رحمتوں کی فضائیں بلارہی ہیں ہمیں

ہر طرف چرچا ہے بینروں کی بہار ہے بڑے بڑے ھورڈنگز نمایاں مقامات پر لگائے گئے ہیں جس میں جماعت اسلامی کے امیر جناب سراج الحق کی ہنستی مسکراتی تصویر ہے کارکنان ایک دوسرے کو ساتھ چلنے پر آمادہ کررہے ہیں بالخصوص ان ساتھیوں کو جو کچھ کاروباری الجھنوں میں گرفتار ہیں ۔بس ایک ہی دھن ہے کہ چلو چلو مینار پاکستان چلو اس وقت صورتحال یہ ہے کہ لاہور کے جماعت اسلامی کے اجتماع عام میں چلنے والوں کی تعداد روزبروز اتنی تیزی سے بڑھ رہی کے منتطمین کے لیے انتظامات سنبھالنا مشکل ہوتا جارہا ہے ٹرینیں جتنی بک ہونا تھا ہو چکیں اب بسوں کے ذریعے جانے کے انتظامات ہورہے ہیں ۔19اور 20نومبر کو کراچی سے لاہور جانے والی ہر ٹرین کی ہر بوگی اجتماع عام کے شرکاء کے لیے بک ہو چکی ہیں ۔اس سے پہلے ہزاروں لوگ جا چکے ہیں جنھوں نے اپنے رشتے داروں سے ملنا ہے یا کچھ سیر و تفریح کے پروگرام بنایا ہو ،وہ واپسی میں اجتماع میں شرکت کرتے ہوئے آئیں گے ٹرینوں اور بسوں کے علاوہ ہزاروں صاحب استطاعت خواتین و حضرات بذریعہ ہوائی جہاز جارہے ہیں سیکڑوں ایسے بھی گروپس تشکیل پائے ہیں جو بائی کار اس سفر پر روانہ ہو رہے ہیں ۔

جب کراچی میں تین دن کے لیے اس اجتماع عام کے حوالے سے کیمپس لگائے گئے تو اکثر لوگوں نے یہ سوال کیا کہ کیا آپ بھی اسی طرح کا جلسہ کررہے ہیں جیسا عمران خان نے یا مولانا طاہرالقادری نے یہاں کیا تھا انھیں بتایا گیا کہ نہیں یہ کوئی مقابلے والا جلسہ نہیں ہے ۔یہ جماعت اسلامی کا پہلے سے طے شدہ پروگرام تھا جو سالانہ منصوبے میں رکھا گیا تھا اور یہ کہ یہ جلسہ ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے کارکنان کے لیے تین دن کی تربیتی ورکشاپ ہے اس کو جماعت نے اس دفعہ عام کردیا ہے ملک کا ہر وہ شہری جو جماعت کی دعوت ،پروگرام ،اور نصب العین کو سمجھنا چاہتا ہے وہ اس تین روزہ تربیتی ورکشاپ میں شریک ہو سکتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اس دفعہ بہت بڑی تعداد میں ایسے عام افراد بھی شریک ہو رہے ہیں جو یہاں کراچی میں بھی جماعت کے کسی اجتماع میں شریک نہیں ہوئے پھر یہ کہ جب پورے پورے خاندان شریک ہو رہے ہیں تو اس میں ہر فرد جو جماعت کی تنظیم کو اس کے ڈسپلن کو اس کے انتظامات کو قریب سے دیکھنا چاہتا ہے وہ اس میں ذوق وشوق سے شریک ہو رہے ہیں ۔

اس موقع پر جب گفتگو و بات چیت کا سلسلہ آگے بڑھتا ہے تو پھر تبادلہ خیال کے طور پر کئی سوالات ابھر کر سامنے آتے ہیں ایک اہم سوال لوگ یہ کرتے ہیں آپ نے اب تک کیا ہی کیا ہے ،کچھ لوگ جب ان کو جماعت کی دعوت دی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم سیاست میں نہیں پڑنا چاہتے ۔ایک صاحب نے کہاکہ ہم بچپن سے یہ دیکھتے اور سنتے چلے آرہے ہیں کہ جماعت اسلامی کے لوگ انتہائی با اخلاق اور ایماندار ہوتے ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ اب تک آپ لوگ کامیاب نہیں ہو سکے ایک صاحب نے یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا کہ کہیں آپ اجتماع عام کے حوالے سے لاکھوں مرد و خواتین کو جمع کرکے حکومت کے خلاف اچانک کسی دھرنے کا اعلان تو نہیں کردیں گے ۔ایک سوال یہ بھی کیا کہ کیا اس عظیم الشان اجتماع کے بعد ملک میں اسلامی انقلاب آجائے گا ۔

دیکھیے جو جماعت کے مخالفین ہوتے ہیں وہ اکثر یہی سوال کرتے ہیں کہ جماعت نے اب تک کیا ہی کیا ہے ان کو یہ بتایا جا سکتا ہے جماعت کو اب تک کچھ کرنے کے لیے اقتدار ملا ہی کہاں ہے اور جب جہاں جزوی اقتدار ملا وہاں پر لوگ جماعت کی کارکردگی دیکھ سکتے ہیں ۔کراچی میں دو مرتبہ جماعت کو بلدیاتی اداروں میں اختیار و اقتدار ملا تو آپ دیکھ سکتے ہیں جناب عبدالستار افغانی مرحوم نے کس طرح کراچی کا نقشہ تبدیل کردیا تھا اس کے بعد نعمت اﷲ خان نے اپنے دور میں ترقیاتی کام کی ایسی مثالیں قائم کی ہیں جس کا کوئی ثانی نہیں اس کے علاوہ انھوں نے انتیس ارب روپئے کا کراچی پیکیج وفاقی حکومت سے منظور کرایا تھا ۔جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم سیاست میں نہیں پڑنا چاہتے وہ خود بہت بڑے سیاستداں ہوتے ہیں جو یہ سیاسی جملے ادا کرتے ہیں۔جب ایسے لوگوں کو کسی سے کوئی کام ہوتا ہے تو یہ عارضی طور پر اسی پارٹی کے ہو جاتے ہیں ۔ایسے لوگوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ جماعت کا پیغام اور اس کی دعوت اصلاَ تو دین کی دعوت ہے اور ہماری سیاست دین کے تابع ہے ۔اس سوال کا جواب کہ جماعت اب تک کیوں کامیاب نہ ہو سکی خود کہنے والوں کے پاس ہے کہ ہمارے لوگ جب اپنی بہن بیٹی کا ہاتھ کسی کے ہاتھ میں دینا چاہتے ہیں تو بڑی چھان پھٹک کرتے ہیں اور اس کے کردار کے بارے میں اطمنان حاصل ہو جاتا ہے تو اس کے حق میں فیصلہ کردیتے ہیں لیکن جب ملک و قوم کی تقدیر کسی کے سپرد کرنے موقع ملتا ہے تو ذاتی و گروہی مفادات کے تحت ،کہیں لسانیت اور صوبائیت کے تحت اور کہیں کسی مالی منفعت کے تحت فیصلے کرتے ہیں ۔

جہاں تک یہ بات ہے کہ ہم بھی حکومت کے خلاف کوئی دھرنا دینے کا منصوبہ رکھتے ہیں تو غلط ہے بلکہ کچھ لوگوں کی ذہنی اختراع ہے ۔جماعت دھوکہ سے کوئی کام نہیں کرتی اس کا ہر کام اعلانیہ اور قانون کے دائرے میں ہوتا ہے جب ہمیں دھرنا دینا ہوگا تواس کا باقاعدہ اعلان ہوگا ۔ہاں یہ ضرور ہو گا کہ جلسے کے اندر تقریروں میں حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی جائے گی اس کو درست مشورے دیے جائیں گے ۔

ایک سوال یہ جو طنزیہ انداز میں کیا گیا کہ کیا اس اجتماع کے بعد ملک میں اسلامی انقلاب آجائے گا ۔جماعت اسلامی کا ہر چھوٹا بڑا پروگرام اسلامی انقلاب کی طرف پیش رفت کے لیے ہوتا ہے ۔اس تین روزہ عظیم الشان اور روح پرور اجتماع کے ذریعے جماعت اسلامی انقلاب کی کئی منزلوں کو عبور کرسکتی ہے اگر اس کے مابعد اثرات کو حکمت و تدبر کے ساتھ اپنے حق میں سمیٹا جائے ۔اس اجتماع عام کے ذریعے پورے پاکستان میں بالخصوص اور پوری دنیا میں بالعموم جماعت کا پیغام اس کی سیاسی پالیسی اور اس کا طریقہ کار نشر ہو گا ۔آج بین الاقوامی صورتحال یہ ہے کہ ایک منصوبے ایسی انتہا پسند تنظیمیں اسلام اور اسلامی اصتلاحات کے ساتھ طہور پذیر ہو گئیں ہیں جو لوگوں کے گلے کاٹتی ہیں اور کہتی ہیں خلیفہ کے حکم سے ایسا کیا ہے اور پھر اس کی وڈیو کلپس بھی جاری کی جاتی ہیں تاکہ دنیا کے سامنے اسلام کا ایک خوفناک نقشہ پیش کیا جائے ۔اس اجتماع کے ذریعے لوگوں کو اقامت دین کو سمجھنے اور ملک میں کیسے پرامن تبدیلی لائی جائے اس کا لائحہ عمل جاننے کا موقع ملے گا ۔

ملک کے سیاست بالخصوص اور بین الاقوامی سیاست بالعموم پستی کی جانب گامزن ہے ملک کے دانشور طبقوں اور پڑھے لکھے افراد کو جماعت کی اسلامی سیاست کو سمجھنے کا موقع ملے گا ۔بلکہ پچھلے 67سال سے جو ظلم اور لوٹ کھسوٹ کا نطام قائم ہے اس کے تناظر میں جماعت کے پروگرام کو دیکھنے اور سمجھنے اور بہتر رائے قائم کرنے میں آسانی ہو گی ۔جماعت کے رہنمایان کرام کی زبان انداز تخاطب جاننے کا موقع ملے گا کہ یہ لوگ کسی فرد یا جماعت کو مطعون نہیں کرتے صرف اپنا پالیسی پروگام دیتے ہیں ،تنقید حکومت پر ہوتی ہے کہ وہی اس زبوں حالی کی ذمہ دار ہے ۔پورے ملک کے جماعت کے وابستگان ،کارکنان، ارکان،متفقین،ہمدرد اور جماعت کے لیے نیک خواہشات رکھنے والے ہر طبقے کی شرکت سے انھیں ایک نیا ولولہ اور جذبہ ملے گا ،شرکاء لازماَاپنے اندر ایک تحرک محسوس کریں گے -

پرے ملک بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کو یہ نظر آئے گا کہ جماعت ایک منظم جماعت ہے دوسری پارٹی کے لوگوں کی طرح یہ لوگ بریانی اور روٹی پر جھپٹنے والے لوگ نہیں ہیں یہ شریف متین اور سنجیدہ لوگ ہیں ،شرکاء اپنا مال خرچ کرکے اس میں شریک ہوں گے جو سراسر اﷲ کی راہ میں ہوگا اور وہ اس کا اجر بھی پائیں گے ۔جلسہ عام کا آغاز اﷲ کے کلام سے ہو گا اور مقررین اپنے خطاب کا آغاز بھی اﷲ تعالیٰ کی حمد اور رسولﷺپاک پر درود سے کریں گے ،ملک کی کسی اور پارٹی کو یہ نصیب نہیں ہے ۔

دنیا بھر سے بے شمار مندوبین مختلف ممالک سے اس میں شریک ہوں گے جس سے دنیا کو یہ تاثر ملے گا کہ یہ تحریک ایک عا لمگیر تحریک ہے اور بنی نوع انسان کی فلاح کا پروگرام رکھتی ہے یہ کسی خاص ملک ،قوم ،نسل اور برادری کو مخاطب نہیں کرتی بلکہ بنی نوع انسان سے مخاطب ہوتی ہے ۔گندی زبان ،غیر معیاری لہجہ ،اسٹیج پر خواتین کا بنسنور کر آنا اور پھر رقص کرنا معاشرے میں یہ کلچر متعارف کرایا جارہا ہے جماعت کے جلسہ عام میں خواتین بھی شریک ہوں گی دنیا دیکھے گی اور دیکھنا چاہیے کیا یہ بھی ایک پیمانہ نہیں ہے جانچنے کا کون سی جماعت پاکیزہ خیلات کے ساتھ پاکیزہ طریقہ کار اختیار کرتی ہے -
Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 60 Articles with 43708 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.