اسلام امن و سلامتی اور محبت و
مروت کا دین ہے۔ انسانی جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ شریعت اسلامی کے
اہم مقاصد میں سے ہے۔ کسی بھی انسان کی ناحق جان لینا یا اسے اذیت دینا فعل
حرام ہے، قطع نظر اس کے کہ وہ انسان مسلم ہے یا غیر مسلم۔ دہشت گردی کے
موجودہ واقعات میں ملوث خود کش بمبار قتل اور خود کشی جیسے دو حرام امور کے
مرتکب ہوکر صریحا کفر کر رہے ہیں۔ اپنی بات منوانے اور دوسروں کے موقف کو
غلط قرار دینے کے لیے اسلام نے ہتھیار اٹھانے کی بحائے دلیل، منطق، گفت و
شنید اور پرامن جد و جہد کا راستہ کھلا رکھا ہے۔ جو لوگ اس اصول کی خلاف
ورزی کرتے ہیں وہ بالعموم جہالت اور عصبیت کے ہاتھوں مجبور ہو کر بغاوت کے
مرتکب ہوتے ہیں۔ آیات قرآنی، احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور
تصریحات ائمہ فقہ کی روشنی میں بغاوت کی حرمت و ممانعت واضح ہے۔ اس سلسلے
میں احادیث کے علاوہ صحابہ کرام، تابعین، ائمہ اربعہ اور دیگر جلیل القدر
ائمہ دین کے نزدیک مسلم ریاست کے خلاف بغاوت فتنہ و فساد اور محاربت کے
زمرے میں آتی ہے، جس کی حرمت قطعی پر اجماع امت ہے۔ مسلم حکومت میں نظمِ
ریاست اور ہیئت اجتماعی کے خلاف ہتھیار اٹھانا ’’خوارج‘‘ کا کام ہے، جس کی
شدید مذمت اور اس کے خلاف عملی اقدامات تعلیمات اسلام اور اسلامی تاریخ کا
مستقل باب ہے۔ عہد حاضر کے دہشت گرد بھی درحقیقت انہی خوارج کا تسلسل ہیں۔
لہٰذا ان کی سرکوبی اور مکمل خاتمے کے لیے بھی اسی طرح اقدامات ضروری ہیں
جس طرح قرون اُولیٰ میں اٹھائے گئے تھے۔
دوسری طرف یہ حالات عالم اسلام اور عالم مغرب کے درمیان تناؤ اور کشیدگی
میں اضافہ کرتے جا رہے ہیں۔ اس دہشت گردی سے عالمی انسانی برادری میں امن و
سکون، باہمی برداشت و رواداری اور افہام و تفہیم کے امکانات بھی معدوم ہوتے
جا رہے ہیں۔ لہٰذا ہم نے ضروری سمجھا کہ ملت اسلامیہ اور پوری دنیا کو دہشت
گردی کے مسئلے پر حقیقت حال سے آگاہ کیا جائے اور اسلام کا دو ٹوک مؤقف
قرآن و سنت اور کتب عقائد و فقہ کی روشنی میں واضح کر دیا جائے تاکہ غلط
فہمی اور شکوک و شبہات میں مبتلا حلقوں کو دہشت گردی کے بارے میں اسلام کا
نقطۂ نظر سمجھنے میں مدد مل سکے- |