لاتعلقی ،اجتناب، نفرت اور دشمنی (دوسرا حصہ)

اس مضمون کے دوسرے حصے میں ہم لاتعلقی،اجتناب، نفرت اور دشمنی کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

لاتعلقی یابے اتنہائی
اگر کسی چیز میں انسان( جسمانی، جنسی یا روحانی )ضرورت پوری کرنے کی اہلیت نہ ہوتوانسان اُس چیز سے کی متوجہ نہیں ہوتا اور لاتعلقی کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ اسی طرح اگر ایک چیز سے ضرورت پوری ہو جائے تو باقی ماندہ چیزسے بے اتنہائی برتا ہے۔ مثلاََ گھاس میں انسان کی بھُوک مٹانے کی اہلیت نہیں ہے اس لیے ایک بھُوکا انسان گھاس کی طرف نہیں دیکھتا جو اُس کی لاتعلقی ظاہر ہ ہے۔اسی طر جب انسان پیٹ بھر کر کھانا تناول کر لیتا ہے تو باقی ماندہ کھانے کی اشیاء میں اُس کی دل چسپی ختم ہو جا تی ہے جو اُس کی لاتعلقی کامظہر ہوتی ہے ۔جنسی ضروریات پوری کرنے کا معاملہ بھی ایسی طر ح کا ہے اگر کسی خاص وقت مخالف جنس (عورت یا مرد ) انسان کی جنسی خواہش ( کسی بیماری یا دوسری وجوہات کی وجہ سے) پوری کرنے کے قابل نہ ہوتو انسان وقتی طور پر اُس سے لاتعلق یعنی دُور ہو جاتا ہے۔اب رہی بات روحانی ضروریات کی ، ہر مذہب میں روحانی ضروریات پوری کرنے کے لیے مخصوص دیوتا، خدا،اﷲیا دیگر طاقتیں مختص ہیں ۔ ہر مذہب کا پیروکار بوقت ضرورت اُن کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور کسی دوسری طاقت کی طرف متوجہ نہیں ہوتا۔

ایک وقت پر انسان کو اپنی متذکرہ ضروریات پوری کرنے کے لیے صر ف چند اشیاء کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ کائنات اور کُرّۂ ارض لاتعداد ایسی چیزیں ہیں جس کی انسان ضرورت نہیں ہوتی ۔

اجتناب
جو چیز انسان کی ضرورت پوری کرنے میں رکاوٹ پیدا کرے انسان اُس کو بُرا سمجھتا ہے اور اُن سے’’اجتناب‘‘ کرتا ہے ۔ مثال کے طور پر ز ہر اور جراثیم کھانے والی چیزو ں کو نا قابلِ خوراک بنا دیتے ہیں ۔انسان زہر اور جراثیم آلودہ کھانا تناول نہیں کر سکتا چنانچہ انسان زہر اور جراثیم کو بُرا سمجھتا ہے ، اُس سے دُور رہتا ہے ،اجتناب کرتا ہے ۔

نفرت
جو چیزیں انسان کے ضرورت پوری کرنے کی بجائے اُس کو چھیننے کا باعث بنے انسان کو اُس سے’’ نفرت‘‘ پیدا ہو جاتی ہے۔ مثلاََ اگر زاہد کے سامنے کھانا پڑا ہو اور زید کھانے کی پلیٹ اُٹھا کر لیے جائے یا زاہد کی جیب سے پرس نکال لے تو زاہد کو زید سے نفرت ہو جائے گی ۔۔۔۔۔

دشمنی
جو چیز انسان کے ضرورت پوری کرنے کی بجائے اُس کے حصول کو ناممکن بنا دے انسان کو اُس سے’’ دشمنی‘‘ پیدا ہو جاتی ہے۔مثال کت طور پر۔۔۔۔۔۔۔۔

اور وُہ اُس چیز کو ختم یا نیست ونابود کرنے کے لیے آمادہ ہو جاتا ہے۔ مثال۔۔۔۔۔

طلب ، چاہت،محبت اور عشق ، لاتعلقی ، اجتناب، نفرت اور دشمنی سب انسانی جسم کی ضروریات سے جنم لیتے ہیں اور ضروریات ہی سب کا تعین کرتی ہیں

طلب، چاہت،محبت اور عشق ، تعلقی ، اجتناب، نفرت، دشمنی و غیرہ کا منبع انسان کی جسمانی ضروریات ہیں ۔ ضروریات ہیں تو طلب ، چاہت،محبت اور عشق لاتعلقی ، اجتناب، نفرت اور دشمنی بھی ہیں اگر ضروریات نہیں ہیں تو ان کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ مثال۔۔۔۔۔

طلب، چاہت،محبت اور عشق ، لاتعلقی ، اجتناب، نفرت، دشمنی و غیرہ تغیر پذیر ہیں

چونکہ ضروریات میں تبدیلی اور کمی و پیشی ہوتی رہتی ہے اس لیے طلب ، چاہت،محبت، عشق، لاتعلقی ، اجتناب، نفرت اور دشمنی بھی ایک مقام پر نہیں ٹھہر سکتے۔ ضرورت کے وقت نمودار ہوتی ہیں اور ضرورت کم یا پوری ہونے کی صورت میں کم یا ختم ہو جاتے ہیں ۔
Rana Saeed Ahmad
About the Author: Rana Saeed Ahmad Read More Articles by Rana Saeed Ahmad: 14 Articles with 24582 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.