اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا

جب پوری قوم این آر او کے عدالتی فیصلے کی منتظر تھی۔ اس وقت وقفے وقفے سے وفاقی کابینہ کے ان فیصلوں کا اعلان کیا جارہا تھا۔ جن میں سادگی اور کفایت شعاری کے اقدامات کئے گئے تھے۔ دو تین وزارتیں تو اسی دن ایک دوسرے میں ضم کردی گئی۔ مجھے یہ اعلانات سن کر ۷۷۹۱ کا وہ زمانہ یاد آگیا۔ جب قومی اتحاد اور پیپلز پارٹی کی حکومت کے مذاکرت ہورہے تھے۔ ان مذاکرات کے جلو میں بھٹو صاحب کی جانب سے شراب پر پابندی، جمعہ کی چھٹی سے اعلانات ہوئے۔ لیکن مذاکرات بدستور ایک تنی ہوئی رسی پر چلتے رہے جس کا نتیجہ ضیاءالحق کے مارشل لاء کی صورت میں قوم کو بھگتنا پڑا۔ این آر او جسے اب گندہ قانون کہا جارہا ہے۔ اور جس کے بارے میں سپریم کورٹ کے ۷۱ رکنی بینچ نے متفقہ پر کالعدم قرار دیا ہے۔ اور اس کے بارے میں کہا ہے کہ ایسا کوئی قانون تھا ہی نہیں۔ ۷ اکتوبر ۷۰۰۲ کو ایک آمر نے صرف آٹھ ہزار اکتالیس افراد کو پہنچانے کے لئے ایک ٹریلن ۵۶ بلین روپے کے قرضے معاف کردیے۔ یہ ۷۱ کروڑ عوام کا پیسہ تھا۔ کسی کے باپ کی جاگیر نہ تھی کہ اس بے دردی سے لٹا دیا جاتا۔ شاہ خرچی اور فیاضی ایسی کہ صرف ایک شخص کو ایک اعشاریہ پانچ بلین ڈالر کا قرض معاف کیا گیا۔ ایک سیاست دان کی بیوی کو ۰۱۳ ملین معاف کردئے گئے۔ جس قدر رقم این آر او کے تحت معاف کی گئی ہے۔ اس میں چھ کیری لوگر بل آسکتے ہیں۔ قوم چاہتی ہے کہ یہ پیسہ واپس لایا جائے، یہ نظام مملکت تو چلنا چاہئے لیکن ان لوگوں کا احتساب ضروری ہے جنہوں نے قوم کو لوٹا ہے۔

وفاقی کابینہ نے اب جس کفایت شعاری کی سفارشات کی منظوری دی ہے۔ اس میں وزراء کی تعداد 60سے کم کر کے 30، وزارتوں کی 49 سے 30 اور ڈویژنوں کی تعداد 52 سے 37 کرنے کا فیصلہ، اضافی وزراء فارغ کردیئے جائینگے، صدر٬ وزیراعظم کے غیر ملکی دوروں میں 40 فیصد اور وزراء کے 30 فیصد کمی، حکومتی خرچ پر حج ختم، صدر٬ وزیراعظم کے قافلے میں سات، سات گاڑیاں، گورنر وزیر اعلیٰ چھ، چھ اور وزراء صرف دو گاڑیوں کا سکواڈ رکھ سکیں گے، 1800 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں پر پابندی، غیر ملکی دروں پر وفود کی تعداد کم سے کم، وی آئی پی افراد کے نجی جہاز کمرشل استعمال پر دینے کا فیصلہ، بیورو کریسی اور وزراء کو یوٹیلٹی سہولتوں کی بجائے ماہانہ رقم دی جائے گی، فرنیچر تبدیل کرنے پر پابندی، چائے پانی کا خرچ صرف 30فیصد اور سرکاری تقریبات میں صرف ون ڈش ہوگی، ضمنی گرانٹیں ہر تین ماہ بعد پارلیمنٹ سے منظور کرائی جائینگی صدر کے موٹر کیڈ میں 25 سے 30 گاڑیاں ہوتی تھیں اب صرف 7 گاڑیاں ہوں گی۔ یہ سارے اقدامات اب کیوں کئے جارہے ہیں، اس کے کرنے کا صحیح وقت تو وہ تھا۔ جب یہ حکومت بنی تھی۔ گزشتہ دو سال میں عوام پر مہنگائی کو جو طوفان آیا ہے یا لایا گیا ہے۔ اس سادگی پر تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا
Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 419476 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More