وزیراعظم صاحب E.O.B.I.(ضعیف العمری ) بھی کوئی ادارہ ہے ...؟؟
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
ادارہ E.O.B.I ضعیف العمری کی بھی دادرسی کی جائے.....
بے شک ...!!اِن دِنوں ہمارے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم میاں
نوازشریف چین گئے ہوئے ہیں وزیراعظم کے چین کے دورے سے متعلق بڑی
اُمیدوابستہ کی جارہی ہیں کہ وزیراعظم نوازشریف کا یہ دورہ چین اقتصادی
تعاون کے لحاظ سے سنگ میل ثابت ہوگااور ساتھ ہی یہ بھی خیال کیاجارہاہے کہ
جہاں وزیراعظم پاکستان اپنے چین کے دورے کے دوران چین کے ساتھ توانائی کے
منصوبوں پر معاہدے کریں گے تو وہیں ایسے بہت سے معاہدے اور منصوبے بھی کئے
جائیں گے جن سے اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری سے پاکستانی عوام کو روزگار اور
بہترطرززندگی میسرہوگی اور پاکستان ترقی کی راہ پر بھی برق رفتاری سے گامزن
ہوسکے گا۔
آج یقینا وزیراعظم نوازشریف کا مُلک کو توانائی سمیت دیگربحرانوں اور مسائل
سے نکالنے کے لئے اپنے دوست اور بھائی جیسے پڑوسی مُلک چین جاکر منصوبوں کی
جلدتکمیل کے خاطرمعاہدے کرناخوش آئندہے جس پر ساری پاکستانی قوم وزیراعظم
نوازشریف اور اِن کی حکومت کی کاوشوں کو زبردست الفاظ میں خراجِ تحسین پیش
کرتی ہے مگر اِس کے ساتھ ہی قوم یہ سوال بھی کرتی ہے کہ وزیراعظم نوازشریف
کے سارے ترقیاتی منصوبے اور معاہدے اپنی جگہہ یکدم ٹھیک ضرور ہوسکتے ہیں
اور اِن سے مُلک ترقی اور خوشحالی کی منازل طے کرتاہوااُوج ثریا کو بھی چھو
لے گا،مگر کیاا ِس سے قوم کو مہنگائی اوراداروں میں جاری کرپشن سے بھی نجات
حاصل ہوجائے گی...؟یہ وہ سوال ہے آج جو ہر غریب پاکستانی کے دماغ پر ہتھوڑے
کی طرح برس رہاہے ۔
کیاوزیراعظم اپنے ترقیاتی منصوبوں اور معاہدوں کے ساتھ ساتھ مُلک سے
مہنگائی اور کرپشن کے خاتمے کے لئے بھی سنجیدہ ہیں ...؟اگرواقعی ہیں تو پھر
وزیراعظم نوازشریف کو ایک لمحہ ضائع کئے بغیرمُلک سے مہنگائی اور کرپشن کے
خاتمے کے لئے بھی ضروری اقدامات کرنے چاہئے اور خصوص بالخصوص E.O.B.I.(ضعیف
العمری) کے ادارے کی مُلک بھر کے پینشنرزکے ساتھ روارکھے گئے رویوں کو اور
حکومت کی جانب سے ادارے E.O.B.I.کو قومی بجٹ میں کثیررقم مہیاکرنے کے اعلان
پر بھی باقاعدگی سے عمل کراتے ہوئے ادارے اور پینشنرزکی حالتِ زارکو بھی
بہتربنانے کی جانب خصوصی توجہ دینے کی اشدضرورت ہے۔
کہاجاتاہے کہ قوموں کی زندگیوں میں ترقی کا دارومدار مثبت و تعمیری اور
اصلاحی سوچ اور اِنسانوں کی فلاح کے لئے غوروفکرکرنے میں پنہاں ہے اور
دنیاکی جن زندہ قوموں میں جتنا زیادہ مثبت سوچوں کا عمل دخل ہوگاوہ اُتنی
ہی ترقی اور خوشحالی کی منزلیں طے کرتی جائیں گیں،مگریہاں انتہائی افسوس کے
ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ اِس عمل سے میری قوم عاری ہے،آج میری قوم کے ایک
ایک فرد (وہ خواہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتاہے یا کسی بھی ادنی و اعلیٰ
عہدے پرہی کیوں نہ فائز ہواُس )نے دنیاکی ترقی یافتہ اقوام سے کچھ اچھائیاں
سیکھنے کر آگے بڑھنے اور مُلک و قوم کی خدمت کرنے کی بجائے ،معاف کیجئے
گا...!!آج اُلٹا اُس نے دنیاکی ہراُس برائی میں کمالِ مہارت حاصل کرلی ہے
جس پر دنیا کی تہذیب یافتہ اقوام بات کرناتودرکنار...وہ اپنی نظراُٹھاکر
دیکھنابھی گوارہ نہیں کرتی ہیں کیوں کہ وہ برائی کو برائی ہی نہیں بلکہ
اِسے اِنسانی معاشروں میں بسنے والے ہر اِنسان کی تباہی اور ہلاکت کا باعث
بھی سمجھتی ہیں ۔
جبکہ معاف کیجئے گا...!! آج میری قوم کے بہت سے افراد کی یہ حالت ہے کہ وہ
اپنی ظاہری توظاہری بلکہ باطنی برائیوں کو بھی فخریہ انداز سے دوسروں کے
سامنے پیش کرکے خوش ہوتے ہیں، ایسے میں جب میرے مُلک اور معاشرے کے لوگوں
کی ذہنی سطح یہ ہوجائے کہ یہ اپنی برائیوں کو خوش ہوکر لوگوں کے سامنے پیش
کریں اور اِن کی ذہنی سوچ اور فکراِس حدتک گرجائے کہ اِنہیں عطر سے بدبواور
گوبر سے خوشبوآتی محسوس ہونے لگے تو پھربتائیں کیا ایسی قوم کی حالتِ زارپر
سوائے کفِ افسوس کہ کچھ اور بھی کیاجاسکتاہے....؟؟؟یہ باتیں ختم ہونے والی
نہیں ہیں یہ توچلتی ہی رہیں گیں ۔
بہرحال ...!اَب آتے ہیں اپنے آج کے موضوع کی جانب جس سے متعلق کالم لکھناہے
پچھلے دِنوں مجھے ڈی ۔ایم ۔اُو ایمپلائز اینڈ ورکرز یونین (سی۔بی۔اے) جی پی
اُو کمپاؤنڈ کراچی کے مرکزی آفس سیکریٹری محمد کلام خان صاحب کا ایک خط
موصول ہواہے جس میں واضح اور جلی حرفوں میں وزیراعظم پاکستان نوازشریف ،
چیف جسٹس آف پاکستان ،وزیرخزانہ ، اراکین قومی اسمبلی و ممبران سینٹ اور
مُلک کی صوبائی اسمبلیوں کے اراکین و چاروں صوبوں کے گورنرز او روزیراعلیٰ
سمیت مُلک کی تمام بڑی چھوٹی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین اور اِن کے
اکابرین و اراکین کو مخاطب کیاگیاہے اور اِن سب کی توجہ ادارہ E.O.B.I. سے
پیشن کی مد میں قلیل رقم حاصل کرنے والے افراد کے ساتھ ادارے کے اعلیٰ حکام
کے نارو ہ ریوں اورسلوک کی جانب کراتے ہوئے انتہائی درمندانہ اپیل کی گئی
ہے کہ حکومتی ذمہ داران E.O.B.I. سے ضعیف العمری کے باعث قلیل رقم حاصل
کرنے والے افراد کودرپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر جلد حل کروائیں تاکہ ضعیف
العمری کے باعث پیشن حاصل کرنے والے وہ افراد جنہوں نے اپنی ساری زندگی
مُلک اور قوم کی خدمت میں وقف کردی اِن کا بُوڑھاپا بہترطریقے سے گزرسکے
اور اِنہیں مرنے سے پہلے وہ سُکھ اور چین نصیب ہوسکے جس کا اِنہوں نے کبھی
دورانِ ملازمت خواب دیکھاتھا۔
اگرچہ محمدکلام خان کے خط میں اتناکچھ ہے کہ اِس کی ہر سطرمیں ایک خبراور
ہر جملے پر بے شمارکالم لکھے جاسکتے ہیں ،فی الحال میں نے اپنی
دیگرمصروفیات اور وقت کی کمی کے باعث خط کا تذکرہ ہی کیا ہے اِس میں بیان
کردہ مسائل کو اگلے کسی کالم کے لئے رکھ دیاہے۔
وزیراعظم نوازشریف صاحب جیساکہ آج آئی ایم ایف نے پاکستان میں مہنگائی سے
متعلق یہ عندیہ بھی دے دیاہے کہ آپ کی حکومت میں پاکستان میں رواں سال
مہنگائی کی شرح 8.6فیصدتک جا سکتی ہے،جس سے لامحالہ مُلک میں مہنگائی کا
ایک ہولناک طوفان آجائے گااور یوں اِس کا سارابوجھ ہربار کی طرح مُلک کے
غریب اور. E.O.B.I(ضعیف العمری) پینشنرزپر پڑے گا،اِس سے انکارنہیں ہے کہ
آپ کی حکومت کو آئے پونے دوسال کا عرصہ ہونے کو ہے مگر افسوس ہے کہ
وزیراعظم نوازشریف صاحب...! اِس سارے عرصے کے دوران مُلک میں مہنگائی کو
جتنابے لگام کیا گیاہے اِس کی مثال تو مُلکی تاریخ میں نہیں ملتی
ہے،ذراسوچیں کہ آپ کی حکومت نے اتنے سے عرصے میں مُلک کے غریبوں اور
مزدورپیشہ طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو کہاں لاکھڑاکیا ہے...؟اور اگر
حالات نے ساتھ دیاتو عین ممکن ہے کہ آپ کی حکومت پانچ سال کی مدت پوری بھی
کرجائے اگرایساہوگیا...؟جیساکہ ففٹی ففٹی نظرآرہاہے تو پھرغریبوں اور
E.O.B.I.سے قلیل رقم کی مد میں ضعیف العمری کی پینش لینے والوں کا کیابنے
گا...؟یہ وہ سوال اور فکرہے جو مُلک کے غریبوں اور ضعیف العمرپینشنرز کا
چین اور سکون بربادکئے ہوئے ہے اور حاص طور پروہ افراد جو ضعیف العمری
پینشن حاصل کرتے ہیں آپ کی حکومت میں یہ افراد روزافزوں بڑھنے والی مہنگائی
علاج معالجہ سہولیات کی کمیابی اور دیگر سماجی مسائل کی وجہ سے زندہ
درگورہورہے ہیں جبکہ E.O.B.I.کاادارہ جو محنت کش مزدور اور ملازمین کی عزت
نفس اور اِن کے سماجی تحفظ کو قائم رکھنے کے لئے یو ۔این ۔اُو کے
تحت1976میں بنایاگیاتھا جس کا نصب العین اور کام ہی یہ تھاکہ یہ ادارہ
قوموں کی برادریوں میں مظلوم و محروم اور معاشرے کے پسے ہوئے افراداور
طبقات کی فلاح اور بہودکے لئے ہمہ وقت متحرک رہے گا مگرآج افسوس کے ساتھ یہ
کہناپڑرہاہے کہ نہ تو آپ کی جانب سے60سال کی عمر میں ملازمت سے فارغ ہوجانے
والے غیر سرکاری مزدوروملازمین اور کارکنان کو E.O.B.I سے (ضعیف العمری )کے
باعث ایک قلیل رقم بطورپیشن حاصل کرنے والے افرادکو خصوصی ریلیف دینے سے
متعلق کچھ کیا گیاہے اور نہ ہی آپ کی حکومت نے ضعیف العمری میں پیشن لینے
والوں کی فلاح کے لئے ایسے اقدامات کئے ہیں کہ جن سے پیشنرز کو یہ یقین
ہوکہ آپ اور آپ کی حکومت نے پینشرزکے لئے کسی قسم کے فلاحی کارنامے انجام
دیئے ہیں،وزیراعظم صاحب ادارہ E.O.B.I.ایک ایساادارہ تھا جو 60سال کی عمر
میں ملازمت سے فارغ ہوجانے والے غیرسرکار مزدوروملازمین کی سماجی تحفظ کے
حوالے سے ایک قلیل رقم بطورپینشن اداکیاکرتاتھامگرآج افسوس کے ساتھ
کہناپڑرہاہے کہ اِس ادارے کو چلانے پر معمورافرادکو بعدمیں ــ’’ مادرپدر‘‘
آزادچھوڑدیاگیااور حکومتی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے مطلق العنان افسروں نے
ادارے کے اصل فرائض مظلوم و محروم طبقات کی سماجی تحفظ سے پہلوتہی کرتے
ہوئے ادارے کے وسائل کو اپنے ذاتی اغراض ومقاصد میں استعمال کرناشروع
کردیاجس کی وجہ سے ادارے میں مالیاتی بے ضابطگیوں ہوئیں اورپھر یوں یہ
ادارہ کھوکھلاکردیاگیا،ایسالگتاہے کہ جیسے حدتو یہ بھی ہوئی کہ حکومتی
اکابرین نے کبھی یہ بھی معلوم کرناگوارہ نہیں کیاکہ پورے پاکستان میں
سرکاری ملازمین اور پینشنرزکومہنگائی کے حوالے سے جواورجتناریلیف ہر سال
بجٹ میں دیاجاتاہے اُس سےE.O.B.I.کے پینشنرز کیوں اور کس وجہ سے محروم
ہیں...؟اور وزیراعظم صاحب...!جبکہ گزشتہ کی سالوں سے مظلوموں کی پینشن میں
بھی کوئی اضافہ نہیں کیاگیاہے اور اِس پرسُونے پہ سُہاگہ یہ ہے کہ حکومتی
ذمہ داران پینشن کی اضافے کے سلسلے میں ادارے کو ذمہ دارقراردیتے ہیں اور
خودمختار ادارہ قراردے کراِس خالص غریب پینشنرز کے اِنسانی مسئلے سے
پہلوتہی کررہے ہیں اور آج وزیراعظم نوازشریف صاحب آپ کے سواکوئی بھی
ایسانہیں ہے کہ جو اپنے سینے میں غریبوں کا دردرکھتاہواور غریب پینشنرز کے
حق میں اقدامات کرنے کی طاقت رکھتاہو لہذاآج ضرورت اِس امر کی ہے کہ
وزیراعظم پاکستان نوازشریف صاحب غریب اور مستحق پینشنرزآپ سے التماس کرتے
ہیں کہ آپ ترجیحی بنیادوں پریہ مسئلہ حل کرکے مُلک لاکھوں غریب اور مستحق
پینشنرزکی اپنی اور اپنی حکومت کی طویل العمری کے لئے دُعائیں لیں۔ |
|