چین اور ایشیائی بینک کا قیام

مشرق سے اُبھرتی ہوئی معاشی طاقت چین مغرب اور امریکہ کے لیئے مسلسل درد سر بنا ہوا ہے۔اگر امریکہ نے فوجی زور سے دُنیا کو زیر رکھا ہے تو دوسری طرف چین نے معاشی طاقت سے دُنیا اور خصوصا ایشیاء کو اپنا گرویدہ بنا رکھا ہے۔ دونوں پاورز کے درمیان عرصہ دراز سے سرد جنگ جاری ہے،دونوں کی پالیسیاں بلکل الگ تلگ ہے۔امریکہ فوج، ڈالر اور خانہ جنگی پر ایمان رکھتا ہے جبکہ چین امن، بزنس اور برابری پر یقین رکھتا ہے۔دونوں تیزی سے اپنی منزل کی طرف تیزی سے رواں دواں ہیں۔

تقریبا 80% ورلڈ پاور امریکہ کے مُھٹی میں ہیں اور وہ ایسے اپنی مفادات کے طور پر خرچ کر رہا ہے۔اگر UNجیسے دُنیا کی عظیم ادارہ امریکہ کی لونڈی بن سکتی ہے تو UN کی دیگر ادارے کیسے نہیں؟
ورلڈ بینک اور ائی ایم ایف جیسے گلوبل فائنانشل ادارے امریکہ کی مفادات میں دن رات مشغول ہیں اسی وجہ سے مجبور ہوکر چین نے ایک جراتمندانہ فیصلہ کیا اور اپنی سربراہی میں ایک عظیم ایشیائی ڈولپمنٹ بینک کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ابتدائی مرحلے میں صرف 21 ممالک نے شرکت کی لیکن بہت جلد اس کو اچھی شہرت مل جائیگی۔

بینک کا نامAsian Infrastructure Investment Bank(AIIB) ہے۔اس کا مقصد بنیادی طور پر کمزور انفراسڑکچر کو مضبوط بنانا ہے،چونکہ ایشیاء میں ٹرانسپورٹیشن،ٹیلی کمیونیکیشن اور انرجی پاورمضبوط معیشت کے راستے میں اہم روکاوٹیں ہیں اس لیئے اس بینک کا قیام ضروری سمجھاگیا۔اس پراجیکٹ پر کام ایک سال سے جاری تھا، امریکہ نے اپنی اخری حد تک اسکی مخالفت کی چونکہ اس کو ڈر ہے کہ اس سے ایشیاء میں امریکی تھانیداری کم ہوجائیگی اور حریف چین کا گرفت مضبوط ہوجائیگا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد ورلڈ بینک پر امریکی کنٹرول ہے جبکہ ADP یعنی ایشین ڈولپمنٹ بینک جاپان کے قبضہ میں ہے۔AIIB کھلی طور پر ADP,WB اور IMF کابقابلہ کریگی۔

24اکتوبر 2014 کو ایک عظیم پروگرام میں اس کا افتتاح ہوا۔ چین نے 50 میلین ڈالر دینے کا فیصلہ کیا جبکہ50 میلین ڈالر پرائیویٹ سیکٹر سے ائیگا۔ چین کے کوششوں سے قطر اور سعودی عرب جیسے مالدار ممالک نے بھی شرکت کی۔اگرچہ بینک کا بنیادی سرمایہ یعنی 100 میلین ڈالرز دوسرے بینکوں کے مقابلے میں بہت کم ہے لیکن چین ایشیاء پر غلبہ حاصل کرنے کیلئے ایسے ضرور ٹاپ پر پہنچائیگا کیونکہ دوسرے بینکوں پر امریکی اثر کی وجہ سے سب ممالک بہت تنگ اچکے ہیں اور امریکی نفرت بڑھتی جا رہی ہے۔
چین کے اس دلیرانہ فیصلے سے امریکہ بڑی حد تک ٹینشن میں ہے، انہوں نے اس کے خلاف ہر اقدام اُٹھایا اور لابیز استعمال کی لیکن مذکورہ بینک عمل میں اگیا جبکہ امریکی لابی کی وجہ سے تین ممالک نے عین موقع پر جوائن کرنے سے انکار کیا،انڈونیشیاء، ساؤتھ کوریا اور اسٹریلیا اگرچہ بہت انٹرسٹ تھے لیکن امریکی خوف ذیادہ رہا اور اُنہوں نے شمولیت نہیں کی لیکن اُمید ہے کہ مستقبل میں ضرور پاس ائینگے۔اس بینک کے ارکان میں چین،پاکستان،انڈیا،بنگلہ دیش، قطر، سعودی عرب، کویت،منگولیا،سری لنکا،نیپال،اذر بائجان،برونائی، قازکستان،ازبکستان،کمبوڈیا، لاؤس، میانمر،تھائی لینڈ، سنگاپور، ملائیشیاء،ویتنام،اومان اور فیلفائن شامل ہیں۔

چین کے بعد انڈیا بڑا سٹیک ہولڈر ہے،یہ بینک اگلے سال کام شروع کریگا اور اس کا ہیڈ افس بیجنگ میں ہوگا۔اس اہم فائنانشل ادارے کے قیام کے بعد چین گورنمنٹ نے اپنا ایک تجربہ کار بینکر’’جِن نیقون‘‘ کو اس کا سربراہ بنایا۔

اس بینک کے قیام کا مقصد مغربی ممالک کے چنگل سے اذاد ہونا ہے،دُنیا میں سب سے ذیادہ ابادی اور رقبہ ایشیاء کے پاس ہے جبکہ مالی ادارے مغرب اور امریکہ کے کنڑول میں ہیں اس لیئے اس ادارے کے قیام نے ذور پکڑا۔اگرچہ اس سے چین کو اپنی مقاصد میں کچھ حد تک امریکہ کے خلاف کامیابی بھی ملیگی جس کی امریکہ کو بہت ذیادہ فکر ہو رہی ہے لیکن ساتھ ہی ایشیاء کی کمزور معیشت کو فائدہ ہوگا اور یہ کمزور ممالک ائی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اڑ میں امریکی غلامی سے نجات پائینگے، کیونکہ UN اور اس کے تمام ادارے امریکی مُٹھی میں بند ہے اور امریکہ اپنی مُٹھی صرف اپنی مفادات پوری ہونے پر کھولتا ہے اور ساتھ ہی صرف منظور نظر حکمرانوں کو خوش کیا جاتا ہے۔

چین کے اس فیصلے پر تمام ایشیائی ممالک اور خصوصا پاکستان کوبڑی خوشی ہوئی اور اُمید ظاہر کرتے ہیں کہ اس کو ADB,IMF &WB پر سبقت حاصل ہو۔

Naeem Utmani
About the Author: Naeem Utmani Read More Articles by Naeem Utmani: 50 Articles with 37762 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.