زعفران ( کروکس سیٹی وس - Crocus Sativus)
(حکیم عبدالستار, Wah Cantt)
زعفران (Saffron) کو مقامی
زبانوں میں کیسر کہا جاتاہے۔ کیسر ہمارے گیتوں اور محاوروں میں بھی رچا ہوا
ہے۔ پنجابی گیت:
چنی کیسری تے گوٹے دیاں تاریاں اسکی عام مثال ہے۔
یہ دنیا کی قیمتی تین بوٹیوں میں سے ایک ہے۔ زعفران کا استعمال انگریزی
ادویات کی بجائے دیسی ادویات میں زیادہ ہوتا ہے۔ زعفران میں ایک لازمی
نباتاتی تیل ہوتا ہے جو تارپین، الکوحل اور ایسٹرز پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کے
دیگر اجزاء میں کیروسین اور پکروکروسین شامل ہیں۔
زعفران پیاز سے ملتا جلتا سست روی سے بڑھنے والاایک چھوٹا سا پودہ ہے ۔جس
کی اونچائی 20 سے 30 سینٹیمیٹر تک ہوتی ہے اور اس کا سائنٹفک نامCrocus
Sativus ہے۔ اس پودے کا آبائی وطن جنوب مغربی ایشیا یا یونان ہے ۔اسے پہلی
دفعہ یونان میں کاشت کیا گیا۔ بعد ازاں اسے شمالی افریقہ، شمالی امریکہ اور
آسڑیلیا میں لایا گیا ۔
زعفران کے پتے باریک ہوتے ہیں، پتوں کے بیچ میں زعفران کا تنا ہے جس پر
پھول بن جاتا ہے ، اور ہر تنے کے اوپر ایک سے چار تک پھول بن جاتے ہیں۔ ہر
پھول کی چھ پھول کی پتیوں کی ہیں۔پتیوں کے اندر تین شوخ ارغوانی رنگ
کےتقریبا 25 سے 30 ملی میڑ لمبے زرگل (Stigmas) ہوتے ہیں جس کا نچلا حصہ
زرد رنگ کا ہوتا ہے اسے Styles کہا جاتا ہے ، یہی زرگل خشک حالت میں بطور
زعفران تجارتی طور پر فروخت ہوتے ہیں اور دیگر استعمالات میں لائے جاتے ہیں
۔زعفران کے پھولوں کے عمر کی لمبائی 3 یا 4 دن ہوتی ہے۔ گرمیوں کے آنے سے
زعفران کے پتے سوکھے اور پیلے ہوجاتے ہیں ۔
اقسام
دنیا میں مختلف اقسام کا زعفران پایا جاتا ہے ۔ یہ تقسیم نباتی لحاظ سے
نہیں ہوتی بلکہ پیداواری علاقے اور ریشوں کے شکل وصورت اور رنگت کےاعتبارسے
کی جاتی ہے۔ ایران ، سپین اور کشمیر سے آنے والے زعفران کی درجہ بندی سرخ
زرگل اور زرد ڈنڈی (Styles) کے لحاظ سے کی جاتی ہے۔ ایرانی زعفران "سرگل"
"Sargol" سب سے اعلی درجے کا زعفران ہے جو صرف سرخ رنگ کے زرگل پر مشتمل
ہوتا ہے۔ اسی طرح "پوشال یا پوشالی" "Pushal" or "Pushali" کہلانے والے
زعفران میں زیادہ تر حصہ سرخ زرگل اور کچھ حصہ زرد ڈنڈی پر مشتمل ہوتا ہے
۔"بنچ" "bunch" میں زیادہ حصہ زرد ڈنڈی اور کم حصہ سرخ زرگل ہوتا ہے ، یہ
کمتر معیار کا زعفران ہے۔ "کونگ" "Konge" صرف زرد ڈنڈی پرمشتمل زعفران ہوتا
ہے یہ سب سے گٹھیا معیار کا زعفران ہے۔ اسی طرح سپینی زعفران کی بھی درجہ
بندی کی جاتی ہے مثلا "کوپ" "Coupé" یہ معیار ایرانی "سرگل" کی طرح اعلی
درجے کا زعفران ہے ۔ "منچا" "Mancha" ایرانی "پوشال" کے طرح ہوتا ہے ۔ اس
کے بعد درجے کے اعتبارسے"ریو" "Rio" اور "سائرا" "Sierra" نامی زعفران آتے
ہیں۔پاک و ہند میں اعلی درجے کا کشمیری زعفران فروخت ہوتا ہے ۔جو" مونگرا"
یا "لیچا" "Mongra" or "Lacha" (Crocus sativus 'Cashmirianus') کہلاتا ہے
یہ گہرےارغوانی رنگ ) (maroon-purple کا ہوتا ہے ۔ یہ دنیا کاسب سے گہرے
رنگ اور تیز خوشبو والا زعفران ہے ۔ اس میں اکثر اوقات سستا ایرانی زعفران
ملا کرکشمیری زعفران کے نام سے بھی فروخت کیا جاتا ہے۔ زعفران کی اطالوی
اقسام سپینی اقسام سے زیادہ تیز اور بہتر خیال کی جاتی ہیں۔ مثلا ایکیولیا
"Aquila" زعفران اٹلی کی وادی Navelli میں 8 ہیکٹر رقبے پر کاشت کیا جاتا
ہے یہ وادی L'Aquila کے قریب واقع ہے ۔ لیکن اٹلی میں سب سے زیادہ زعفران
کی کاشت Sardinia میں کی جاتی ہے یہاں اسے 40 ہیکٹر رقبے پر بویا جاتا ہے۔
تاریخ
ایران میں یہ 3000 سال سے کاشت کیا جا رہا ہے ۔اشوری تاريخ کےریکارڈ کے
مطابق یہ پچھلے 4000 سال کے زائد عرصے سے اسے کاشت اور استعمال کیا جا رہا
ہے ۔زعفران کھانے کے مزے کو اچھا بنانے بنانے کے علاوہ کپڑوں کو رنگ کرنے
کے لیے بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔ بدھ "مونک" اپنی پوشاکیں اسی سے رنگتے تھے
زعفران کی کاشت:
زعفران ایک مہنگا پودا ہے جس کی کاشت کرنے کے لیے کسانوں کو زیادہ خرچہ
نہیں پڑتا ۔ اگر زعفران کا اچھے سے ہر وقت خیال رکھا جائے تو زعفران کی
کھیتی کسانوں کے لیے بہت ہی فائدہ مند ہوتی ہے ۔زعفران ایک Tropical پودا
ہے اور اس کی کھیتی ان علاقوں (جگہوں) میں کی جاتی ہے جہاں پر نہ زیادہ
سردی ہو اور نہ زیادہ گرمی۔ دنیا میں زعفران کی کھیتی کی ایشیا کے مختلف
علاقوں میں ہوتی ہے ، خاص طور پر ایشیا کے اور یورپ اورسپین کے جنوبی حصے۔
دنیا میں ہرسال تقریبا 250 ٹن زعفران پیدا ہوتا ہے۔اس میں سے 230 ٹن سے
زیادہ پیداوار(90 سے 93 فیصد) ایران سے حاصل ہوتا ہے ۔ اس طرح ایران دنیا
میں سب زیادہ زعفران پیداکرنے والا ملک ہے ۔ ایران میں زعفران کو خراسان ،
یزد، کرمان، گیلان اور مازندران کے صوبوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔ ایران میں
زعفران کی کھیتی کی اصل جگہ خراسان کے جنوب کے ریگستانی اور کم آب علاقوں
میں ہے۔آبان سے اردی بہشت تک زعفران کی کاشت ہو جاتی ہے۔ ان دنوں میں
زعفران کرج اور قم میں بھی پیدا کیا جانے لگا ہے۔ ایران کے بعد زعفران کی
سب سے بڑی پیداوار یونان (تقریبا 6ٹن) اس کے بعد مراکش 4 ٹن ، کشمیر 3 ٹن
اور اٹلی 0.5 ٹن کا نمبر آتا ہے ۔مقبوضہ کشمیر زعفران کی اعلیٰ پیداوار کے
لیے مشہور ہے ۔کشمیر کی تحصیل پاام پہرع میں ہزاروں ایکڑ اراضی پر زعفران
کی کاشت ہوتی ہے ۔برف سے ڈھکے پہاڑوں کے درمیان زعفران کے عنابی رنگ کے
پھول انتہائی تیز خوشبو بکھیرتے ہیں۔زعفرانی قصبہ کے نام سے مشہورپاام پہرع
سری نگر سے محض ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے، لیکن آج کل کشمیر میں زعفران کی
کاشت کا رقبہ کم ہوتا جا رہا ہے یہ پانچ ہزار ایکٹر سے کم ہو کر تین ہزار
سات سو پچاس ایکٹر رہ گیا ہے۔ جس سے اس فصل کی پیداوار کو گزشتہ کچھ سالوں
سے شدید دھچکا لگا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت کی منڈیوں میں ان دنوں
ایرانی زعفران چھایا ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کشمیری زعفران سب سے
عمدہ ہے کیونکہ اس میں’کروسن‘ کی مقدار ایران اور ہسپانیہ کی زعفران سے
کہیں زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود یہ ایرانی زعفران کی کم قیمت کی وجہ سے
مقابلے نہیں کر پا رہا-
زعفران کی بیج کو کئی علاقوں میں سات سے دس سالوں تک ایک بار بویا جاتا ہے
۔ ایک بار بونے پر کئی سالوں تک اس کی فصلیں خود بہ خود رشد و نمو کرکے
تیار ہوجاتی ہیں اور اس کے لیے ہر سال بیج بونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔زعفران
کو سال میں دو بار پانی دینے کی ضرورت ہے۔ ایک بار فصل تیار ہونے سے پہلے
اور ایک دفعہ فصل کاٹنے کے وقت ۔ایک گرم زعفران قریباً 150 پھولوں کی پتیوں
سے حاصل ہوتا ہے۔
زعفران کا استعمال
زعفران اکثر ایرانی اور برصغیرکے کھانوں میں استعمال ہوتا ہے ۔ اب مہنگا
ہونے کی وجہ سے اس کا استعمال کم ہوتا جا رہا ہے۔ زعفران کے استعمال کرنے
کا طریقہ ایسا ہے کہ زعفران کو پہلے پیستے ہیں اور اس پیسے ہوئے پاؤڈر کو
استعمال کرتے ہیں۔ زعفران کے استعمال سے کھانا مزے دار بنتا ہے ۔ اس کا
استعمال کھانے کے رنگ اور خوشبو کے لیے بھی کیا جاتا ہے ۔کھانوں میں اسے
پیس کر استعمال کرتے ہیں بہتر یہ ہے کہ تھوڑا سا زعفران پیس لیں کیونکہ
زعفران کے پاؤڈر لمبے ٹائم میں نہ صرف اپنے اہم خواص کو کھو دیتا ہے بلکہ
اس کے رنگ اور خوشبو میں بھی تبدیلی آتی ہے۔زعفران کو ایسی جگہ میں رکھنا
چاہیے جہاں روشنی اور نمی نہ ہو۔ زعفران کو پلاسٹک برتنوں میں نہیں رکھنا
چاہیے ، اس کو دھاتی یا گلاس کے برتن میں رکھتے ہیں ۔ کیونکہ پلاسٹک کے
برتن میں زعفران کو رکھنا اس کی کوالٹی اور خوشبو گھٹ جاتی ہیں۔
زعفران کی اہم خوبیاں
زعفران طبیعت کو فرحت بخشتی ہے۔ گردہ، مثانہ اور جگر کو قوت اور طاقت
پہنچاتی ہے۔ جسم پر ہر طرح کی سوجن اور ریاح کو تحلیل کرتی ہے۔ گردے اور
مثانہ کو مواد سے صاف کرتی ہے۔ گردے کے درد کودور کرتی ہے۔ آنکھ میں پانی
ملا کر سلائی ڈالنے سے آنکھ کے درد اور سرخی کو دور کرتی ہے۔ روزانہ رات
ایک ایک سلائی آنکھ میں ڈالنے سے نظر کو تیز کرتی ہے۔ جسم میں سردی کی وجہ
سے ہونے والے درد اور پسلی کے درد میں فائدہ مند ہے۔ جسم میں اگر مادہ
منویہ کم ہو تو اسے پورا کرتی ہے۔ جن خواتین کو حیض رک رک کر آتا ہو یا جن
مردوں کے پیشاب میں رکاوٹ ہو اسے جاری کرتی ہے۔ اگر کسی کا پیشاب آنا رک
جائے تو اس کے منہ میں اس کا ایک تار رکھ دیں، چند منٹ میں پیشاب جاری ہو
جائے گا۔ آنکھ پر اگر گوہانجنی نکلی ہو تو ڈیڑھ رتی زعفران کو ۳ قطرے پانی
کے ساتھ پیس کر گوہانجنی پر لگائیں، ان شاء اللہ فائدہ ہو گا۔ اگر کسی مریض
کو خارش نے بہت زیادہ تنگ کیا ہو تو پانی میں ۳ ماشہ زعفران گھول کر پلائیں
خارش ٹھیک ہو جائے گی۔ تسہیل ولادت کے لیے ساڑھے ۴ ماشہ زعفران پلانے سے
بچہ فوراً پیدا ہو جاتا ہے ۔زعفران درد کو کم کرنے اور جنسی طاقت کو بڑھانے
کے لیے اور سکون دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ زعفران کی چائےکے پینے سے
کھانا اچھے سے ہضم ہو جاتا ہے۔زعفران جنسی اور جسمانی طاقت کو مزید
بڑھادیتا ہے ۔زعفران کے کھانے سے رگوں میں خون کی گردش بہترہوجاتی
ہے۔زعفران کی سب سے اہم خوبی افسردگی کو دور کرنا ہے ۔ |
|