عوام ‘کونسی عوام ِ،عوام جائے
جہنم میں یہ عوام جو ہر دور میں ظلم برداشت کرتی آئی ہے اور اب بھی کررہی
ہے ’’گونوازگو‘‘ گوعمران گو،گو بلاول گو، یہ سب کیاہے یہ ایک ٹوپی ڈرامہ ہے
کوئی دھرنے کررہاہے اور کوئی جلسے کرنے میں مصروف ہے بھلا کسی نے کبھی اس
غیور عوام کا کچھ سوچانہیں کبھی نہیں ۔عید قربان گزر گئی عوا م کو کوئی
ریلیف نہیں دیا گیا بلکہ عوام کے پیٹ میں مہنگائی کا چھرا گھونپ دیا گیا
عوام فاقے کرنے پر مجبور ہے اور حکمران عیاشیاں کررہے ہیں جانورلینا تو
دورکی بات عید پر عوام سبزی تک نہ کھا سکی ٹماٹر 160روپے کلو تک جا پہنچا
کیسی ہے یہ ایڈمنسٹریشن حکمرانوں کا کام ہے عوام کا خیال رکھنا اب تو انہوں
نے عوام کے منہ سے روٹی کا نوالا بھی چھین لیاہے
خدا کی قسم عید والے دن کوئی چہرہ مجھے ہنستا مسکراتا نظر نہیں آیا ہر کوئی
مہنگائی کا رونا روتا نظرآیا جو لوگ قربانی کرتے تھے وہ بھی اس دفعہ قربانی
نہ کرسکے کس کس ظلم کو بیان کروں جو عوام کے ساتھ نہیں ہورہا جو چیز بھی
ضروری ہے ویسے تو انسان کے لئے ہر چیز ضروری ہے انسان خریدنا چاہے تو نہیں
خرید سکتا مہنگائی اتنی ہوگئی ہے کہ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ہر طرف چور
ہی چور ہیں ہر کوئی لوٹنے کے چکر میں ہے یہ کیسے حکمران ہیں کہ عوام تو
اپنی روٹی بھی پوری نہیں کرسکتی پھر چوربازاری اور سٹریٹ کرائم میں اضافہ
نہیں ہوگا تو کیا ہوگا پڑھے لکھے نوجوان گھروں میں بیروزگار بیٹھے ہیں
کھانے کو پیسہ نہیں , نوکری نہیں ہے نوجوان نسل اپنی ضروریات کیسے پوری کرے
گی ہماری حکومت اربوں روپے سڑکوں اور پلوں پر خرچ کررہی ہے اگر یہی پیسہ
عوام کے ریلیف کے لئے دیا جائے تو کچھ ممکن ہے مگر ایسا کون کرے گا کیونکہ
پھر کرپشن کیسے ہوگی
ہمارے ملک کو کھانے والے اتنے ہوچکے ہیں کہ جیسے کسی جانور کو گدھوں کا
ٹولہ کھا جاتاہے اور پیچھے کچھ بھی نہیں بچتا ہم کیا کریں دھرنوں کو اور
جلسوں کو ہمیں تو روزگار چاہیئے روٹی چاہیئے اور امن وسلامتی کی ضرورت ہے
ہماری اﷲ سے دعاہے کہ اے اﷲ پاک ہم سب پر اپنا رحم فرما اور ظلم کرنے والے
حکمرانوں سے نجات دلا ۔آمین |