مسلسل سرکاری اور سرحدی مصیبتوں
میں گھری اور جہنم کا نمونہ بنتی جنت نشان وادیٔ کشمیر گزشتہ دنوں بھیانک
اور تباہی خیز سیلاب کی چپیٹ میں آگئی ،جس کے نتیجے میں بر پا ہو نے والی
تباہی کا اندازہ اس سے لگا یا جاسکتا ہے کہ بازآبادکاری کی مسلسل اور طویل
عرصے سے جاری کوششوں کے باوجود وادی میں وہ رونق نہیں آسکی جس سے اسے عالم
میں امتیاز حاصل تھااور دنیا بھر میں جس کے ذریعے اسے پہچانا جاتا تھا
۔سرکاری اعداد و شمارکے مطابق وادی میں اس سیلاب بلا خیز نے سو کروڑ سے
زیادہ فصلوں ،صنعتوں،دست کاریوں اور املاک کو تباہ و بر باد کیا ہے۔غیر
سرکاری اعداد سے تو اس کا اندازہ ہی نہیں لگایا جاسکا ہے۔
کہتے ہیں وقت بڑے بڑے سے زخموں کو بھر دیتا ہے، کشمیر کی بربادی کا زخم بھی
وہ بھر دے گا مگر اس سے کام نہیں چلنے والا ،ہمیں اس سبب کا پتا لگانا ہوگا
جس کے باعث وادی کی خوبصورتی کو گہن زدہ کیا گیا ہے اور اس کے چاندسے چہرے
میں خراشیں ڈال دی گئیں۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ کسی کی سازش تھی،اس طرح لگتا ہے کہ جیسے
مسلم اکثریتی ریاست میں خوف و ہراس اور تباہی کا ناپاک منصوبہ بنا کر سیاسی
داؤ کھیلنے کی کوشش کی گئی ہے ؟یہ اندیشے محض اندیشے نہیں ہیں بلکہ حقیقت
بھی ہیں اور ان کا سراغ بھارتیہ جنتا پارٹی کی دسیسہ کاریوں سے لگتا ہے
۔نیزمرکزی وزیر برائے آپ پاشی اوما بھارتی کی مسلم دشمن سوچ سے ان کے تار
ملتے ہیں ۔
میرے سامنے انگریزی روزناموں ’دی اسٹیٹمنٹ ‘’ڈیلی میل‘اور ’میل ٹوڈے‘کے
10؍اگست 2014کے شمار ے ہیں جن میں سے کسی میں ’ان باکس ‘میں اور کسی میں
فرنٹ پیج پر اوما بھارتی کا ایک بیان شائع ہوا ہے ۔یہ اس وقت کی بات ہے جب
اتر پر دیش ،بہار اور گجرات کے بعض علاقوں میں سیلاب آیا ہوا تھا اور گنگا
کی صفائی کا روڈ میپ بھی تیار کر نا تھا، اس وقت وزیر موصوف پریشانی کے
عالم میں تھیں،مذکورہ ریاستوں میں سیلاب دن بدن بڑھتا جارہا تھا اورصورت
حال بگڑتی جارہی تھی ۔اس وقت میڈیا اہل کاروں نے اوما بھارتی سے سوالات کیے
اور ان ریاستوں کو سیلاب سے بچانے کی گہار لگائی تو اوما نے منہ زور تمام
سیلابوں کا رخ جھیلم اور جموں توی کی طرف موڑ نے کااعلان کر کے ان کی
پریشانی دور کر دی ۔اوما بھارتی نے کہا تھا : ’’گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے
،ہم ان پانیوں کا رخ جھیلم اور جموں توی کی طرف کر دیں گے جس سے اتر پردیش
،بہا راور گجرات تباہی سے بچ جائیں گے اور گنگا کی صفائی کا راستہ بھی
ہموار ہوگا۔ ‘‘ ․․ ․ ․ اس کے بعد دنیا نے دیکھاکہ کشمیر کے خلاف کی جانے
والی یہ سازش کس طرح کامیاب ہو ئی اور پہلی بار جنت نشان کشمیر کس طرح کی
قیامت خیزیوں سے دوچار ہو گئی جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔
معزز قارئین !اوما بھارتی یا بھارتیہ جنتا پارٹی وہ ناپاک اجسام و وجود ہیں
جنھوں نے انسانیت بالخصوص مسلمانوں کے حق کبھی اچھا نہیں سوچا ،آزاد
ہندوستان یا آزادی سے قبل جب یہ گندے اجسام دوسرے ناموں سے موجود تھے اس
وقت بر پا ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات ان ہی لوگوں نے کر ائے
تھے۔مسلمانوں کی بیخ کنی اوران کو ملک بدر کر نے میں بھگوا سوچ و فکر کے
لوگوں نے کو ئی کسر نہیں چھوڑی،سنگھیوں اورہندو مہا سبھائیوں نے ایسے لوگوں
کے ہاتھوں میں انسانیت کی تباہی کے اسباب تھما دیے جن کی بدولت انھوں نے
تقسیم کے وقت پاکستان منتقل ہونے والے مسلمانوں پر ناقابل بیان مظالم ڈھائے
اور ہندوستان میں رہ جانے والے مسلمانوں کو مسلسل ہراساں کر نے کا ان کا
سلسلہ تا ہنوز جاری ہے۔ کبھی یہ تاریخی اور مذہبی مقامات کو مٹانے کی مذموم
سازش کر تے ہیں اور کبھی مسلم علاقوں میں آگ لگا دیتے ہیں ۔ بابری مسجد بھی
انھوں نے ہی شہید کی اور دوسرے مقامات کو بھی انھوں نے ہی بر باد کیا۔یہ
لوگ ملک بھر میں جہاں چاہیں یہ فساد بر پا کر ادیتے ہیں نہ انھیں قانون کا
ڈر ہوتا ہے اور انتظامیہ کا خوف بلکہ بقول شخصے قانون اور انتظامیہ تو ان
کے گھر وں کی لونڈیاں ہیں۔آج کل مشرقی دہلی کے تر لوک پوری علاقے میں فرقہ
پرستوں نے پھر اپنی فرقہ پرستی کی آگ میں جھلسا رکھا ہے اور پولیس مسلمانوں
کی یک طرفہ گر فتاری کی روایت انجام دے رہی ہے۔
یہ کس قدر شرمناک بات ہے کہ بی جے پی نے صرف مسلم دشمنی ، تعصب اور سیاسی
کارڈ کھیلنے کی خاطر وادیٔ کشمیر کو سیلاب کی نذر کردیا اورمرکزی حکومت کی
جانب سے لفظی و زبانی امداد کے جھوٹے وعدے کر کے متاثرین اور زخم خوردہ
لوگوں کو رونے بھی نہیں دیاگیاتا کہ وہ دوہرے غم میں مر یں۔
مرکزکی ’مودی سرکار ‘کی جانب سے تقریباًہر دن امدادی اعلان کیا جاتا ہے مگر
وہ اس پر کتنا عمل ہو رہا ہے اور کتنی امداد ہو رہی ہے اس سے بچہ بچہ واقف
ہے ۔ اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ آج تک وادیٔ کشمیر میں پانی
موجودہے او رلاشیں کیچڑمیں دبی ہو ئی ہیں ۔لوگ گھروں سے بے گھر ہیں ،کھلے
آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور کوئی ان کا پر سان حال نہیں ہے۔یہ
ہیں بی جے پی کے کالے کر توت جنھوں نے کشمیر کے لوگوں کی زندگی کو جہنم بنا
کر رکھ دیا ہے۔کاش ہندوستان بھارتیہ جنتا پارٹی کی اس سازش اعظم کو سمجھے
جو وہ اس کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف کر رہی ہے۔ |