پاکستان کی سلامتی کی ضامن، آئی ایس آئی

بہت کم لوگ جانتے ہونگے کہ آج جس انٹییلی جنس ادارے سے پاکستان کی سلامتی کے دشمن خطرہ محسوس کرتے ہیں، اسکا قیام، قیامِ پاکستان کے کچھ عرصہ بعد پاکستانی آرمی کے سینئر افسران کی ہدایت کے مطابق آسٹریلوی نژاد برطانوی فوجی افسر میجر جنرل رابرٹ کاؤتھم نے عمل میں لایا۔ میجرجنرل رابرٹ کاؤتھم اس وقت پاکستان آرمی کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف کے عہدے پر فائز تھے اور تقریباََ 9سال تک آئی ایس آئی کے سربراہ بھی رہے۔ آئی ایس آئی کے قیام کے وقت شاید میجر جنرل رابرٹ کاؤتھم کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ وہ جس ادارے کی بنیاد رکھنے جارہے ہیں، ایک دن اسکا شمار دنیابھر کے بہترین انٹیلی جنس اداروں میں ہوگا۔

کسی بھی ملک کے قومی انٹیلی جنس ادارے کا کام خفیہ سازشوں ، دشمن کی چالوں اور ملک کو درپیش خطرات کو قبل از وقت بے نقاب کرکے ملک کا بالواسطہ تحفظ کرنا ہوتا ہے اور آئی ایس آئی نے یہ کردار بخوبی نبھایا۔ پاکستان کے مخالفین بھی تسلیم کرتے ہیں کہ آئی ایس آئی کی کوالٹی آف کمانڈ اینڈ کنٹرول ؛ دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیز کی فہرست میں سرِ اوّل ہے۔یہی وجہ ہے کہ امریکی خفیہ ادارے اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی گرد تک کا بھی سراغ نہیں لگاسکے۔

انٹرنیٹ پر جاری دستاویزات کے مطابق 2010ء میں دنیا کی دس بہترین خفیہ ایجنسیز میں پاکستان کی قومی انٹیلی جنس ایجنسی ـ’آئی ایس آئی‘ کارکردگی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر رہی۔ اسکے بعدبالترتیب یہودی سیکرٹ ایجنسی موساد، برطانیہ کی ایم آئی سکس، امریکہ کی سی آئی اے ، چین کی ایم ایس ایس ، جرمنی کی بی این ڈی ، روس کی ایف ایس بی، فرانس کی ڈی جی ایس آئی، بھارت کی را اور آسٹریلیا کی اے آئی ایس کے نمبرز تھے۔ 2011ء میں بھی اعلیٰ ترین کارکرگی کی بناء پر آئی ایس آئی نے دنیا کی ٹاپ سیکرٹ ایجنسی ہونے کا اعزاز برقرار رکھا اور اسکے بعد امریکہ کی سی آئی اے دوسرے نمبر پر رہی۔ 2012ء میں بھی آئی ایس آئی نے اپنا اعزاز برقرار رکھا اور امریکہ کی سی آئی اے دوسرے نمبر پر رہی اور یہودی سیکرٹ ایجنسی موساد کارکردگی کے اعتبار سے پانچویں اور بھارت کی سیکرٹ ایجنسی را آٹھویں نمبر پہ رہی۔ 2013ء میں بھی قومی خفیہ ایجنسی دنیا بھر کی سیکرٹ ایجنسیز میں پہلے نمبر پر رہی اور اپنی اعلیٰ ترین کارکردگی کی بناء پر امریکہ کی سی آئی اے کو آگے نہ بڑھنے دیا۔ اب 2014ء میں بھی آئی ایس آئی ٹاپ ٹین سیکرٹ ایجنسیز میں پہلے نمبر پر رہی ۔ اسکے بعد بالترتیب امریکہ کی سی آئی اے ، برطانیہ کی ایم آئی سکس، چین کی ایم ایس ایس، روس کی ایف ایس بی، یہودی سیکرٹ ایجنسی موساد، فرانس کی ڈی جی ایس آئی، کینیڈا کی ایس آئی ایس، بھارت کی را اور آسٹریلیا کی اے ایس آئی کی پوزیشنز ہیں۔ برطانہ کی سیکرٹ ایجنسی ایم آئی سکس کے سربراہ کی اسٹیٹمنٹ کے مطابق آئی ایس آئی دنیا کی ٹاپ فائیو ایجنسیز میں شامل ہے۔

پاکستان کی سلامتی کے لیے آئی ایس آئی نے اپنے اہداف میں پاکستان دشمن ممالک، پاکستان دشمن عناصر، پاکستان دشمن ادارے اور پاکستان دشمن شخصیات کو شامل کر رکھاہے۔ یہ ہدف قیامِ پاکستان سے تاحال قائم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات پاکستان دشمن عناصر آئی ایس آئی کے خلاف پراپیگنڈا کرتے رہتے ہیں۔ پاکستان مخالف عناصر جانتے ہیں کہ جب تک پاکستان کا یہ خفیہ دفاعی ادارہ قائم ہے، اس وقت تک پاکستان کی سلامتی کے خلاف کوئی کاروائی براہِ راست نہیں کی جاسکتی۔ دشمنانِ سلامتیء پاکستان کے لیے یہ بات قابلِ ہضم نہیں ہے کہ ترقی پذیر ممالک کی فہرست میں شامل پاکستان کی قومی خفیہ ایجنسی اپنے محدود بجٹ میں اس قدر ترقی کرچکی ہے کہ آج یہ ادارہ ترقی یافتہ ممالک کی سیکرٹ ایجنسیز کو بھی مات دیکر فہرست میں اوّل پوزیشن پر ہے۔

چند ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر آئی ایس آئی اتنی ہی طاقتور ہے تو اسے اپنے پہلو میں بیٹھا اسامہ کیوں نہ نظر آیا، جی ایچ کیو ، مہران بیس اور کراچی ایئر پورٹ پر حملے ہوئے، آرمی اور پولیس کے تربیتی سنٹرز کو خود کش حملوں سے نشانہ بنایا گیا، پورے ملک میں خود کش حملے ہوتے رہے،واہگہ بارڈر پر خود کش حملہ ہوا، سندھ اور بلوچستان کے قبائلی علاقوں میں شورش برپا ہے ، آئی ایس آئی کو ان کی خبر کیوں نہ ہوئی۔ لیکن شاید وہ لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ پاکستان اس وقت غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں میں گھِرا ہوا ہے۔ ایک ہی وقت میں شاید ہی دنیا کے کسی دوسرے ملک میں اتنی بڑی تعداد میں خفیہ ایجنسیاں سرگرم ہوں، جتنی کہ پاکستان میں ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں اس وقت تیس سے زائد ممالک کی خفیہ ایجنسیاں اپنے مفادات کے لیے سرگرم ہیں۔ صرف بلوچستان میں سترہ ملکوں کی خفیہ ایجنسیاں بے سکونی کا ماحول بنائے ہوئے ہیں۔ جبکہ تن تنہا آئی ایس آئی پسِ پردہ رہ کر پاکستان دشمن خفیہ ایجنسیوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنا رہی ہیں۔مزید المیہ یہ ہے کہ عدم استحکام کا شکار ہمارا سیاسی نظام ملک دشمن عناصر کو ان کے ناپاک عزائم کے حصول کے لیے معاون و مددگار ثابت ہورہا ہے۔

آئی ایس آئی کی کامیاب تاریخ میں کبھی دوغلے یا غدار ایجنٹس نہیں دیکھے گئے۔ قومی سلامتی کے ضامن اس ادارے نے آغازسے ہی پاکستان کے جوہری ہتھیاروں اور تنصیبات کی حفاظت کی۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی را ہمیشہ سے ہی پاکستان کی قومی سیکرٹ ایجنسی آئی ایس آئی کی حریف رہی ہے مگر ہمیشہ دشمنِ پاکستان کا منہ کالا ہوا ہے اوراﷲ کی مدد سے فتح آئی ایس آئی کی ہوئی ہے۔ آئی ایس آئی صرف پاکستان کی ہی نہیں بلکہ دیگر مسلمان ممالک کی انٹرنل سکیوریٹی ایجنسیز کو بھی ٹریننگ دینے والی ایجنسی ہے۔ مصر، سیریا، جارڈن اور سعودی عرب کی انٹیلی جنس ایجنسیز کو بھی آئی ایس آئی نے ہی ٹریننگ دی۔ بھارت کی آشیر باد سے سری لنکا کو تقسیم کرکے علیحدہ ریاست کے حصول کے لیے قائم تامل ٹائیگرز فورس کے خاتمے کے لیے بھی آئی ایس آئی کا کردار نمایاں رہا۔ یہی وجہ ہے کہ آج سری لنکا بھی پاکستان کو اپنا دوست اور بھارت کو دشمن ملک مانتا ہے۔

پاکستان مخالف قوتوں کے مذموم عزائم یہ ہیں کہ پاک فوج شورش زدہ علاقوں میں پھنسی رہے اور ملک دشمن عناصر اپنا گند مچاتے رہیں، مگر آئی ایس آئی نے ضرورت پڑنے پر محدود فوجی آپریشن کی راہ ہموار کی ہے۔ آئی ایس آئی کے بہت سے کارنامے ایسے ہیں کہ جو دنیا کی بڑی سے بڑی فوجیں بھی نہیں کرسکیں۔ گذشتہ دن لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر نے آئی ایس آئی کے 21ویں سربراہ کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ ہمیں آئی ایس آئی اور پاک فوج پر فخر ہے کہ پوری قوم بے فکری سے سوتی ہے اور آئی ایس آئی وطنِ عزیز پاکستان اور ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت کرتی ہے اور پاک فوج پاک سرحدوں کو محفوظ بنائے ہوئے ہے۔ آئی ایس آئی کو سلام، پاک فوج کو سلام۔

Lala Sana Ullah Bhatti
About the Author: Lala Sana Ullah Bhatti Read More Articles by Lala Sana Ullah Bhatti: 20 Articles with 16574 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.