رہے ،اس بم دھماکے میں 2افراد جان بحق اور9کے قریب
زخمی ہوئے ۔ایک ہفتے کے دوران ہزراہ برادری کے افراد 2بار دہشتگردی کانشانہ
بنے ،ان واقعات سے 2روزقبل حب میں شرپسندوں نسلی منافرت کے جذبات سے مغلوب
ہوکر9محنت کشوں کو بے دردی سے قتل کردیاتھا۔مولانا فضل الرحمٰن امور کشمیر
پر پاکستان کے مضبوط ترجمان کے طور پر جانے جاتے ہیں ایک طرف بھارت کی جانب
سے پاکستانی علاقوں پرگولہ باری اور دوسری طرف مولانا فضل الرحمٰن پر
قاتلانہ حملہ ایک ہی سلسلے کی 2کڑیاں معلوم ہوتے ہیں۔بلوچستان میں دہشتگردی
میں ملوث بیرونی سازشیں بہت پہلے ہی بے نقاب ہوچکی ہیں ۔پوری دنیا جانتی ہے
کہ بھارت دنیاکی توجہ آزادی کشمیر سے ہٹانے کیلئے بلوچستان اور پاکستان کے
دیگر علاقوں میں مختلف قسم کی دہشتگردانہ سازشوں میں مصروف ہے ۔پاکستان نے
ہمیشہ صبر و تحمل سے کام لیا اور بھارت کویہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ
آزادی کشمیر ،کشمیری عوام کا حق ہے جو اﷲ پاک نے اُن کے مقدر میں لکھ دی
ہے۔بھارت چاہے کشمیر میں لاکھوں کی بجائے کروڑوں کی تعداد میں فوج تعینات
کردے،جتنے ظلم ڈھا سکتا ہے ڈھا لے اﷲ تعالیٰ کے حکم سے آج نہیں تو کل کشمیر
بھارتی تسلط سے آزاد ہوجائیگا۔بھارت اپنی بزدلانہ کارروائیوں پاکستان کو
اپنے کشمیر موقف سے ہٹانہ چاہتا ہے توایسا کبھی نہیں ہوگا۔ کشمیر تو
پاکستان کے وجود کا حصہ ہے ،تاریخ شاہد ہے کہ مسلمان دنیا کے دوسرے کنارے
مشکل میں ہوتومسلمان ہر ممکن اُس کی مدد کو پہنچتے ہیں۔ پاکستانی عوام اپنے
کشمیری بھائیوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑ سکتے ۔قارئین بھارت تو پاکستان
کا ازلی دشمن ہے اس لئے اُس سے بھلائی کی اُمید کرنا بھی بہت بڑی بے وقوفی
ہوگی ۔افسوس تو اپنے وطن کے حکمرانوں کی نااہلی پر ہے کہ بدقسمتی سے قیام
پاکستان کے67برس بعد بھی کوئی مربوط قومی پالیسی وضع نہیں کی جاسکی۔سارے
وسائل حکمران اپنی نسلوں پر استعمال کرتے ہیں جبکہ عوام مہنگائی ،ناانصافی
اور غربت کے ہاتھوں تنگ آکر خودکشیاں کررہے،ابھی آج ہی کی خبر ہے کہ اپنے
ایک ماہ بیٹے کو چوتھی منزل سے پھینک کر معصوم بیٹی کوساتھ لے چھلانگ لگاکر
خود کشی کرنے کی کوشش کرنے والی خاتون دم توڑ گئی ہے ۔آپ جانتے ہیں کہ غربت
کے ہاتھوں تنگ آکر خودکشی کی خبروں کاانبار لگا رہتا ہے جبکہ کبھی ایسی خبر
نہیں آئی کہ کسی ملک کے حکمران اُس کی بیوں ،بچوں یا ماں باپ نے حالات سے
تنگ آکر خودکشی کرلی ہو۔حکمران بھی انسان ہیں اور عوام بھی انسان پھر عوام
ہی خود کشیاں کیوں کرتے ہیں؟کیا عوام کے خودکشیاں کرنے کے پیچھے بھی کوئی
بیرونی سازش شامل ہے؟ چاروں طرف نفرت،قوم پرستی ،قرقہ واریت اور نسلی
منافرت کا ماحول ہے آج کون تسلیم کرے گا کہ1947ء سے پہلے ہم ایک قوم تھے
اور ملک نہیں تھا۔آج ملک ہے پرہم قوم نہیں رہے۔ چھوٹی چھوٹی اکائیوں میں
تقسیم ہوکر قومی وحدت کاوجود ہی کھوبیٹھے ہیں۔علاقائی ،صوبائی اور لسانی
اکائیوں سے مذہبی منافرت اور مسلکی گروہوں میں بٹ کررہ گئے ہیں فیڈریشن اور
صوبوں کے درمیان عدم تعاون کی فضا برقرارہے ۔کوئی ایک چیز بھی ختم نہیں
ہوتی کہ دوسری ہلاکت انگیز صورتحال نئی جگہ لے لیتی ہے۔ دنیا بھر میں
ہونیوالی تباہی کاذمہ دارشاہی طبقہ ہے جو انسانوں سے زیادہ بارود کو اہمیت
دیتا ہے اور جتنی دیر تک بارود کو انسانیت پر درجیح دی جاتی رہے گی تب تک
دنیا کا امن بحال نہیں ہوسکتا۔حکمران ریاستوں کی بجائے عوام کے دلوں پر
حکمرانی کی پالیسی پر عمل کریں تو بہتری آسکتی ہے ورنہ انسانیت اسی طرح
سسکتی رہے گی- |
|