سزا کا تعین
(Tariq Hussain Butt, UAE)
میری کسی بھی پارٹی سے کوئی ذاتی
لڑائی نہیں ہے عمران خان سے میری تین دفعہ ملاقات ہوچکی ہے،شاہ محمودقریشی
اوردوسرے تحریک انصاف کے رہنماؤں سے میری گاہے بگاہے فون پربات ہوتی رہتی
ہے۔میری ناصرف تحریک انصاف بلکہ پاکستان کی ہرپارٹی سے صرف ایک ہی لڑائی ہے
کہ اگرغریبوں کواپنی پارٹی قیادت میں شامل نہیں کرسکتے اورانہیں برابری کے
حقوق نہیں دے سکتے توپھراُن کے نام پرووٹ لینا بھی چھوڑدواوراپنی پارٹی
دفترکے باہرایک بڑاساسائن بورڈلگادوکہ اس پارٹی میں اہمیت صرف اُس آدمی
کوملے گی جس کے سیاسی سائیں تگڑے ہوں گے یاجس کے پاس ایک کروڑسے زائدبینک
بیلنس ہوگااگرپھربھی عوام اُس جماعت کوووٹ دیناپسندکرے اوردوتہائی اکثریت
دلائے تواس سیاسی جماعت کاحق ہے کہ وہ اپنی حکومت بنائے۔
آج کل اگر ہرسیاسی پارٹی کامنشورپڑھاجائے تواس میں صرف ایک ہی بات کی
تمہیدنظرآتی ہے غریبوں کے حقوق، غریبوں کے حقوق لیکن اُس جماعت میں ہوتے
سبھی سرمایہ دارہیں۔اب سرمایہ دارجوکہ اپنی زکوٰۃاورٹیکس دینے میں
ہیراپھیری کرتے ہیں وہ کیاغریبوں کواُن کے حقوق دلائیں گے۔شاہ محمودقریشی
کی بے حسی کی مثال ملتان جلسے میں سب کے سامنے ہے جب ڈی جے بٹ ایمبولینس
کیلئے پکاررہاتھااورشاہ مـحمودقریشی کی طرف سے جواب مل رہاتھاخیرہے، خیرہے
کیاایک تقریرکسی غریب انسان کی زندگی سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔پتہ نہیں کب
ان لوگوں کواحساس ہوگاکہ سیاست سے زیادہ انسانیت کی قدرضروری ہوتی ہے۔
عمران خان ایک کھراآدمی ہے۔اس کی نیت بھی اچھی ہے وہ پیسے کالالچی اورعہدے
کا بھوکابھی نہیں ہے کیونکہ اگراسے پیسہ چاہئیے ہوتاتون لیگ نے جتناپیسہ
دھرنوں کی سیکیورٹی پرلگایاہے اس سے دگنااسے دے کر۵سال کیلئے خاموش کراسکتی
تھی۔اسکے علاوہ اگراسے عہدہ چاہئے ہوتاتووہ آسانی سے وزیراعلیٰ
خیبرپختونخوابن سکتاتھا۔سیاست میں آنابھی اس کاپاکستانی قوم پرایک بہت
بڑااحسان ہے کیونکہ1992ء کاورلڈکپ جیتنے کے بعدجتنی شہرت اورپیسہ اسکے پاس
آچکا تھا اس سے وہ پوری زندگی عزت سے گزارسکتاتھا۔بہت سے سابق
کرکٹرزریٹائیرمنٹ کے بعددوسرے ممالک میں خوشحال زندگی گزاربھی رہے ہیں۔
عمران خان صرف ایک غلطی کرگیاہے اپنی شہرت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے چاہیے
تھاکہ وہ پاکستان تحریک انصاف کوایک ایسی پارٹی بنادیتاکہ اگرتحریک انصاف
کی طرف سے کسی کھمبے کوٹکٹ دی جاتی تووہ بھی جیت جاتااورالیکشن جیتنے کیلئے
دوسری جماعتوں کے سیاسی رہنماؤں کی ضرورت نہ پڑتی، وہ تبدیلی ہی اصل تبدیلی
ہونی تھی جب تحریک انصاف شروع سے آخرتک نئے لوگوں کی قیادت میں اقتدارکاحصہ
بنتی۔
دوسری جماعتوں سے آنے والے سیاسی لوگوں کی وجہ سے ایک بڑانقصان یہ ہواہے کہ
عمران خان کے دوسری جماعتوں پرلگائے جانے والے الزامات کی اہمیت صفرہوجاتی
ہے ،کیونکہ جب بھی کسی پرایک انگلی اٹھائیں توتین انگلیاں اپنی طرف آتی
ہیں۔عمران خان جب یہ کہتاہے کہ دوسری جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے معرض
وجودمیں آئیں ہیں توتنقیدکرنیوالے کہتے ہیں کہ دائیں بائیں
نظردوہراکردیکھووہ لوگ بھی تواسی اسٹیبلشمنٹ کاحصہ رہیں ہیں۔جب عمران خان
کہتاہے کہ میں سرمایہ داروں کی دولت ملک کی غریب عوام میں بانٹ دوں
گاتوتنقیدکرنیوالے یہ کہتے ہیں کہ کیاشاہ محمودقریشی اورجہانگیرخان ترین
اپنی دولت عوام میں بانٹیں گے۔عمران خان کی حکم عدولی وہ پہلے بھی کرچکے
ہیں جب عمران خان نے سول نافرمانی کی تحریک چلاتے ہوئے بجلی کے بل جمع نہ
کروانے کاکہالیکن شاہ محمودقریشی سمیت دوسرے تمام رہنماؤں نے اپنے اپنے بل
جمع کروادیئے۔عمران خان جب یہ کہتاہے کہ وہ نیاپاکستان بناؤں گا تو تنقید
کرنے والے یہ کہتے ہیں کہ پرانے سیاستدانوں کے ذریعے نیاپاکستان کیسے بنے
گا۔عمران خان جب میاں نوازشریف پریہ الزام لگاتاہے کہ وہ غریبوں کواپنے
پاؤں کی جوتی سمجھتاہے توتنقیدکرنے والے یہ پوچھتے ہیں کہ کیاعمران خان
غریب لوگوں سے سلام لیناگواراکرتاہے میری توخود تحریک انصاف کے بہت سے
کارکنوں سے اس سلسلے میں بات ہوئی ہے ایسے کارکنوں سے جن کوتحریک انصاف میں
شامل ہوئے چھ،چھ،سات،سات برس ہوگئے ہیں ان کاکہناہے کہ ابھی تک اُن کی
عمران خان سے ملاقات تک نہیں ہوئی۔جب عمران خان یہ کہتاہے کہ نوازشریف وی
آئی پی پروٹوکول کیوں استعمال کرتاہے توتنقیدکرنے والے یہ کہتے ہیں کہ
کیاعمران خان بذات خودوی آئی پی پروٹوکول نہیں لیتا۔کسی بھی انسان،جماعت
یافرقے پرتنقیدکرنابہت آسان کام ہے لیکن خودکوبہتربنانابہت مشکل کام ہے اصل
مزہ تو تب ہی آتاہے جب کسی دوسرے پرایک انگلی اٹھائی جائے اوراپنی طرف
بڑھنے والی تینوں انگلیوں کے پاس کہنے کیلئے کچھ نہ ہو۔
عمران خان کے کارکنوں کوچاہئیے کہ وہ تحریک انصاف کی حمایت کرنے کے ساتھ
ساتھ اُسے ووٹ بھی ضروردیں لیکن اندھی حمایت بالکل نہ کریں۔جبکہ دوسری
سیاسی جماعتوں کی بے ضابطگیوں کے خلاف آوازاٹھانے کے ساتھ ساتھ اپنی جماعت
میں ہونے والی غلط باتوں کے خلاف بھی آواز ضروراٹھائیں۔اس سے فائدہ ہی
فائدہ ہوگااوروہ تبدیلی جس کا ہر کوئی نعرہ لگاتاہے وہ صحیح معنوں میں اپنی
جڑیں پاکستان میں مضبوط کرے گی۔ |
|