تحریر: شاہین اختر
بھارت میں آرایس ایس اور دیگر انتہاء پسند ہندو گروپوں سے تعلق رکھنے والوں
نے مسلسل پاکستان اور پاکستان کی نمبر ون انٹیلی جنس ایجنسی ’’آئی ایس آئی‘‘
کے خلاف منفی پراپیگنڈہ مہم جاری و ساری رکھی ہوئی ہے۔ بیمار ذہنیت رکھنے
والے یہ بھارتی میڈیا اینکرز اور لکھاری منفی پراپیگنڈے کے ذریعے گھٹیا قسم
کے نفسیاتی آپریشن کی تکمیل کرکے پاکستانی مفادات کو نقصان پہنچانا چاہتے
ہیں۔ بھارت کے پاکستان دشمن عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان کی
موثر ترین دفاعی لائن آئی ایس آئی ہے۔ جولائی 2013ء میں بھارتی میڈیا نے
انڈین انٹیلی بیورو کی فیڈنگ کے تحت آئی ایس آئی کے خلاف یہ شرمناک الزام
لگایا کہ آئی ایس آئی دہشت گردانہ نیٹ ورک کو متحرک کرکے بھارت میں متعدد
ہندو لیڈروں اور بہت سارے شہروں میں انکی تنصیبات کو نشانہ بنائے گی۔
بھارتی حکومت نے سکیورٹی انتظامات کو ہائی الرٹ رکھا کیونکہ آر ایس ایس کے
چیف موہن بھاگوات کئی بھارتی ریاستوں کا دورہ کررہے تھے تاہم تمام کہانی جو
آئی ایس آئی کو بدنام کرنے کے لئے ممکنہ دہشت گردانہ نیٹ ورک سے متعلق گڑھی
گئی بے بنیاد اور شرانگیز ثابت ہوئی ہے۔ پاکستان نے بھارتی منفی پراپیگنڈے
اور شر انگیزی کو نظرانداز کرتے ہوئے تجویز کیا کہ اس طرح کے بے بنیاد
الزامات بھارت اور پاکستان کے درمیان امن عمل کو تباہ کرسکتے ہیں لیکن
بھارتی پراپیگنڈہ کاروں نے کوئی سبق حاصل نہیں کیا اور پاکستانی مشورے کو
نظرانداز کردیاحال ہی میں Deccan Chronicle نے اسی طرح کی ایک من گھڑت اور
شرانگیز کہانی بعنوان پاکستانی آئی ایس آئی بھارتی اقتصادی مراکز اور اہم
تنصیبات کو نشانہ بنا سکتی ہے۔7نومبر 2014ء کو نمرتابی جی آہوجا کی رپورٹ
کے مطابق آئی بی اور دیگر ذرائع کے مطابق کے نئے دہشت گردانہ موڈول جسے آئی
ایس آئی نے تربیت فراہم کی ہے بھارت میں داخل ہو گیا ہے جو کہ بھارتی
اقتصادی تنصیبات بشمول رزیوو بنک، بمبئی سٹاک ایکسچینج، نیو دلی تہاڑ جیل،
بنگلور بی ایس ایف ہیڈ کوارٹر جلندر، پٹیالہ جیل پنجاب اور نیو آوانتی پورہ
جموں و کشمیر کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ بھارتی انٹیلی جنس بیورو نے یہ اطلاع
بھی بھارتی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دی کہ دہشت گرد گروپ بھارت میں
راجستھان بارڈر کے ذریعے داخل ہوا ہے جو کہ پونے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ جنہیں
لوکل سلیپر سیل سے اسلحہ اور ایمونیشن فراہم کیا جائیگا۔ بھارتی ’’را‘‘ کی
ایماء پر کام کرنے والے صحافیوں اور لکھاریوں کی طرف سے اس طرح کی میڈیا
رپورٹوں میں نہ صرف پاکستان اور آئی ایس آئی پر انتہائی خطرناک الزامات
لگائے گئے ہیں کہ پاکستان اور آئی ایس آئی دہشت گردوں کو تربیت دے کر
بھارتی اہداف کو نشانہ بنانے کے لئے بھیج رہے ہیں۔ اسی طرح کی رپورٹوں کا
مقصد پاکستان کے امیج اور آئی ایس آئی کے وقار کو نقصان پہنچانا ہے۔ ان
تمام بے بنیاد رپورٹوں سے جہاں لکھنے والوں کی بیمار ذہینیت ظاہر ہو جاتی
ہے وہاں ’’را‘‘ کے میڈیا ونگ سے تعلق رکھنے والے لکھاریوں کے آئی ایس آئی
کے خلاف مضامین پاکستان اور آئی ایس آئی کے متعلق بھارتی مذموم مقاصد کو بے
نقاب کررہے ہیں۔ جہاں کہیں بھی بھارت میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ بھی
رونما ہوتا ہے تو فوری طور پر بھارتی ’’را‘‘ اور انڈین میڈیا پاکستان اور
آئی ایس آئی پر بغیر تحقیق کیے دہشت گردانہ اقدام کی سرپرستی کا الزام لگا
دیتے ہیں۔ بار بار پاکستان اور آئی ایس آئی کے خلاف بے بنیاد اور شرانگیز
رپورٹوں کے بعد اب خدشہ یہ ہے کہ بھارتی ’’را‘‘ خود ہی اپنے ملک میں کوئی
دہشت گردانہ کارروائی کرکے اُس کا الزام خود کو سچ ثابت کرنے کے لئے آئی
ایس آئی پر نہ لگا دے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان فاٹا اور بلوچستان
میں عدم استحکام کی بھارتی کوششوں اور تخریب کاری کو کھل کر بے نقاب کرے۔
افغانستان میں بھارتی قونصلیٹ، تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ علیحدگی
پسندوں کو سرمایہ، اسلحہ اور تربیت فراہم کررہے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ
تحریک طالبان پاکستان کے کچھ گروپوں جو کہ داعش کی طرف رجحان رکھتے ہیں کو
متحد کرنے کے لئے بھارت اپنی چالیں چل رہا ہے۔تاہم آپریشن ضرب عضب کامیابی
سے جاری ہے جس کے نتیجے میں بھارت سمجھتا ہے کہ اُس کی دال نہیں گھل سکتی۔
اسی مقصد کے لئے آئی ایس آئی اور پاکستان کو دباؤ میں رکھنے کے لئے بھارتی
’’را‘‘ کچھ بھی کرسکتی ہے۔ تاہم پاکستانی میڈیا کو پاکستانیت کا حق ادا
کرتے ہوئی بھارتی ’’را‘‘ اور اُن کے لے پالک صحافیوں اور لکھاریوں کے
شرانگیز مضامین اور رپورٹوں کا بھرپور جواب دینا چاہئے۔ |