' رشتے دار' یہ وہ لفظ ہے جس کو سنتے ہی اکثریت منہ بناتی
اور ناک چڑھاتی ہے۔ کچھ رشتہ داروں کے بقول فلاں رشتہ داروں کی ناک اونچی
ہے اس لئے میری ناک بھی اونچی ہی ہونی چاہئے۔ ایک یہ ناک اور دوسرے کان ہیں
جنھوں نے رشتہ داریوں میں سب سے ذیادہ مسائل کھڑے کر رکھے ہیں۔ کھڑے کھڑے
جب دو لوگ ایک دوسرے سے گھنٹہ بھر بات کر سکیں یا کھڑے کھڑے ہی گھنٹہ بھر
لڑ بھی سکیں تو یہ دو لوگ اور کچھ ہوں نہ ہوں رشتہ دار ضرور ہوتے ہیں یا
رشتہ دار موجوع بحث ضرور ہوتے ہیں۔ اب بہت سے لوگ یہ شوچ سکتے ہیں کہ
خواتین ہی اس صف میں شامل ہوں گی تو انتہائی معزرت کے ساتھ یہ کہنا پڑے گا
کہ صرف خواتین نہیں بلکہ حضرت بھی انکے شانہ بشانہ چلنے کے شوق میں اس صف
میں آرام سے شامل کئے جاسکتے ہیں۔
انسان کا اور رشتہ داروں کا ساتھ ہمیشہ کا ہے اور ان سے نجات ممکن نہیں ہے
خواہ آپ کتنا ہی سر پٹک لیں اور سر جھٹک لیں یا پیر پکڑ لیں۔ پاکستان میں
تو خاص طور پر رشتہ داروں کو سر پر سوار کروانے کا رواج عام و خاص سب کے
ہاں ہی ہے۔ اسی وجہ سے تو موجودہ وزیر اعظم نے بھی اپنے رشتہ داروں کو ہی
ہر اہم عہدہ دے رکھا ہے۔ اب رشتہ داری کی ہے تو نبھانی تو پڑے گی نا۔ ایک
رشتہ دار وہ ہیں جنکا کبھی بھی اچھا ہونا عین ناممکن ہی ہے جی ہاں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سسسرالی رشتہ دار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خواہ خاتون کے
ہوں یا کسی صاحب کے مگر یہ کبھی بھی اچھے نہیں ہوں گے۔ ان کی نظر میں جنکی
اور انکی یہ رشتہ داری بنتی ہے۔
ایک بہت دلچسپ چیز مشاہدے میں آئی ہے کہ جسس کو بھی رشتہ داروں سے سب سے
ذیادہ گلہ رہا ہے کہ رشتہ دار بات بہت ادھر کی اُدھر کرتے ہیں پتہ نہیں
کیوں خود وہ بھی ایسا ہی سب سے ذیادہ کرتے ہیں شاید اس لئے کہ وہ خود بھی
تو رشتہ دار ہی ہیں اور رشتہ داروں کا تو کام ہی یہی ہے۔ ایک کام اور دوسرا
آرام یہ انسان اپنے لئے ہی کرتا ہے۔ مگر پھر بھی ایسے ایسے کام کرتا ہے کہ
زندگی کی تباہی کے لئے برے رشتے دار نہیں اکثر انسان خود ہی کافی ہوتا ہے۔ |