جماعت اسلامی کا اجتماع اور ایک خط
(Ghulam Abbas Siddiqui, Lahore)
جماعت اسلامی کا تین روزہ اجتماع
اپنے اختتام کو پہنچ چکااس اجتماع میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت
کی،امیر جماعت سراج الحق کی قیادت میں ہونے والے اس اجتماع میں جاگیردارنہ
نظام ،کرپشن،الیکشن کے نام پر سلیکشن کے خاتمے کے اعلانات بھی کئے گئے غریب
کو اس کا حق دلانے کا اعادہ بھی ہوا اس اجتماع میں درجنوں غیرملکی اسلامی
تحریکوں کے قائدین نے شرکت وخطاب بھی کیا اگر یہ کہا جائے تحریک
انصاف،عوامی تحریک کے ناچ گانے،ڈانس والے جلسوں ،دھرنوں سے یہ اجتماع کافی
حد تک بہتر ،تعمیری،فکری،نظریاتی تھا تو بے جا نہ ہوگاجماعت کے اجتماع میں
بہت زیادہ ڈسپلن دیکھنے میں نظر آیا ملک بھر سے جماعت کے کارکنان مثالی نظم
ونسق کے ساتھ جوق در جوق اس اجتماع میں شریک ہوئے جماعت اسلامی کے سٹوڈنٹ
ونگ اسلامی جمعیت طلباء کے کارکنان ملک بھر سے یوتھ کنونشن کے نام پر اس
اجتماع کا حصہ بنے پہلے روزامیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ الیکشن
کے نام پر سلیکشن قبول نہیں آئندہ انتخابات سے قبل انتخابات کے نظام کی
مکمل اوور ہالنگ کی جائے اور متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات ہوں ملک
کے جاگیردارنہ نظام ،کرپشن اور لوٹ مار ختم ،غریب کو اس کا حق دیں گے
نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات ہوں ملک سے جاگیردارنہ نظام،کرپشن،لوٹ مار
ختم کرکے غریب کو اس کا حق دیں گے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی وڈیرے
کی خاطر نہیں بنی یہ واحد جماعت ہے جو جمہوری بھی ہے نظریاتی بھی،جماعت
اسلامی واحد جماعت ہے جس پر آج تک کرپشن کا کوئی الزام نہیں ،میں خودد و
مرتبہ خیبرپختونخوا ہ کا وزیر رہا ہوں ایک پائی کی کرپشن نہیں کی 1941 میں
جو پودامولانا مودی ؒ نے لگایا تھا وہ آج تناور درخت بن چکا ہے اورایک
فولادی چٹان بن گیا ہے دوسرے روز جماعت کے سابق امیر منور حسن نے اپنے خطاب
میں کہا کہ قتا ل فی سبیل ﷲ اسلامی معاشرے کا جز ہے اسے ترک نہیں کیا
جاسکتا لوگوں کو اﷲ کی راہ میں قتل کرنے کو دہشت گردی تعبیر کیا جارہاہے اب
لوگ جہاد کا نام لینے سے بھی ڈرتے ہیں اگر قتال فی سبیل ﷲ ختم کردی گئی تو
محض جمہوری نظام اور انتخابی سیاست سے انقلاب نہیں آسکتا بڑے پیمانے پر
سومناتوں کو گرا کر ہی تبدیلی لائی جا سکتی ہے تبلیغی جماعت اور جماعت
اسلامی کا اتحاد معاشرے سے برائی کے خاتمے اور نیکی پھیلانے کیلئے ہے انہوں
نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان کی چٹانوں سے سر ٹکرایا لیکن افغان کے دل سے
اسلامی شریعت کا کگاؤ کم نہیں کر سکا ڈرون حملے پوری قوم پر حملے ہیں فوجی
آپریشن تاریخ میں کبھی کامیاب نہیں ہوئے یہ ہمیشہ گھاٹے کا سودا رہا شمالی
وزیرستان کے آپریشن سے امریکا خوش نہیں خدشہ ہے کہ امریکہ کہہ دے کہ سارے
کے پی کے میں دہشت گرد رہتے ہیں ،ہم آرمی چیف سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ بتا
یا جائے کہ آپریشن میں کتنی کامیایاں ملیں؟ تیسرے روزامریکی جیل میں بے
گناہ قید دختر مشرق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ اور ملک میں
اسلامی نظام قائم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا جناب سراج الحق اور جناب منور
حسن کے ان بیانات سے صاف ظاہر ہو رہا کہ جماعت اسلامی کی قیادت اسلامی نظام
کے بارے میں دو دھڑوں میں تقسیم ہوکر رہ گئی ہے ایک دھڑا ملک کے موجودہ
نظام جمہوریت کے ذریعے تبدیلی چاہتا ہے اور دوسرا اس نظام انتخاب کے ذریعے
تبدیلی کا قائل نہیں وہ جمہوریت سے نالاں نظر آتا ہے بلکہ وہ جمہوریت سے
الگ رہ کراسلامی انقلاب لانے پر یقین رکھتا ہے جہاد اورمجاہدین کا حمایتی
ہے جس پر پاکستان میں بوری بند لاشوں کی سیاست متعارف کروانے،کراچی کو
یرغمال بنانے والی مشہور نام نہاد سیاسی جماعت اور سیکولر لکھاریوں نے
دوسرے موقف کو آڑے ہاتھوں لیا ہے جماعت پر پابندی کا مطالبہ بھی کردیا
برکیف جماعت کے مرکزی سابق امیر کی طرف سے ایسا بیان آنا اس بات کا واضح
ثبوت ہے کہ ملک میں انتخابات کے ذریعے تبدیلی کسی صورت نہ آنے کے قائل لوگ
جماعت اسلامی میں موجود ہیں جو اس اجتماع عام کے بعد کھل کر سامنے آگئے ہیں
یقینا منورحسن کا بیان جمہوریت سے اظہار برات کا آئینہ دار ہے تو پھر ہماری
گذارش ہے کہ جماعت کو اپنے سابقہ اصولی موقف کی طرف رجوع کرلینا چاہیے تاکہ
مسنون طریقے سے نفاذ اسلام کی کوشش کی جا سکے آخر ہم مذہبی لوگ کب تک
جمہوریت کے نام پر عوام کو دھوکا دیتے رہیں گیاور آنکھیں بند کرکے بے
مقصدجمہوریت کی دیوار کے ساتھ ٹکریں مارتے رہیں گے ؟ جماعت اسلامی کی تعلیم
یافتہ ،باشعور قیادت کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ ملک میں موجود لوگ
دیگر تمام دینی جماعتوں کی طرح آپ کے بیانات بھی بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں
میری ٹیبل پر میجر جنرل (ر) ظہیر الاسلام عباسی ؒ کی جماعت تحریک عظمت
اسلام پاکستان کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر نجم الدین کے ایک خط کی فوٹو کاپی پڑی
ہے جو جماعت کے امیر جناب سراج الحق کے نام ہے جسے بغیر تغیر وتبدل کے پیش
کیا جاتا ہے تاکہ جماعت کے احباب دین کا درد رکھنے والوں کے احساسات سے
آگاہ ہوں اور اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں تاکہ عوام اور جماعت کے
اندرنظریاتی اختلاف پیدا نہ ہو۔
محترم المقام جناب سراج الحق (امیر جماعت اسلامی پاکستان)
السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ
خیریت بخریت آپ کے بیانات اخبارات اور میڈیا میں اکثر دیکھنے اور سننے میں
ملتے رہتے ہیں جن کا خلاصہ درج ذیل ہے
۱۔پاکستان میں مارشل لاء اور جمہوریت کا نظام تو رہا ہے مگر لا الہ الااﷲ
کا نظام /نظام اسلام ایک لمحہ کیلئے بھی نہیں آیا۔
۲۔گذشتہ دنوں جناب آصف علی زرداری صاحب کی منصورہ آمد پر آپ نے ایک پریس
کانفرنس کی جس میں یہ بیانات جاری فرمائے
جمہوریت اﷲ تعالیٰ کا ہمارے لئے انعام ہے۔اور ہم جمہوریت پر یقین یعنی
ایمان رکھتے ہیں،اور پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط کرتے رہیں گے
درج بالا بیانات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جمہوری نظام حقیقت میں اسلام نہیں
ہے،بلکہ نظام اسلام کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ ہے جو کہ نظام باطل ہے یہی حقیقت
میں نظام شرک ہے جیسے اﷲ رب العزت نے اپنے رسول ﷺ کو قرآن کی سورۃ الصف ۹،اور
سورۃ المائدہ۳،سورۃ العنکبوت۵۲) میں فرمایا درج بالا حوالہ جات میں اﷲ
تعالیٰ نے دین اسلام /دین حق کو اپنا انعام قرار فرما رہے ہیں اور رسول اﷲ
ﷺ کو اﷲ تعالیٰ حکم فرما رہے ہیں کہ دین حق کو تمام ادیان باطلہ پر غالب
کرناکریں اگرچہ مشرکین کو یہ جتنا بھی ناگوار گزرے۔
لہٰذا آپ سے نہایت ادب سے گذارش ہے کہ اپنے بیانات پر نظر ثانی فرمائیں جو
کہ معذرت کے ساتھ انتہائی خطرناک ہیں اور اﷲ تعالیٰ معاف فرمائے کہیں شرک
اور کفر کے زمرے میں نہ آجائیں اﷲ رب العزت سے معافی بھی مانگیں اور احکم
الحاکمین کی طرف رجوع بھی فرمائیں اﷲ رب العزت کے دین اسلام کی طرف لوٹ
آئیں ۔
اﷲ تعالیٰ ہمیں دین اسلام کو قائم /نافذ کرنے کی توفیق عنائیت فرمائیں اور
نظام باطلہ کو چھوڑ نے اور ختم کرنے کی توفیق عنائیت فرمائے۔آمین
آپ کا بھائی اور دعا گو
ڈاکٹر نجم الدین سیکرٹری جنرل تحریک عظمت اسلام (تاریخ۲۹ محرم الحرام
۱۴۳۶،۲۳نومبر۲۰۱۴)
قارئین کرام !اسلامی نظام قائم ضرور ہوگا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جمہوریت
کے ذریعے تو ہو ہی نہیں سکتا تو مسلمان جماعتوں کو وقت کا ضیاع کئے بغیر
باطل نظام جمہوریت سے الگ رہ کر نظام بدلنے کی کوشش کرنا ہوگی اﷲ تعالیٰ
عمل کی توفیق عطا فرمائے امین۔ |
|