مسائل کا حل

اس وقت پاکستان کو بہت سے اندرونی اور بیرونی مسائل اور خطرات کا سامنا ہے۔ کچھ تو حقیقی مسائل ہیں اور ان کے حل میں کچھ وقت درکار ہے مگر کچھ کو جان بوجھ کر حل نہیں کیا جا رہا۔ اور مختلف توجہات پیش کی جاتی ہیں۔ حالانکہ ان کا حل بہت آسان ہے۔

مارشل لاء
صدر کے سپرد تمام آزاد ادارے ہوں اور وزیر اعظم کے سپرد حکومت ہو۔ مزید صدر اور وزیراعظم دونوں عوام سے براہ راست چنے جائیں تو کوئی بھی جنرل کبھی بھی حکومت حاصل کرنے کی کوشش نہ کرے کیونکہ وہ عوام سے براہ راست نہیں چنا جا سکتا۔ نوٹ کیجئے کہ براہ راست چناؤ کا مطلب قومی اسمبلی سے چناؤ نہیں ہے بلکہ تمام پاکستان سے ہے۔

صوبائی خود مختاری
286 قومی اسمبلی کے حلقوں میں سے ہر ایک کو تحصیل بنا دیا جائے۔ پھر مختلف تحصیلوں کو ملا کر ایک ضلع بنایا جائے۔ میں نے ایک لسٹ تیار کی ہے اور 18 اضلاع بنائے ہیں بشمول اسلام آباد۔ ڈویژن اور صوبہ کو ختم کردیا جائے۔ پھر وفاق کے پاس دفاع، مال اور خارجہ کا مکمل کنٹرول ہو اور باقی تمام ڈیپارٹمنٹ کی سپر ویژن ہو جو کہ اضلاع کے کنٹرول میں ہوں۔ مزید کسی بھی ضلع کی سالانہ آمدن میں سے آدھا حصہ ضلع کا ہو۔ اور ضلع کا ناظم اسی ضلع کا رہائشی ہو اور پورے ضلع سے براہ راست چنا جائے۔

اداروں کا استحکام
جب تک مختلف ذمہ داریوں کے لحاظ سے مستقل ادارے نہیں بنائے جاتے اور انہیں آئین میں جگہ نہیں دی جاتی اس وقت تک اداروں کا استحکام بہت مشکل ہے۔ میں نے ایک لسٹ تیار کی ہے اور 18 ادارے بنائے ہیں۔ ہر ادارے کا ایک سربراہ ہوگا بشمول دفاع۔ اور وزیر اس کے علاوہ ہوگا۔ ہر ادارے کا سربراہ 5 سال کے لئے چنا جائے گا اور اسے اس مدت میں برخاست نہیں کیا جائے گا۔

ٹیکنوکریٹ
قومی اسمبلی میں ٹیکنو کریٹ کی سیٹوں کی بجائے۔ قومی اسمبلی کی دو شاخیں بنائی جائیں۔ ایک عوامی نمائندہ شاخ ہو اور دوسری اداروں کی نمائندہ شاخ ہو۔ اور کسی بھی قانون کیلئے ہر شاخ سے دو تہائی اکثریت درکار ہو۔

اگرچہ مسائل تو بہت زیادہ ہیں مگر مجھے امید ہے کہ مندرجہ بالا اقدامات کرنے سے کافی مسائل حل ہو جائیں گے۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو اور ہمیں صراط مستقیم پر چلائے۔ مزید ہمیں مسا‏ئل حل کرنے کی سوجھ بوجھ، حوصلہ اور توفیق عطافرمائے۔ آمین۔
Tariq Bashir Awan
About the Author: Tariq Bashir Awan Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.