بظاہر تو ملک میں ،اور خصوصا سند
ھ میں سب اچھا نظر آ رہا ہے۔کیونکہ ہمیں سب کچھ اچھا دیکھایا،اور اچھا ہی
بتایا جا رہا ہے۔ہمیں تو آج کل سیاست سے ٹائم نہیں ملتا کہ ہم عوام اور
املک کا سوچیں۔ان مسائل سے حکمرانوں کی عدم توجہ ملک کو دن بدن پیچھے دھکیل
رہی ہے۔لیکن مجھے آج باقی تمام مسائل کو ایک طرف رکھ کر صرف تھر پر بات
کرنی ہے،جہاں ایک بہت بڑھے نقصان کے بعد ایک بار پھر موت تھر کے دروازے پر
پہنچ چکی ہے۔ہمیں یہ تو یاد ہے کہ کچھ عرصہ پہلے تھر میں بہت سی انسانی
جانیں ،بھوک افلاس سے ضائع ہوئیں تھیں،لیکن ہمیں یہ معلوم نہیں کہ اس کے
بعد وہاں رہنے والوں کا کیا حال ہے۔شاہد ہمارے حکمران اتنے مصروف ہو چکے
ہیں کہ ان کو ہوش ہی نہیں ہے۔کہ ایک بار دوبارہ بھی تھر والوں کا حال پوچھ
لیا جائے۔جب کچھ عرصہ پہلے تھر میں بچوں کی ایک بڑی تعداد زندگی کی باز ی
ہار گئی تھی تو اس وقت ملک میں ہر کوئی تھر پر ہی بات کر رہا تھا۔میڈیا میں
بھی ہر وقت تھر کی خبر ہی سننے کو ملتی تھی۔اور شاہد میڈیا کی آواز پر ہی
تب حکومت سند ھ کو ہوش آیا تھا کہ وہ تھر والوں کی خبر لے۔خیر اس وقت تھر
والوں کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے گئے۔اور وہاں پر لوگوں کو اناج
پہنچایا گیا۔لیکن آج ایک بار پھر دوبارہ وہ ہی صورت حال قائم ہو رہی ہے۔آج
پھر تھر سے اموات کی خبریں سننے کو مل رہی ہیں۔ان خبروں نے ایک تشویشناک
صورت حال کو جنم دیا ہے۔تھر میں کوئی اب ایک بار نہیں،بلکہ ماضی میں بھی
ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا ہے،جب وہاں پر موجود لوگوں کے پاس نہ تو
اناج ہوتا ہے،اور نہ ہی پینے کو پانی۔ہم نے خود دیکھا کہ ایسی صورت حال میں
یہ لوگ گندا پانی پینے پر بھی مجبور تھے۔
یہ صورت حال اکثر بارش نہ ہونے کی وجہ سے جنم لیتی ہے ۔کچھ رپورٹس کی میں
بات کروں تو،پچھلے سال سے اب تک تقریبا ایک ہزار لوگوں کی اموات ہوئیں،ایک
اور رپورٹ کے مطابق تقریبا چھ سو افراد قحط سے موت کے منہ میں چلے گئے ،اور
اگر میں ان دونوں رپورٹس میں سے اندازا بات کروں تو تقریبا پانچ سو سے زاہد
افراد موت کے منہ گئے۔بے شک یہ ایک تشویشناک صورت حال ہے۔میں اگر سند ھ
حکومت کی بات کروں تو نہ تب سندھ حکومت کو ہوش تھا او ر نہ ہی اب ہے،کیونکہ
کچھ عرصہ پہلے بھی تھر کی صورتحال پر جب تھر میں بھوک ،افلاس عام تھا تو
پیپلز پارٹی جشن منا رہی تھی،نہ تو پیپلز پارٹی کی قیادت کو ،اور نہ ہی
وزیراعلی سندھ کو تھر کی صورت حال سے کوئی خبر تھی۔اور اب ایک بار پھر ایسا
ہی ہو رہا،اب جب دوبارہ موت کا کھیل وہاں شروع ہو گیا ہے ،تو اب تک سندھ
حکومت بے خبر ہے۔ہونا تو یوں چائیے کہ سندھ حکومت کو اپنے اقدامات پہلے سے
ہی کر دینے چائیے تھے کہ وہاں دوبارہ ایسی صورت حال پیدا نہ ہو،لیکن سندھ
حکومت کی غفلت کی وجہ سے آج دوبارہ وہاں وہ ہی صورت حال پیدا ہو رہی ہے۔اس
سے سند ھ حکومت کی سندھ کے اصل مسائل پر توجہ،اور سندھ کی عوام کے درد کا
اساس باخوبی ہو جاتا ہے۔پیپلز پارٹی کو تقریریں تو خوب کرنا آتی ہیں،جلسے
بھی سجا لئے جاتے ہیں،لیکن یہ اپنے ہی صوبے کی عوام کے مسائل سے بے خبر
ہیں۔کیونکہ شاہد ان کو سندھ کی عوام کے مسائل میں دلچسپی ہی نہیں۔وزیراعلی
سندھ کہاں ہیں،کیا کر رہے ہیں ایسی صورت حال میں کسی کو کچھ نہیں پتا۔میرے
خیال میں تو وزیراعلی سندھ کو سب سے پہلے تھر میں پہنچنا چائیے تھا،اور
وہاں لوگوں کی خبر لینی چائیے تھی۔لیکن ایسا نہیں ہے۔
بلکہ قائم علی شاہ صاحب تو ایسی صورت حال میں بہانے تلاش کر رہے ہوتے
ہیں۔ایسی صورت حال میں بھی وزیراعلی سندھ صاحب کا کہنا تھا کہ تھر میں
اموات بھوک کی وجہ سے نہیں بلکہ ٖغربت کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔میں یہ سوچ رہا
ہوں کہ بھوک اور غربت میں کیا فرق ہے۔بھوک اور غربت ایک دوسرے سے جڑے ہی
ہوئے ہیں۔جب غربت سے ان کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہو گا تو یقننا وہاں بھوک
ہو گی۔لیکن سندھ حکومت کو یہ با ت کون سمجھائے۔اور اگر یہ مان بھی لیا جائے
کہ وہاں اموات غربت کی وجہ سے ہو رہی ہیں تو کیا وہاں غربت کو ختم کرنا
حکومت کا کام نہیں۔میں تو حیران ہوں کہ شاہد اب سندھ حکومت غربت کے خاتمے
سے بھی اپنی نظریں گھما رہی ہے۔اگر وہا ں غربت بھی ہے،تو وہاں کہ زندگی کو
کس نے بحال کرنا ہے،جب ان لوگوں کے پاس روز گار نہیں ہو گا،ان کی فصلیں
بارش کے نہ ہونے سے تباہ ہوں گی،ان کے مویشی نہیں رہیں گئے،ان کے پاس اناج
نہیں ہو گا،تو کیا وہاں غربت نہیں ہو گئی۔یقینا وہاں غربت بھی ہو گئی،وہ
لوگ آج وہاں سے مجبو رہوکر ہجرت کر رہے ہیں ۔ایسی صورت حال میں سندھ حکومت
کہاں نظر آ رہی ہے۔
میرے خیال میں اگر سنجیدگی سے پہلے ہی اس مسلئے کو مکمل حل کیا جاتا تو آج
دوبارہ یہ صورت حال پیدا نہ ہوتی۔لیکن تب بھی جب تک میڈیا میں خبریں چلتی
رہیں تب تک تو کام بھی ہوتا رہا،جب خبریں بند ہو گئیں تو سندھ حکومت نے بھی
اپنی توجہ ختم کر دی۔اس کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ آج دوبارہ وہاں اموات ہو
رہی ہیں۔میری گزارش ہے وزیراعلی سندھ سے کے مسائل سے پس پردہ نہ ہوں،ان کو
فیس کریں۔جب تک آپ سندھ کے مسائل کا حل تلاش نہیں کریں گئے تب تک آپ کی
کارکردگی پر باتیں ہوتی رہیں گئی۔دوسری گزارش پیپلز پارٹی کی قیادت سے ہے
کہ جلسے جلسوس چھوڑ کر تھر کی خبر لیں۔وہاں انسانی جانوں کو بچائیں۔اگر
دوبارہ وہاں صورت حال زیادہ خطر ناک حد تک بڑھ گئی تو قابو پانا مشکل ہو
جائے۔اب بھی وقت ہے سند ھ حکومت ہوش کرے اور تھر سمیت پورے سندھ کی عوام کی
خبر لے۔ |