کشمیری انتخابا ت سیاسی رحجانا ت اور عالمی ردعمل

واصفؔ ہے یہی ہر کس و نا کس کی زباں پر
ہم جا نتے سب کچھ ہیں مگر کہہ نہیں سکتے
بھا رت کے زیر انتظام کشمیر میں انتخابا ت کا سلسلہ جا ری ہے جبکہ دوسری جانب کشمیری قا ئدین کو بھی زیر حراست لینے اور قید و بند کے واقعات تیزی سے رونما ہو رہے ہیں گذشتہ طویل عرصہ سے یہی کھیل رچایا جا تا ہے جب بھی جمو ں و کشمیر میں بھا رتی حصہ میں انتخابا ت کا معاملہ سامنے آتا ہے تو کشمیری رہنماؤ ں کی بڑے پیما نے میں گرفتا ریا ں اور تشدد کے واقعات منظر عام پر آنے لگتے ہیں محرم الحرام کی ان درنا ک ساعتوں میں جبکہ پو ری دنیا میں مسلمان شہید کربلا کی یا د میں محافل اور مجالس کا اہتمام کرتے ہیں کشمیری قوم کی لا زوال قربانیو ں اور بھا رتی افواج کی طرف سے مظالم کا ایک نہ ختم ہو نے والا سلسلہ جا ری و سا ری رہتا ہے ۔ کئی محرم الحرام کشمیری قوم کے غمو ں میں مزید اضا فہ کرتے ہو ئے گزرتے جا رہے ہیں لیکن غلامی کی ایسی طویل اور تا ریک رات ہے جو ختم ہو نے کو نہیں آتی ہے ۔ بھا رت کے قبضہ میں کشمیری حصہ میں یوم عاشورہ کی تقریبا ت پر پچھلے 25 سال سے پا بندی عائد کی گئی ہے شعیہ حضرات کو عزہ داری اور مجا لس کی ہرگز اجا زت نہ ہے جو بھا رتی نام نہا د جمہو ریت کا منہ بولتا ثبو ت ہے ، کشمیری قوم کی ہر شام ہی دکھوں سے لبریز اور ہر صبح ہی قیا مت صغریٰ کا منظر دکھائی دیتی ہے یہا ں پر مستقبل کے با رے میں اٹھنے والی سوچ پنپنے سے پہلے ہی دم توڑ جا تی ہے یہا ں پر بنت حوا سرخ جوڑے اور ہا تھو ں پر مہندی کے خواب نہیں دیکھ سکتی یہا ں پر زندگی کے اغراض و مقاصد اور منزل کے تعین پر بحث و مبا حثہ بھی محال ہے یہا ں پر جو کلی کھلتی ہے وہ پھول بننے سے پہلے ہی خزاں کا شکا ر دکھائی دیتی ہے ، یہا ں پر ہر روز صف ما تم اور عاشورہ کا سماں بندھا رہتا ہے شہید کربلا کی یا د تا زہ کرنی ہو تو کشمیر کی زرد گلیو ں کو ایک با ر آن ضرور دیکھو حالیہ سیلا ب کی تباہی و بربا دی کا زخم قدرت نے ابھی بھرا نہ تھا کہ بھا رتی حکومت نے مقا می اسمبلی کی 87 نشستو ں کے لیے عام انتخابا ت کرانے کا اعلان کردیا ۔ یہ محض عام انتخابا ت یا ووٹ سپورٹ کا ہی اعلان نہ تھا بلکہ علیحدگی پسندو ں کے خلا ف بڑے پیما نے پر کر یک ڈا ؤن کا بھی صور پھونک دیا گیا ۔ سیدعلی گیلا نی کو گھر میں بند کردیا گیا جبکہ شبیر احمد شاہ ، یا سین ملک اور نعیم خان سمیت درجنو ں قائدین کو مختلف جیلو ں میں بندکردیا گیا ہے ان کا روائیو ں کے خلا ف سابقہ روایا ت کو برقرار رکھتے ہو ئے مذاحمتی حلقوں میں زبردست غم و غصہ پایا جا تا ہے ۔ حریت کا نفرنس کے رہنما میر واعظ عمر فاروق نے اس دوران اعلان کیا ہے کہ آزادی کی تحریک سے وابستہ گروپ بھی انتخابا ت کے خلا ف مہم چلائیں گے ۔ حریت کا نفرنس کے ایک دھڑے نے با الخصوص انتخابا ت کا مکمل با ئیکا ٹ اور عوام سے انہیں مسترد کرنے کی اپیل بھی کی ہے 25 نومبر کو ہو نے وا لے ان انتخابا ت سے پہلے کشمیری قوم پر کیا کیا سختیا ں ڈھائی جائیں گی ان کی ایک طویل لسٹ ہے انتخابا ت کے حوالہ سے ابھی ہندو نواز سیاسی گر وپوں کی مہم شروع کرنے سے پہلے ہی مقامی پولیس نے مخالفین گروپوں کے رہنما ؤں اور کارکنو ں کو گرفتا ر کرنا شروع کردیا ہے ۔سوچنے کا نقطہ یہی ہے کہ اگر بھا رت کے زیر انتظام کشمیرکا حصہ اگر واقعہ ہی آزاد خود مختا ر ہے اور وہا ں پر تر قی و خو شحالی برقرار ہے ہر ایک کو اپنے مذہب ،نظریا ت اور دائرہ کا ر کے مطابق رہنے کی آزادی ہے اور محض چند باغی ہی بد امنی پھیلا نے یا نظم و نسق برباد کرنے کی سعی کر رہے ہیں تو پھر پر امن جد و جہد آزادی میں مصروف کشمیری قیا دت کو قید و بند کا نشانہ کیو ں بنایا جا تا ہے ؟ درحقیقت یہ انسان کے بنیا دی حقوق اور فطری آزادی کے خلا ف ہے کشمیر کے انتخابا ت میں روائیتی طو ر پر نیشنل کا نفرنس ، کانگریس اور پی ڈی پی کے درمیان مقابلہ ہو تا ہے لیکن موجود ہ حالا ت کے تنا ظر میں نئی دہلی میں بی جے پی کے بر سر اقتدار آنے کے بعد انتخا بی جنگ چا ر دھڑوں میں تقسیم ہو گئی ہے بی جے پی کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ کشمیر کی 87 میں سے 44 نشستیں حاصل کر نے کے بعد حکومت بنائیں گے اس سلسلہ میں بھا رتی وزیراعظم نریند مودی کئی مر تبہ کشمیر جمو ں اور لدا خ کا دورہ بھی کرچکے ہیں گذ شتہ پارلیمانی انتخابا ت میں پہلی مر تبہ بی جے پی کو چھ میں سے تین سیٹو ں پر فتح حاصل ہو ئی تھی ۔ اس سا ری صورتحا ل کا بغو ر جا ئزہ لیا جا ئے بھا رت کی طر ف سے منعقد کیے جا نے والے انتخابا ت جو کہ رضا مندی پر مبنی نہیں ہو تے کشمیر ی قوم پر مسلط کیے جا نے کے مترادف ہے جن پر ردعمل کا اظہا ر کشمیری قوم کا بنیادی حق ہے پو ری کشمیر ی قیا دت کا یہی کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور یو رپی یو نین مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا مو ئثر کردار ادا کر ے جس طرح سے مشرقی یو کرین میں روس نوا ز علیحدگی پسندو ں کے متنا زعہ اتنخابا ت کا یو کرین ، امریکہ اور یو رپی یو نین نے مکمل بائیکا ٹ کیا ہے اور اسے غیر قانونی قرار بھی دیا ہے اسی طرح سے ایک نظر کشمیر ی انتخابا ت پر بھی ضرور ڈالنا چا ہیے جو لو گ روس کی پشت پناہی میں کرا ئے جا نے والے جبری انتخابا ت کو تسلیم نہیں کرتے ان کو بھا رت کی پشت پناہی میں کرائے جا نے والے انتخابا ت میں کیو ں سقم دکھائی نہیں دیتا ہے ؟ خطہ کشمیر میں بسنے والے کشمیر ی بھی جیتے جا گتے انسان ہیں یہ لو گ بھی سانس لیتے ہیں ان کی بھی خواہشات ہیں اور احترام انسانیت کے نا طے ہی انہیں بھی اپنی فطری آزادی اور جمہو ری قوت کو استعمال کرنے کی اجا زت دی جا ئے ۔ جب کسی قوم پر جبری طو ر پر ظلم و تشدد کے زریعہ سے مسلسل کوئی چیز مسلط کی جا تی ہے تو اسکا کبھی نہ کبھی ردعمل سامنے آہی جا تا ہے امن پسند اقوام عالم یہ با ت کیو ں نہیں سوچتے ہیں کہ غلا می سے آزادی کے حصول کی خا طر جد وجہد اور دوسروں کا امن و سکون تبا ہ کرنے میں واضح فرق ہے مجا ہد اور منا فق دو علیحدہ اصطلاحیں ہیں ان دونو ں کو ایک پیما نے میں رکھنا بجا نہیں ہے جو لو گ اپنے فطری حق اور خو د مختا ری کے لیے جد و جہد آزادی کے لیے بر سر پیکا ر ہیں انہیں مسلسل ایک ظالم و جا بر نظام کے زریعہ سے دبا نے کی کو شش کی جا رہی ہے لیکن دنیا کو اس با ت کا احساس کرنا ہو گا کہ اگر کسی شریف النفس اور عا جز انسان کو مسلسل دبا یا جا ئے تو ایک نہ ایک دن اسکی غیر ت و حمیت کا پیمانہ لبریز ہو جاتا ہے اس کا صبر سا تھ چھوڑ دیتا ہے اور وہ اپنی آزادی اور اپنے حقوق کی آبیا ری کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں اور قوتیں منجمد کرتا ہے پاکستان اور بھا رت دونو ں کو اس پیرائے میں سوچنے کی ضرورت ہے ۔ بر طا نوی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ بھا رت اور بر طانیہ کو متعدد یکسا ں چیلنجز درپیش ہیں دونو ں ممالک کو اقتصا دی اور تجا رتی ترقی کی ضرورت ہے دونوں ممالک انتہا پسندی اور دہشتگردی کیخلا ف لڑرہے ہیں بر طانیہ میں 80 ہزار سے زائد ہندو رہا ئش پذیر ہیں اور وہ بر طانوی معشیت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ایسی صورتحال میں تمام سیاسی جما عتوں کی یہ ذمہ دا ری بنتی ہے کہ ہم ان ہندؤوں کی آواز سنیں لہذا برطانیہ مسئلہ کشمیر میں کو ئی مد اخلت نہیں کر ے گا۔ ملین ما رچ کی قیا دت کا بیڑا اٹھا نے وا لے نام نہا د کشمیری قا ئدین جنہو ں نے بر طانوی وزیراعظم کو یا داشت بھی پیش کی اور پو ری کشمیری اور پاکستانی قوم کے لیے برطا نوی وزیراعظم کے اس پیغام میں ایک بہت بڑا سبق ہے اگر وہ اس پر غو ر و خو ض کرنیکی بسا ط رکھتے ہو ں تو ؟ کشمیری قوم بیرونی دنیا میں کثیر تعداد میں نا صرف موجود ہے بلکہ دوسری اقوام سے ہٹ کر ایک اچھا امیج بھی رکھتی ہے ان کی اپنے کشمیری بھا ئیو ں سے تعلق اور ہمدردی میں بلا شبہ کوئی شک نہیں ہے لیکن انہیں آج ایک با ت سوچ لینی چا ہیے کہ ان کی وکا لت یا انکی قیا دت کا حقدار کون ہے ؟ کون ان کے مسائل کو پا ئیہ تکمیل تک پہنچا سکتا ہے ؟ کون ان کے غمو ں اور مشکلا ت کا حل دریا فت کرسکتا ہے محض اپنے جذباتی پن اورادھورے فیصلو ں کی بد ولت ہم اپنے اس اہم ترین مسئلہ کو مزید نقصا ن پہنچا رہے ہیں ایسے نا دان اور جا ہلیت کا شکا ر افراد کو اپنی قیا دت کا بیڑا سونپ رہے ہیں جنہیں اپنے ذاتی مفادات اور خواہشات کی تکمیل کے علاوہ کچھ دکھائی نہیں دیتا ہے اگر آج بھی ہم نے اپنا محا سبہ نہ کیا اور اپنے ساتھ وابستہ اور اپنے پیا رو ں اور رشتہ داروں کی زندگیو ں سے منصوب اس اہم مسئلہ کے لیے بہتر سیاسی حکمت عملی اختیا ر نہ کی تو ما رے جائیں گے اور ہماری شناخت اور حیثیت بھی مشکو ک ہو جا ئے گی ہمیں سوچنا ہو گا کہ ہم نے مسئلہ کشمیر کو ایک مذہبی مسئلہ بنا نا ہے ،نظریاتی یا سیاسی ؟ اور اس کے حل کے لیے کیا حکمت عملی تر تیب دینی چا ہیے ۔پو ری دنیا میں مسلم امہ کی شناخت اور کردار زنگ آلود کرنے میں نام نہا د جہا دی جو اصل میں فسادی ہیں اور نام نہا د سیاستدا ن بد تر ین کردار ادا کر رہے ہیں ۔ دہشتگردی کے بڑھتے ہو ئے واقعا ت اور مسائل کی بد ولت دنیا بھر میں مسلم امہ کے خلا ف ایک نفرت کی فضا ء پیدا ہو رہی ہے ۔ سچ کڑوا ہو تا ہے لیکن اسے سننے کی ہمت ہو نی چا ہیے ہے عراق کے اندر جس طرح سے داعش دہشتگرد ، انتہا پسند اور شدت پسند تنظیم کے کا رندوں کے ہا تھو ں مردو خواتین اور بچو ں کا قتل عام جا ری ہے یہی صورتحال مسئلہ کشمیر سے پیدا ہو نے والی خرابیو ں کی بدولت پاکستان اور بھا رت میں واضح دکھائی دے رہی ہے ۔حسینؓ اور فرعون کی جنگ آج بھی جا ری ہے۔ اگر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے پاکستان اور بھا رت نے مشترکہ کو ششیں نہ جا ری رکھیں اورپر خلو ص طریقہ سے اس گھمبیر مسئلہ کو حل کی طرف نہ لیجایا گیا تو شام میں النصرہ کی طرح بر صغیر القا عدہ کی شاخ نے جنم لے لیا ہے یہا ں پر بھی القا عدہ ، داعش اور طالبان مل کر عراق اور شام جیسا ماحول برپا کریں گے جس عزم کا اظہا ر وہ اپنی ویڈیوز اور پریس پیغاما ت کے زریعہ سے ماضی میں خراسان کے قیام اور خلا فت کے نفاذ کا شارہ دیتے ہو ئے کر چکے ہیں کشمیر کی آزادی سے منسلک مقدس مجاہدین کی تحریک آزادی کو بھی دہشتگردی میں تبدیل کرنے کی سازش رچا ئی جا رہی ہے بر صغیر القا عدہ کا سربراہ اتر پردیش سے تعلق رکھنے والا ایک مسلمان مولانا عاصم عمر ہے جو کہ اہم زرائع کے مطابق پاکستان میں ہی موجود ہے اور حالیہ لاہو ر واہگہ بارڈر پرچم کشائی کی تقریب کے دوران ہو نے والا خود کش حملہ قیمتی جا نو ں کا ضیا ع اور قیا مت سے پہلے قیا مت کے جو مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں یہ اسی قتل و غا رت گری اور تباہی و بربادی کی بنیا د ہے جو آنے والے وقت میں پاکستان اور بھا رت کو اپنی لپیٹ میں لینے والی ہے کیو ں کہ القا عدہ ، طالبان اور داعش سے وابستہ یہ نام نہا د جہا دی یعنی فسادی اور امن کے دشمن اس خطے کو بھی اپنی لپیٹ میں لینے کے لیے بے چین دکھائی دے رہے ہیں اپنے منفی عزائم کی تکمیل کی خا طر وہ محرومی اور ما یو سی کا شکا ر کشمیری قوم کے نوجوانو ں اور جو شیلے مجا ہدو ں کو بھی استعما ل کر سکتے ہیں مقبوضہ کشمیر پولیس کے سربراہ کے راجندراکمار کا کہنا ہے کہ کشمیر میں صرف ڈیڑھ سو مسلح شدت پسند سرگرم ہیں اور گذ شتہ سال کے مقابلے میں اس سال زیا دہ تعداد میں مسلح شدت پسند وں کو آپریشنو ں کے دوران ہلاک کر دیا گیا ہے ۔ اسی طرح پاکستانی اور بھا رتی سیکورٹی ایجنسیا ں اپنے تئیں حفاظت کے تمام تر دعووں کا برملا اظہا ر کر چکی ہیں لیکن یہ شاید اپنی کمزوریوں اور فطری ردعمل کو نظر انداز کرکے اپنی تبا ہی و بربادی کو مسلسل آواز دیتے ہو ئے دکھائی دیتی ہیں۔
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 106113 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More